Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اترپردیش میں طالبات کی برقع پہن کر ریمپ پر واک، مسلمان حلقوں کی شدید تنقید

اس صورتحال پر کالج انتظامیہ بھی طالبات کے موقف کے تائید کرتی نظر آ رہی ہے (فوٹو: سکرین شاٹ)
انڈیا کی ریاست اترپردیش کے مظفرنگر کالج میں طالبات کی جانب سے برقع پہن کر ریمپ پر واک کرنے کے واقعے کے بعد مسلمان حلقوں کی جانب سے شدید تنقید دیکھنے میں آ رہی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق اس واقعے کے بعد مسلمانوں کی جانب مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ کالج کی انتظامیہ معافی مانگے۔
اس حوالے سے جمعیت علما ہند کے ترجمان کا کہنا ہے کہ برقع پردے کا لباس ہے اور یہ کوئی فیشن شو کرنے کے لیے استعمال ہونے والی چیز نہیں ہے۔
طالبات کا کہنا ہے کہ اُنہیں برقع پہن کر ریمپ پر واک کرنے کے لیے دارالعلوم کی حمایت حاصل تھی کیونکہ دارالعلوم کے مطابق فیشن شو میں برقع پہن کر واک کرنا مسلمانوں کی نمائندگی کی ایک قسم ہے۔
اس صورتحال پر کالج انتظامیہ بھی طالبات کے موقف کے تائید کرتی نظر آ رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ تنازع اتوار کو مظفرنگر کے شری رام کالج میں منعقد کیے گئے فیشن شو کے بعد کھڑا ہوا جس میں طالبات کی جانب سے مغربی اور روایتی ملبوسات کی نمائش کی گئی۔ اس فیشن شو کے دوران طالبات کے ایک گروپ نے برقع پہن کر ریمپ پر واک کی۔ اس تقریب میں ہندی فلم انڈسٹری کی سابق اداکارہ اور ایک ٹی وی اداکارہ بھی موجود تھیں۔
اس فیشن شو کی ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد جمعیت علما ہند کے ڈسٹرکٹ کنوینیر مولانا مکرم قاسمی نے کالج کی انتظامیہ پر مذہب کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا اور کالج انتظامیہ کی جانب سے معافی نہ مانگنے کی صورت میں قانون کارروائی کرنے کا بھی اعلان کیا۔
 
مولانا مکرم قاسمی نے کہا کہ ’کالج کی انتظامیہ جلد از جلد عوام کے سامنے اس پر معافی مانگے اور اگر انہوں نے معافی نہ مانگی تو ہم قانونی چارہ جوئی کرنے سے ہچکچانے والے نہیں ہیں۔ کالج کی انتظامیہ کو کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے جذبات کو مجروح نہیں کرنا چاہیے۔‘
دوسری جانب کالج کے میڈیا کواڈینیٹر روی گوتم کہتے ہیں کہ ’طالبات نے کسی بھی طرح مذہبی جذبات کو مجروح نہیں کیا بلکہ وہ تو اپنی روایات کو آگے بڑھا رہی تھیں۔ ہر کسی کو رائے کے اظہار کا حق ہے۔  میرا نہیں خیال کہ طالبات نے کچھ غلط کیا ہے۔‘

شیئر: