Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں عرب نیوز کے رپورٹر اسرائیلی فضائی حملے میں بال بال بچ گئے

اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں کو جنوب کی جانب منتقل ہونے کا حکم دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں عرب نیوز کے ایک رپورٹر جمعے کو اس وقت مارے جانے سے بال بال بچ گئے جب اسرائیلی فضائی حملوں نے ایک ایسے علاقے کو نشانہ بنایا جہاں وہ، ان کا خاندان اور سینکڑوں دیگر بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیلی حملے میں گھر تباہ ہونے کے بعد احمد حجازی ایک عارضی خیمے میں رہ رہے ہیں۔ حملے کے وقت وہ رفح میں ایسے مقام کی جانب جا رہے تھے جہاں ان کی والدہ اور رشتہ داروں نے پناہ لی تھی۔
ان کا خاندان دیگر فلسطینیوں کی طرح جمعے کے دن کھانے کی تیاری کر رہا تھا۔
’میری والدہ نے دوپہر کا کھانا تیار ہی کر لیا تھا جب شدید فضائی کارروائی شروع ہوئی۔‘ احمد حجازی کو بعد میں معلوم ہوا کہ ان کے خاندان نے جہاں پناہ لی وہاں سے محض 50 میٹر کے فاصلے پر اہداف تھے۔
حملے کے بعد ایک شہری کی گاڑی، ایک بزرگ کی بے جان لاش اور دو زخمی بچے پڑے تھے۔
جب حجازی اس کارروائی کو رپورٹ کر رہا تھا تو دوسرا فضائی حملہ ہوا اور وہ چند ہی لمحوں میں موت سے بچ گئے۔
’میں نے بھاگنا شروع کیا لیکن میں یہی سوچ رہا تھا کہ میرا جسم زمین پر بے جان پڑا ہوا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے خود کو مرنے والوں اور زخمیوں میں تصور کیا تھا۔‘
حجازی دو زخمی بچوں کی مدد کے لیے واپس آیا لیکن طبی عملے کی مدد کے باوجود واقعے میں زخمی ہونے والوں میں سے کوئی بھی نہیں بچ سکا۔
’یہ بہت مشکل تھا۔ گھر جانے کے بعد بھی میں پریشان ہونے لگا اور خود کو کہا کہ میں ایک ٹانگ کھونا نہیں چاہتا۔‘
حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیل پر سات اکتوبر کے حملے کے بعد اسرائیلی فضائی اور فوجی کارروائیوں میں غزہ کی پٹی میں 20 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق ہلاک افراد میں کم از کم آٹھ ہزار بچے شامل ہیں۔
حملے کے بعد غزہ کی 85 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ 50 ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں کو ’حفاظت‘ کے لیے جنوب کی جانب منتقل ہونے کا حکم دیا تھا تاہم سی این این اور میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے ان علاقوں کو بھی نشانہ بنایا ہے جو اس نے ’محفوظ‘ قرار دیے تھے۔

شیئر: