Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سردیوں میں ڈاکٹر کے پاس جائے بغیر فلو سے کیسے بچا جائے؟

موسمی فلو سے قدرتی طریقے استعمال کرتے ہوئے محفوظ رہا جاسکتا ہے (فوٹو: پیکسلز)
موسم خزاں کی اُداس رُتوں کے ختم ہونے کے ساتھ ہی سردی کی آمد اس بن بلائے مہمان کی طرح ثابت ہوتی ہے جو گھر میں آکر اتھل پتھل کر رہا ہو۔
لوگ بیمار ہونے لگتے ہیں اور بہت سوں کی ناک بہنے لگتی ہے یا وہ دن بھر کھانستے رہتے ہیں۔ اس بارے میں ’فوکس نیوز ڈیجیٹل‘ نے امور صحت کے بعض ماہرین سے رابطہ کیا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ موسم سرما میں اگر فلو لاحق ہو جائے تو اس سے کس طرح بچا جا سکتا ہے؟
العربیہ نیوز نے ’نیویارک پوسٹ‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے حوالے سے چند اہم نکات بیان کیے ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے موسمی فلو سے قدرتی طریقے استعمال کرتے ہوئے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
1 ۔ وٹامن سی  
بروورڈ ہیلتھ نارتھ میں شعبہ میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر نیول پاریکھ کا کہنا ہے کہ ’وٹامن سی پھلوں کے سٹرس میں پایا جاتا ہے جبکہ یہ سپلیمنٹ کی شکل میں بھی عام دستیاب ہوتا ہے۔ فلو ہونے کی صورت میں متاثرہ شخص کو وٹامن سی کی کم از کم ایک ہزار ملی گرام مقدار یومیہ کی بنیاد پر لینی چاہیے۔
دوسری جانب کلینیکل آپریشنز اور ہیلتھ پلان سلوشنز کے نائب صدر ڈاکٹر سمر کیرلی کا کہنا تھا کہ ’وٹامن سی اینٹی آکسیڈنٹ سے بھرپور ہوتا ہے جو جسم کے خلیوں کی حفاظت کے لیے انتہائی اہم ہے اور یہ جسم کے خلیوں کو فری ریڈیکلز نامی نقصان دہ مادوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
وٹامن سی سپلیمنٹ کے کثرتِ استعمال کے حوالے سے خبردار بھی کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے نیویارک کے ایک طبی مرکز کا کہنا ہے کہ ’وٹامن سی کے زیادہ استعمال کے منفی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں، تاہم ایسے بہت کم کیسز سامنے آتے ہیں کیونکہ جسم کی ساخت ہی ایسی ہے کہ وہ وٹامنز کو ذخیرہ نہیں کرتا، لیکن ایک دن میں 2 ہزار ملی گرام سے زیادہ وٹامنز نہیں لینے چاہییں کیونکہ اس سے معدے پر اثر پڑتا ہے اور کچھ کیسز میں یہ گردے کی پتھری کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
2 ۔ وٹامن ڈی 3  
ڈاکٹر کیرلی کا کہنا ہے کہ ’ہم دھوپ سے روزانہ بڑی مقدار میں وٹامن ڈی 3 حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ وٹامن قدرتی طور پر دھوپ سے ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے جو جسم کی قوتِ مدافعت میں اضافے کا باعث ہوتا ہے اور وائرس سے جسم کی حفاظت کرتا ہے۔‘
بیرونی سپلیمنٹ کی صورت میں وٹامن ڈی 3 کے حوالے سے ڈاکٹر کیرلی کا کہنا تھا کہ ضرورت سے زیادہ وٹامن لینا نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’وٹامن ڈی کے زہریلے اثرات کی وجہ خون میں کیلشیم کا جمع ہونا ہے جس کی وجہ سے متلی، قے، کمزوری اور بار بار پیشاب آنے کی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔‘

ڈاکٹر جیک نے کہا کہ ’شہد کا استعمال بڑوں اور بچوں کے لیے یکساں طور پر مفید ثابت ہوتا ہے۔‘ (فوٹو: پیکسلز)

3 ۔ زنک:
ڈاکٹرکیرلی کا مزید کہنا تھا کہ زنک انسانی جسم کے لیے بہت زیادہ اہم ہے جس سے جسم کی قوتِ مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ صحت مند رہتا ہے۔
اس حوالے سے ڈاکٹر بیرک کا کہنا تھا کہ ’مرض کے ابتدائی تین دن زنک سپلیمنٹ لیا جا سکتا ہے، تاہم اس کے لیے مقررہ ہدایات پر سختی سے عمل کیا جانا ضروری ہے۔
ٹیکساس میں ایمرجنسی میڈیسن کے ڈاکٹر بنیامین جیک نے کہا کہ ’زنک سپرے کا زیادہ استعمال سونگھنے کی حس کو متاثر کر سکتا ہے۔
4 ۔ شہد:
ڈاکٹر جیک کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ بات تحقیق میں ثابت ہوچکی ہے کہ کھانسی میں شہد کا استعمال بڑوں اور بچوں کے لیے یکساں طور پر مفید ثابت ہوتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک برس سے کم عمر کے بچوں کو شہد نہ دیا جائے کیونکہ اس سے انہیں زہر خورانی ہوسکتی ہے۔
5 ۔ بلسان:
برسوں سے موسم سرما میں لاحق ہونے والے فلو میں بلسان ایک قدرتی علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جس سے قوتِ مدافعت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر کیرلی کا کہنا ہے کہ ’جسم کی قوت مدافعت کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ غذائی نظام کو بہتر بنایا جائے۔‘ (فوٹو: پیکسلز)

ڈاکٹر کیرلی کا کہنا تھا کہ بلسان ایک قدرتی بوٹی ہے جو اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے جس سے جسم میں قوت مدافعت بڑھتی ہے اور انفیکشن میں بھی کمی آتی ہے۔
6 ۔ چکن سوپ:
نوے کی دہائی میں یونیورسٹی آف نیبراسکا میڈیکل سینٹر کی جانب سے کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مرغی کے شوربے میں زکام کا موثر علاج موجود ہے۔
ڈاکٹر سٹیفن رینارڈ نے لیبارٹری میں اپنی اہلیہ کی دادی کے طریقے سے تیار کردہ مرغی کے سوپ کا تجزیہ کیا جس میں انہوں نے یہ دریافت کیا کہ اس سوپ میں ایسے اجزا موجود ہیں جو سوزش کو کم کرنے کے اثرات رکھتے ہیں۔
7 ۔ نمک کا سپرے:
ڈاکٹر جیک کا کہنا ہے کہ ’نمک کا سپرے ایک طرح سے مکمل طور پر محفوظ طریقہ ہے جو سانس کی بندش کے لیے کافی مفید ثابت ہوتا ہے جبکہ اس کے کوئی سائیڈ ایفیکٹس بھی نہیں ہوتے جو دیگر سپریز میں پائے جاتے ہیں۔
8 ۔ گرم پانی سے نہانا:
ڈاکٹر بارک کا کہنا ہے کہ ’گرم پانی کے بخارات سے نہانے کے کافی فائدے ہوتے ہیں جو فلو کی صورت میں جسم کے مساموں کو کھولنے اور فلو کو کم کرنے میں کافی معاون ثابت ہوتا ہے۔

ڈاکٹر کیرلی کا کہنا ہے کہ ایک بالغ شخص کو کم سے کم 7 سے 8  گھنٹے کی پرسکون نیند کی ضرورت ہوتی ہے (فوٹو: پیکسلز)

9 ۔ صحت مند غذا:
ڈاکٹر کیرلی کا کہنا ہے کہ ’جسم کی قوت مدافعت کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ غذائی نظام کو بہتر بنایا جائے اور متوازن خوراک استعمال کی جائے جو جسم کو درکار پروٹینز اور وٹامنز مہیا کرے لہٰذا مالٹے، کینو اور سنگترے کا استعمال بہتر ثابت ہوتا ہے۔
غذائیت سے بھرپور پھل اور سبزیاں جن میں گاجر، شہتوت، پالک وغیرہ شامل ہیں یہ اینٹی اکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں جو جسم کو قدرتی غذائیت فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
10 ۔ پرسکون نیند:
ماہرین کا کہنا ہے کہ رات کے وقت پرسکون نیند حاصل کرنا بھی صحت کے لیے بہتر ہوتا ہے جس سے مرض میں کافی آرام ملتا ہے۔
اس حوالے سے ڈاکٹر کیرلی کا کہنا ہے کہ ایک بالغ شخص کو کم سے کم 7 سے 8  گھنٹے کی پرسکون نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پرسکون نیند سے جسم کے خلیات تازہ ہوتے ہیں اور جسم کو درکار ضروری توانائی میسر آتی ہے جس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹر بیرک نے مزید کہا کہ ’بیماری کی صورت میں جسمانی مشقت مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتی ہے اس لیے جب نزلہ زکام کا حملہ ہو تو پرسکون نیند حاصل کی جائے جس سے جسم کے خلیات کی مرمت ہوتی ہے۔‘

شیئر: