Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہم عوام پاکستان پارٹی‘ کا بیٹ کے انتخابی نشان کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن بلے کا نشان ’ہم عوام پاکستان پارٹی‘ کو الاٹ کردے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ کی جانب سے سنیچر کو پی ٹی آئی کے انتخابی نشان کے حوالے سے دیے گئے فیصلے کے بعد ’ہم عوام پاکستان پارٹی‘ نے ایک مرتبہ پھر بیٹ کے انتخابی نشان کے حصول کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کر لیا ہے۔
خیال رہے سنیچر کو سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو غیر قانونی  قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی تھی۔
الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان سے محروم ہوگئی تھی۔ 
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ’ہم عوام پاکستان پارٹی‘ نے ایک اور درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 28  دسمبر کو ہمیں  خط لکھا کہ بلے کا کیس زیر سماعت ہے۔
’ سپریم کورٹ نے اب پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیس نمٹا دیا ہے۔ بلے کے نشان سے متعلق ہماری درخواست التوا کا شکار ہے۔‘
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن بلے کا نشان ’ہم عوام پاکستان پارٹی‘ کو الاٹ کردے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس آئین پاکستان اور الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت ایسے ایشوز کا فیصلہ کرنے کے بہت زیادہ اختیارات ہیں۔
’ہم عوام پاکستان پارٹی کی انتخابی نشان کے حوالے سے درخواست کمیشن کے پاس زیرالتوا ہے۔ اگر آج ہی اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ  آفیسرز کو ہدایات جاری کی جائیں تو وہ پارٹی کو اکاموڈیٹ کریں گے۔‘
خیال رہے سپریم کورٹ نے سنیچر کے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ‘سیاسی جماعتیں انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند ہوتی ہیں جبکہ شواہد سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات کرائے ہیں۔‘
سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ’پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے اور الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر 2024 کا فیصلہ برقرار رکھا جاتا ہے۔
عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق ’پشاور ہائی کورٹ نے پارٹی کے 14 ارکان کے موقف کو مسترد کیا تھا جبکہ ان ارکان نے پی ٹی آئی کے ساتھ اپنی وابستگی ثابت کی۔ پی ٹی آئی کے مطابق یہ 14 ارکان اس کے نہیں، تاہم انہیں پارٹی سے نکالے جانے کے ثبوت پیش نہ کرسکی۔‘
’پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن پر امتیازی سلوک کا الزام لگایا جبکہ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ صرف تحریک انصاف ہی نہیں بلکہ 13 سیاسی جماعتوں کے انتخابات کالعدم قرار دیے گئے ہیں۔‘

شیئر: