Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوٹو شوٹ پر تنقید، فیشن برانڈ زارا نے اشتہارات ہٹا دیے

7 دسمبرکو زارا کی جانب سے فوٹو شوٹ کی تصاویر شئیر کی گئی تھیں۔ (فوٹو: انسٹاگرام)
معروف ملٹی نیشنل فیشن برانڈ ’زارا‘ نے سخت تنقید کے بعد اپنے فوٹوشوٹ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ’متنازعہ‘ اشتہارات کو اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا۔
اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں فیشن برانڈ کا کہنا تھا کہ ’انہیں سفید رنگ میں لپٹے مجسموں کی اشتہاری مہم پر ہونے والی غلط فہمی پر افسوس ہے۔‘
زارا نے موقف اپنایا ہے کہ ’یہ مہم، جس میں نامکمل اعضاء کے ساتھ مجسمے شامل تھے اسکا تصور جولائی پیش کیا گیا اور اکتوبر میں اسرائیل، غزہ تنازع شروع ہونے سے پہلے ستمبر میں اس کی تصویر کشی کی گئی تھی۔ اس کا مقصد ایک مجسمہ ساز کے سٹوڈیو میں نامکمل مجسمے دکھانا تھا۔‘
فیشن برانڈ نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ ’بدقسمتی سے کچھ صارفین نے ان تصاویر کو دیکھ کر وہ سب تصور کیا جو اس فوٹوشوٹ کا مقصد نہیں تھا۔ صارفین نے تصاویر پر ناراضگی کا اظہار کیا جنہیں اب ہٹا دیا گیا ہے۔‘
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by ZARA Official (@zara)

دوسری جانب برطانیہ کی ایڈورٹائزنگ اسٹینڈرڈز اتھارٹی نے کہا کہ ’انہیں زارا کی مہم کے بارے میں 110 شکایات موصول ہوئی ہیں کہ تصویروں میں غزہ کی جنگ کا حوالہ دیا گیا ہے۔
اتھارٹی نے مزید کہا کہ ’چونکہ زارا نے اب اشتہار کو ہٹا دیا ہے، ہم مزید کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔‘
زارا کی اشتہاری مہم چھ جیکٹس پر مشتمل ’اٹیلیئر‘ کا مجموعہ تھی جو برانڈ کی سب سے مہنگی اشیاء میں سے ایک ہے۔ ان جیکٹس کی قیمت 229 ڈالر سے لے کر 799 ڈالر تک ہے۔ 
7 دسمبرکو زارا کی جانب سے فوٹو شوٹ کی تصاویر شئیر کی گئی تھیں۔ تشہیری مہم میں امریکی اداکارہ کرسٹین میک مینامی کو اپنے ارد گرد پُتلوں کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے، تصاویر میں پتلوں کے کچھ اعضا غائب تھے اور انہیں سفید کپڑے میں لپیٹا گیا تھا۔
اس فوٹوشوٹ کو شئیر کیے جانے کے بعد فیشن برانڈ کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے ’بائیکاٹ‘ کی مہم اب تک جاری ہے۔

شیئر: