Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیر دفاع کے ہسپتال میں قیام کو خفیہ کیوں رکھا؟ وائٹ ہاؤس جائزہ لے گا

پینٹاگون نے بتایا کہ ’لائیڈ آسٹن صحت یاب ہو رہے ہیں۔‘ (فوٹو:اے ایف پی)
وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون نے کہا ہے کہ وہ جائزہ لیں گے کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے ہسپتال میں قیام سے صدر جو بائیڈن اور دیگر اعلیٰ حکام کو کئی دنوں تک لاعلم کیوں رکھا گیا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان نے وزیر دفاع کی بیماری کی خبر متعلقہ حکام تک نہ پہنچانے کی ایک وجہ یہ بتائی کہ ’عملے کا ایک رکن زکام کی وجہ سے چھٹی پر تھا۔‘
اگرچہ بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ جائزہ لیں گے کہ اس معاملے میں کن اُصولوں اور کس طریقہ کار پر عملدرآمد نہیں کیا گیا تاہم وائٹ ہاؤس نے اپنی خاموشی برقرار رکھی ہے کہ لائیڈ آسٹن کو ہسپتال داخل کیوں کیا گیا۔
پیر کو پینٹاگون نے اس حوالے سے اپڈیٹ دیتے ہوئے کہا کہ ’آسٹن صحت یاب ہو رہے ہیں۔‘
کچھ ریپبلکنز نے لائیڈ آسٹن کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے لیکن پینٹاگون نے بتایا ہے کہ وزیر دفاع کا عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
70 سالہ لائیڈ آسٹن 22 دسمبر کو طبی پیچیدگی کے باعث ہسپتال داخل ہوئے تھے جسے پینٹاگون کے پریس سیکریٹری نے معمولی طبی پروسیجر کہا تھا۔
اس بیماری کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیر دفاع نے امریکی رہنماؤں کو بتائے بغیر عارضی طور پر اپنے اختیارات اپنے نائب کو منتقل کر دیے تھے اور اُسی دن گھر واپس آ گئے تھے۔
لائیڈ آسٹن کو شدید تکلیف کی وجہ سے ایمبولینس کے ذریعے والٹر ریڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا اور یکم جنوری کو انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا۔
وائٹ ہاؤس کو اس حوالے سے 4 جنوری تک کچھ معلوم نہیں تھا۔
امریکی وزیر دفاع جنہوں نے پانچ جنوری سے اپنی ذمہ داریاں دوباہ سنبھال لی ہیں، اب انتہائی نگہداشت کی حالت میں نہیں ہیں۔ پینٹاگون کے پریس سیکریٹری میجر جنرل پیٹ رائڈر نے بتایا کہ لائیڈ آسٹن صحت یاب ہو رہے ہیں لیکن یہ معلوم نہیں کہ انہیں ہسپتال سے کب ڈسچارج کیا جائے گا۔

وائٹ ہاؤس کو وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے ہسپتال میں داخل ہونے والے سے 4 جنوری تک کچھ معلوم نہیں تھا (فوٹو: اے ایف پی)

پینٹاگون نے کہا کہ لائیڈ آسٹن نے اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے مسلسل بریفنگ لی اور سینیئر رہنماؤں سے رابطہ کیا۔ پیر کو انہوں نے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے بات کی اور مشرق وسطیٰ میں اپنے اعلیٰ فوجی افسر جنرل ایرک کوریلا، اپنے نائب کیتھلین ہکس اور جوائنٹ چیفس کے چیئرمین جنرل سی کیو براؤن جونیئر سے بریفنگ لی۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بائیڈن کی کابینہ کے اراکین یہ توقع رکھتے ہیں کہ اگر ان میں سے کسی کو ہسپتال میں داخل کیا جاتا ہے تو ’چین آف کمانڈ‘ کو مطلع کیا جائے۔
پینٹاگون کے پریس سیکریٹری میجر جنرل پیٹ رائڈر نے بتایا کہ انہیں اور دیگر عوامی امور اور دفاعی معاونین کو دو جنوری کو بتایا گیا تھا کہ لائیڈ آسٹن کو ہسپتال داخل کیا گیا ہے تاہم انہوں نے اس خبر کو پبلک نہیں کیا اور چار جنوری تک فوجی حکام اور قومی سلامتی کونسل کو نہیں بتایا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں معذرت کرنا اور اس تجربے سے سیکھنا چاہتا ہوں۔ میں اس معیار پر پورا اُترنے کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا جس کی آپ ہم سے توقع کرتے ہیں۔‘
میجر جنرل پیٹ رائڈر نے کہا کہ لائیڈ آسٹن کے فرنٹ آفس میں عملہ نوٹیفکیشن کے طریقہ کار کا جائزہ لے گا کہ کن قوانین کی خلاف ورزی کی گئی اور نوٹیفکیشن کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے گا۔ تاہم عملے کے یہ ارکان اُن افراد میں شامل ہیں جنہوں نے وزیر دفاع کے ہسپتال میں داخل ہونے کی اطلاع نہیں دی۔

شیئر: