Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہم جیسوں کے دن آتے ہیں تو موت بیچ میں ٹپک پڑتی ہے‘

بلال پاشا نے سی ایس ایس کے امتحان میں 47 واں رینک حاصل کیا تھا
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں پولیس کےمطابق کنٹونمنٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو افسر بلال پاشا نے مبینہ طور پر خود کو گولی مار کر خود کشی کرلی۔  
پولیس کے مطابق پیر کو واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے اور بلال پاشا کو سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کیا جہاں مقامی ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کی۔  
ڈی ایس پی کینٹ عظمت خان نے تصدیق کی ہے کہ سی ای او کنٹونمنٹ بورڈ بلال پاشا کئی دنوں سے ذہنی دباؤ کا شکار تھے اور ان کی موت خودکشی سے ہوئی۔  
بلال پاشا کا تعلق خانیوال کے علاقہ عبدالحکیم سے تھا۔ مالی مشکلات سے بھرپور ان کا تعلیمی سفر مدرسے میں پرائمری تعلیم سے شروع ہوا۔ رکاوٹوں کے باوجود، بلال کا عزم انہیں انٹرمیڈیٹ کی تعلیم کے لیے ایمرسن کالج ملتان اور یونیورسٹی آف فیصل آباد تک لے گیا، جہاں انہوں نے زراعت میں ڈگری حاصل کی۔ 
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بلال نے انتہائی مسابقتی سول سروس آف پاکستان کے امتحان میں 47 واں رینک حاصل کیا  تھا۔ بلال نے اپنے کیریئر کا آغاز ایک پرائیویٹ نوکری سے کیا مگر اپنے والد کی خواہش پر گورنمنٹ سروس میں قدم رکھا۔  
جہاں دنیا اپنا ماضی چھپاتی ہے وہیں بلال نے ایک دیہاڑی دار مزدور کا بیٹا ہونے پر فخر محسوس کیا اور تمام نوجوانوں کو پیغام دیا کہ زندگی میں کچھ بھی حاصل کرنا ہو تو اس کے لیے امیر ہونا لازم نہیں۔
بلال نے سی ایس ایس پاس کر کے ان نوجوانوں کو بھی ہمت دلائی جن کا خیال تھا کہ یہ سروس صرف مالی استطاعت رکھنے والے طبقے کے لیے ہے۔
بلال کی موت کی خبر نے سب کو ہی غمگین کر دیا۔ سوشل میڈیا پر بھی صارفین افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔
جہاں بلال نے زندگی کی تلخیوں کا سامنا کرتے ہوئے اپنے لیے ایک مقام بنایا وہیں ڈپریشن اور ذہنی دباؤ نے ان کی جان لے لی۔
صدیق رحمان نامی سوشل میڈیا صارف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’عرفان خان نے کیا زبردست جملہ بولا تھا کہ جب ہم جیسوں کےدن آتے ہیں تو موت بیچ میں ٹپک پڑتی ہے۔‘
بلال کا ایک نجی چینل کو دیا گیا انٹرویو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکا ہے جس میں وہ اپنی زندگی کی کہانی بیان کر رہے ہیں۔
بلال انٹرویو میں بتاتے ہیں کہ ’جب آپ زندگی میں کچھ دل سے کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو ہر طرف سے آسانیاں ہوتی نظر آنے لگتی ہیں۔ آپ کے لیے وہ لوگ بھی مدد کو آتے ہیں جن کے بارے میں آپ نے کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ یہ میری مدد کرے گا۔‘
بلال نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ ان کی مرحوم والدہ کی خواہش تھی کہ وہ انہیں بڑا افسر بنتے دیکھیں لیکن جب تک یہ خواب پورا ہوا وہ اس دنیا سے جا چکی تھیں۔
بلال نے کہا کہ جب انہوں نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا تو وہ اپنی والدہ کی قبر پر گئے اور انہیں سلیوٹ پیش کیا۔
 
ایک اور ویڈیو جو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے وہ بلال کی شخصیت کی عکاسی کرتی دکھائی دیتی ہے۔ ویڈیو میں بلال بتا رہے ہیں کہ کیسے وہ اپنی ٹیم کا احترام کرتے ہیں یہاں تک کہ کھانا بنانے والے اور گاڑی چلانے والے کو بھی سٹاف نہیں سمجھتے۔ 
بلال پاشا کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر ڈپریشن لفظ ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے اور لوگ اس کی سنگینی کا اندازہ اپنی پوسٹس کے ذریعے کروا رہے ہیں۔
فہد چشتی نامی شخص نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’ڈپریشن ایک عام اور سنگین طبی بیماری ہے جو منفی طور پر انسان کے احساسات اور سوچنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔ ڈپریشن مختلف قسم کے جذباتی اور جسمانی مسائل کا باعث بن سکتا ہے اور آفس یا گھر پر کام کرنے کی آپ کی صلاحیت کو کم کر سکتا ہے۔‘ 

بلال پاشا انسٹاگرام  پر 39 ہزار سے زیادہ فالوورز کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی کافی مقبول تھے۔ بلال کی نجی لیکن بااثر آن لائن موجودگی نے ان کے ساتھیوں اور مداحوں کی طرف سے یکساں خراج تحسین وصول کیا ہے۔  

شیئر: