Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف بی آر کا ایک مہینے میں 1000 ارب روپے سے زائد ٹیکس جمع کرنے کا ’ریکارڈ‘

آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے موجودہ مالی سال کے جولائی سے دسمبر تک کے دورانیے کے لیے 4425 ارب روپے کا ٹیکس ہدف رکھا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان میں ٹیکس جمع کرنے والے ادارے فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملکی تاریخ میں پہلی بار صرف ایک مہینے میں ہی ایک ہزار ارب روپے سے زائد ٹیکس جمع کیا ہے۔
ایف بی آر کے ترجمان نے اتوار کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’ایف بی آر نے پہلی بار ایک مہینے (دسمبر) میں ایک ہزار ارب روپے سے زائد ٹیکس جمع کر کے تاریخ رقم کی ہے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’موجودہ مالی سال کے پہلے چھ مہینوں میں ریکارڈ 4468 ارب روپے ٹیکس جمع کیا ہے جو پچھلے چھ ماہ کے مقابلے میں ایک ہزار ارب روپے سے زائد ہے۔ گذشتہ مالی سال کے آخری چھ مہینوں میں 3428 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا تھا۔‘
پاکستان نے موجودہ مالی سال کے پہلے چھ مہینوں میں 4468 ارب روپے ٹیکس جمع کر کے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے موجودہ تین ارب ڈالر کے پروگرام کی آخری قسط جو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ہے، کے حوالے سے عائد بنیادی شرائط میں سے ایک پوری کر دی ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے موجودہ مالی سال کے جولائی سے دسمبر تک کے دورانیے کے لیے 4425 ارب روپے کا ٹیکس ہدف رکھا تھا۔
ایف بی آر کے ایکس پر اس اعلان کے بعد جہاں کچھ صارفین نے اسے سراہا وہیں کافی لوگوں نے اسے تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
امر شریف نامی صارف نے لکھا کہ ’اس کے حصول پر آپ کو تنخواہ یافتہ طبقے کا شکرگزار ہونا چاہیے جو ہماری معیشت کے دوسرے سیکٹرز میں ٹیکس چوری کرنے والوں کا بوجھ بھی برداشت کرتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے ہم نے آپ کی جانب سے ان سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور تنخواہ یافتہ طبقے کو کوئی ریلیف فراہم کرنے کی کوئی مخلصانہ کوششیں نہیں دیکھیں۔‘
سر سراج شاہ کا کہنا تھا کہ ’یہ اچھی پیش رفت ہے۔ ٹیکس نہ دینے والے افراد اور معاشرے کے طبقات جیسے پیشہ ور افراد، ہول سیلرز اور ریٹیلرز وغیرہ سے ٹیکس وصول کرنا بہتر ہے۔‘
محمد عزیر نے سوال کیا کہ ’کیا آپ یہ بتا سکتے ہیں کہ اس (ٹیکس) میں سے کتنا تنخواہ دار طبقے اور بینکوں سے آیا ہے۔‘

شیئر: