Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کو نااہل قرار دینے پر الیکشن عہدیدار کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا عندیہ

ریاست مین کی سیکریٹری آف سٹیٹ شینا بیلوز نے ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابات کے لیے نااہل قرار دیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابی مرحلے سے باہر رکھنے کے فیصلے پر ریاست مین کی ایک اعلٰی انتخابی عہدیدار کو مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ریپبلیکن جماعت سے تعلق رکھنے والے ایوان نمائندگان کے ایک رکن نے ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی ریاست مین کی سیکریٹری شینا بیلوز کے خلاف مواخذے کی کارروائی کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
شینا بیلوز نے مواخذے پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی قانون کے تحت ’میں نہ صرف اختیار رکھتی ہوں بلکہ عمل درآمد کرنے کی ذمہ داری بھی مجھ پر عائد ہوتی ہے۔ میں عدالت کی ہدایت کے مطابق آئین اور قوانین پر ہی عمل کروں گی۔‘
شینا بیلوز نے ریاست کولوراڈو کی سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر احکامات جاری کیے ہیں۔ کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے 14 ویں ترمیم کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ کے ریاستی سطح پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی تھی۔
تاہم کولوراڈو کے اس فیصلے کا اطلاق تب تک نہیں ہو سکتا جب تک امریکہ کی سپریم کورٹ یہ طے نہ کر لے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے خانہ جنگی کے دور کے اس شق کی خلاف ورزی کی ہے جو ’بغاوت میں ملوث‘ افراد کو عہدہ سنبھالنے سے روکتی ہے۔
کولوراڈو کے بعد مین دوسری ریاست ہے جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے کیپیٹل ہِل پر حملے میں کردار کو بنیاد بناتے ہوئے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی ہے۔
جمعرات کو ریاست مین کی سیکریٹری آف سٹیٹ شینا بیلوز نے 34 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو بغاوت پر اکسایا اور کیپیٹل ہِل کی جانب مارچ کرنے پر زور دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنے حامیوں کو کیپیٹل ہل پر حملے پر اکسانے کا الزام ہے۔ فوٹو: روئٹرز

امریکی یونیورسٹی نوٹرے ڈیم میں قانون کے پروفیسر ڈیریک ملر کا کہنا ہے کہ ’150 سالوں میں کسی بھی امیدوار کو بغاوت کی بنیاد پر انتخابات سے باہر نہیں رکھا گیا۔ گزشتہ دو ہفتوں میں یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ دوسری مرتبہ ہوا ہے۔ سپریم کورٹ پر بہت زیادہ دباؤ ہوگا کہ وہ اس حوالے سے کوئی وضاحت پیش کرے۔‘
ریاست مین کے ایوان نمائندگان میں سے ڈیموکریٹک جماعت کے صرف ایک رکن نے شینا بیلوز کے اس فیصلے کی حمایت کی ہے کہ ٹرمپ نے غداری پر اکسایا تھا جس کی بنیاد پر 5 مارچ کو ہونے والے پرائمری انتخابات سے انہیں باہر کیا گیا ہے۔
امریکی سینیٹر اینگس کنگ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو صدر بنانے کے فیصلے کا اختیار عوام کے پاس ہونا چاہیے جس کا اظہار وہ آزاد اور شفاف انتخابات کے ذریعے کریں گے۔
مین کے ایوان نمائندگان کے رکن اور ڈیموکریٹک جماعت سے تعلق رکھنے والے جیرڈ گولڈن نے بھی اتفاق کیا کہ ’جب تک ٹرمپ کو غداری کا مرتکب نہیں ٹھہرایا جاتا، تب تک ان کا نام بیلٹ پیپر پر موجود ہونے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘

شیئر: