Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امیتابھ بچن نے ’ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی‘

انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بے جے پی) کے مہاراشٹر سے ایک رکن اسمبلی نے ہندوؤں کے جذبات مجروح کرنے کے الزام میں بالی وڈ کے نامور اداکار امیتابھ بچن اور ان کے شو ’کون بنے گا کروڑ پتی 12‘ کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کے لیے پولیس سے رجوع کرلیا ہے۔
ضلع لتورکے قصبے اوسا سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے رکن اسمبلی ابیمنیو پوار نے ایس پی لتور نکھیل پِنگلے کو دی گئی درخواست میں کہا ہے کہ جمعے کے روز ’کرم ویر خصوصی‘ کی قسط کے دوران پوچھے گئے ایک سوال پر امیتابھ بچن اور سونی انٹرٹینمنٹ ٹیلی ویژن کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔
ابیمنیو پوار نے پولیس حکام کو اپنے دو صفحے کے خط کی ایک کاپی پوسٹ کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ ’پروگرام میں ہندوؤں کی توہین کرنے اور ہندوؤں اور بدھ مت کے ماننے والوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کی گئی جو ہم آہنگی سے زندگی بسر کررہے ہیں۔‘
یاد رہے کہ پروگرام 'کون بنے گا کروڑ پتی 12' کی اس قسط میں امیتابھ بچن کے مقابل ’ہاٹ سیٹ‘ پر سماجی کارکن بیزواڈا ولسن اور اداکار انوپ سونی موجود تھے، جن سے 6 لاکھ 40 ہزار روپے کا یہ سوال پوچھا گیا تھا۔
25 دسمبر 1927 کو ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اور ان کے پیروکاروں نے کس کتاب کی کاپیاں جلائیں؟ اس سوال کے آپشنز یہ تھے۔ (اے)  وشنو پرانا (بی) بھگود گیتا (سی) رگوید اور (ڈی) منوسمرتی۔
اس کے بعد پروگرام کے میزبان امیتابھ بچن نے کہا تھا کہ ’1927 میں ڈاکٹر امبیڈکر نے ذات پات کے امتیازی سلوک اور اچھُوت کا نظریاتی طور پر جواز پیش کرنے کے لیے قدیم ہندو متن منوسمرتی کی مذمت کی اور اس کی نقول کو جلا دیا۔‘

پروگرام 'کون بنے گا کروڑ پتی 12' کے اس سوال نے کچھ لوگوں کو آن لائن ناراض کردیا (فوٹو: ممبئی مرر)

پولیس کو دی گئی درخواست میں بی جے پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’یہ چاروں آپشنز ہندو مذہب سے متعلق تھے۔ یہ واضح ہے کہ یہ سوال پوچھنے کا مقصد ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا تھا۔‘
’اس سوال سے یہ پیغام پھیلتا ہے کہ ہندوؤں کی مذہبی کتابیں جلانے کے لیے ہیں اور ہندوؤں اور بدھ مت کے پیروکاروں کے درمیان دشمنی پھیلانے کی کوشش کی گئی۔‘
 واضح رہے کہ ابیمنیو پوار، مہاراشٹر کے سابق وزیراعلٰی دیویندر فیڈناوس کے قریبی ساتھی رہے ہیں۔
پروگرام ’کون بنے گا کروڑ پتی 12‘ کے اس سوال نے کچھ لوگوں کو آن لائن بھی ناراض کردیا جنہوں نے اس شو پر ’بائیں بازو کا پروپیگنڈا‘ کرنے کا الزام عائد کیا جبکہ بعض نے کہا کہ اس سے ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
فلم ساز ویویک اگنی ہوتری نے ٹوئٹر پر پروگرام کا ایک کلپ شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 'کون بنے گا کروڑ پتی 12' کو ’کمیونسٹس نے ہائی جیک کر لیا ہے۔‘
انہوں نے ٹویٹ کی کہ ’معصوم بچے، یہ سیکھیں اس طرح ثقافت کی جنگیں جیتی جاتی ہیں۔ اسے کوڈنگ کہا جاتا ہے۔‘

شیئر: