Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جسٹس اعجاز الاحسن کے استعفے کے بعد کون کب چیف جسٹس بنے گا؟

جسٹس منصور علی شاہ 28 نومبر 2024 کو تین سال اور ایک ماہ کے لیے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اُٹھائیں گے۔ (فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائیٹ)
جسٹس مظاہر علی نقوی کے بعد سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔
انہوں نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوا دیا ہے۔
جسٹس اعجاز الحسن نے نومبر 2024 میں موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی ریٹائرمنٹ کے بعد سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بننا تھا۔ تاہم ان کے استعفے سے سب سے بڑا فائدہ سپریم کورٹ میں اس وقت سینیارٹی کے حساب سے تیسرے نمبر پر موجود جسٹس منصور علی شاہ کو پہنچے گا۔
سپریم کورٹ کے ججز کی سنیارٹی لسٹ کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن کے استعفی کے بعد جسٹس منصور علی شاہ 28 نومبر 2024 کو تین سال اور ایک ماہ کے لیے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اُٹھائیں گے۔
اگر جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس مقرر ہوتے تو وہ 4 اگست 2025 کو ریٹائر ہوتے۔
سٹس سید منصور علی شاہ 27 نومبر2028 کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچیں گے اور ان کے بعد جسٹس منیب اختر چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کا عہدہ سنبھالیں گے۔
جسٹس منیب اختر 13 دسمبر 2028 کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ کر سبکدوش ہوں گے اور ان کی جگہ جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان مقرر ہوں گے جبکہ وہ 22 جنوری 2030 کو ریٹائر ہوں گے۔
پاکستان کی پہلی خاتون چیف جسٹس عائشہ ملک ہوسکتی ہیں جو جنوری 2030 میں عدلیہ کی سربراہی سنبھالیں گی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوا دیا ہے۔ (فوٹو: سپریم  کورٹ ویب سائیٹ)

پاکستان کی سپریم کورٹ میں کسی بھی جج کے چیف جسٹس بننے یا نہ بننے کا انحصار ان کی سنیارٹی اورعمر پر ہے۔ ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 برس ہے۔
سنیارٹی کا حساب سپریم کورٹ میں تقرر کی تاریخ سے ہوتا ہے۔ 65 برس سے کم عمر سینئر ترین جج کو چیف جسٹس بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد بطور چیف جسٹس ان کے دورانیے کا تعین جج صاحب کی عمر سے ہوتا ہے۔ جسٹس عائشہ ملک جسٹس یحیٰ آفریدی کی 22جنوری 2030 کو چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد ہی چیف جسٹس پاکستان بن سکیں گی۔
خیال رہے کہ کچھ عرصہ پہلے سے سپریم کورٹ کے ججز میں ایک واضح تقسیم نظر ارہی ہے جس میں جسٹس قاضی فائز عیسی جسٹس سید منصور علی شاہ اور دیگر ججز ایک طرف جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس منیب اختر ایک طرف تھے۔
جسٹس مظاہر علی نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہونے کے بعد جتنی بھی کاروائی ہوئی جسٹس اعجاز الاحسن نے اس سے شدید اختلاف کیا اس سلسلے میں ان کا ایک خط بھی دو روز قبل سامنے آیا تھا۔
لیکن ان کے خط کے سامنے آنے کے ٹھیک ایک دن بعد جسٹس مظاہر علی نقوی نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔ اب جسٹس اعجاز الاحسن بھی مستعفی ہو گئے ہیں۔

شیئر: