Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر میں بحریہ کے سابق افسران کو موت کی سزا، انڈیا کو ’مثبت نتیجے‘ کی اُمید کیوں؟

قطر کی ایک عدالت نے انڈین بحریہ کے سابق افسران کو سزائے موت دینے کا فیصلہ 26 اکتوبر کو سنایا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کا کہنا ہے کہ قطر میں اُن کے آٹھ سابق افسران کو دی گئی سزا موت کے خلاف دائر کی گئی اپیل پر انہیں امید ہے کہ ’مثبت نتیجہ‘ نکلے گا۔
خیال رہے قطر کی ایک عدالت نے انڈین بحریہ کے سابق افسران کو سزائے موت دینے کا فیصلہ 26 اکتوبر کو سنایا تھا لیکن اُن کو کن الزامات کے تحت یہ سزا سنائی گئی ہے فی الحال اس کی تفصیل جاری نہیں کی گئی ہے۔
گذشتہ ہفتے انڈیا نے اس سزا کے خلاف قطر میں اپیل دائر کی گئی تھی جس کے بعد بحریہ کے سابق افسران کو قونصلر رسائی بھی دے دی گئی تھی۔
جمعرات کو میڈیا بریفنگ کے دوران انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک حساس معاملہ ہے اور سابق افسران کے خلاف یہ مقدمہ زیرِ سماعت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جیسا ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ ہم اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر چکے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اس کے مثبت تنائج سامنے آئیں گے۔‘
ارندم باگچی کے مطابق ’ہم قطری حکام کے ساتھ اس معاملے پر رابطے میں ہیں اور سزا یافتہ افراد کو قانونی مدد اور قونصلر رسائی دیتے رہیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ سب سے گزارش کریں گے کہ اس معاملے پر قیاس آرائیوں سے پرہیز کریں کیونکہ ’یہ ایک حساس معاملہ ہے اور قطری حکام نے اس مقدمے کا فیصلہ بھی مخفی رکھا ہے۔‘
ہندوستان ٹائمز کے مطابق انڈیا اس وقت سزا یافتہ افسران کو واپس اپنے ملک لانے کے لیے متعدد آپشنز پر غور کر رہا ہے جس میں دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے ان کی مدد کر سکتا ہے جس کے تحت قطر سے سزا یافتہ قیدیوں کو واپس انڈیا لاکر وہاں سزا پوری کروائی جا سکتی ہے۔
یہ بھی خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شاید انڈیا بحریہ کے سابق افسران کو سنائی گئی سزا کے خلاف عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کر لے۔
خیال رہے آٹھوں افسران کے خاندانوں کی جانب سے قطر میں سزا معاف کروانے کے لیے رحم کی اپیل بھی کر دی گئی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق سزا یافتہ آٹھوں افراد انجینیئرنگ کمپنی کے ملازم تھے جن کے ذمہ داریوں میں حکومتی اہلکاروں کی ٹریننگ کرنا بھی شامل تھی۔

شیئر: