Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا میں پہلی مرتبہ ہندو خاتون صوبائی اسمبلی کی جنرل نشست پر امیدوار

ڈاکٹر سویرا پرکاش زمانہ طالب علمی میں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن سے وابستہ رہی ہیں (فائل فوٹو: سویرا پرکاش فیس بُک)
خیبر پختونخوا کی تاریخ میں پہلی بار ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی خاتون امیدوار جنرل نشست کے لیے انتخابی میدان میں اُتری ہیں۔
ضلع بونیر کی صوبائی نشست پی کے 25 کے لیے ڈاکٹر سویرا پرکاش نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔
انہوں نے اقلیتوں کے لیے مختص قومی اور صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے لیے بھی ڈاکٹر سویرا امیدوار کے طور پر سامنے آئی ہیں۔
انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
ڈاکٹر سویرا پرکاش کون ہیں؟
ڈاکٹر سویرا پرکاش کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر سے ہے۔ انہوں نے ایبٹ آباد کے میڈیکل کالج سے ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔
 25 سالہ اقلیتی خاتون زمانہ طالب علمی میں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن سے وابستہ رہی ہیں، تاہم بعدازاں پی پی کے ویمن ونگ کی سیکریٹری اور دیگر عہدوں پر بھی کام کرتی رہی ہیں۔
ڈاکٹر سویرا پیپلز پارٹی خیبرپختونخوا کی متحرک خواتین رہنماؤں میں شمار ہوتی ہیں جو صوبے میں ہونے والے ہر جلسے اور سیاسی تقریب میں پیش پیش رہتی ہیں۔
سویرا پرکاش کے والد ڈاکٹر اوم پرکاش بھی پاکستان پیپلز پارٹی بونیر کے دیرینہ کارکنوں میں شمار ہوتے ہیں جو 25 برسوں سے پارٹی سے وابستہ ہیں۔
اوم پرکاش نے بیٹی کے کاغذات نامزدگی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’بونیر سے پہلی مرتبہ کوئی اقلیتی خاتون سامنے آئی ہیں جو کہ سیاسی منظرنامے میں ایک خوش گوار تبدیلی ہے۔‘

ڈاکٹر سویرا صوبے میں ہونے والے پیپلز پارٹی کے ہر جلسے میں پیش پیش رہتی ہیں (فائل فوٹو: پی پی پی ایکس اکاؤنٹ)

انہوں نے مزید کہا کہ ’بونیر کے لوگ ہر شعبے میں خواتین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اس لیے مجھے امید ہے کہ پی کے 25 کے عوام ڈاکٹر سویرا کو ووٹ دے کر کامیاب کریں گے۔‘ 
ڈاکٹر سویرا پرکاش کے والد کے مطابق ’بونیر کے حلقہ پی کے 25 کے بہت سے مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کے لیے نوجوان اور متحرک قیادت کی ضرورت ہے۔‘
’میری بیٹی کی یہی خواہش ہے کہ ایوان میں جا کر اپنے عوام کی خدمت کرے۔ مجھے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت پر اعتماد ہے کہ وہ میری بیٹی کو پارٹی ٹکٹ جاری کرے گی۔‘ 

شیئر: