Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں صرف ہوٹل تک محدود رہتے ہیں، ابوظبی میں باہر جانے کی سہولت ہے: بین ڈکٹ

بین ڈکٹ کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کرکٹ کے لیے بہت مشکل جگہ ہو سکتی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انگلینڈ کے بلے باز  بین ڈکٹ انڈیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے چند روز قبل انگلش ٹیم کے انڈیا پہنچنے پر ہونے والی تنقید کے باوجود جیت کے لیے پرعزم ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بین سٹوکس کی کپتانی میں انگلینڈ کی ٹیسٹ ٹیم اس وقت ابوظبی میں ٹریننگ کر رہی ہے جس کے بعد انگلش ٹیم 25 جنوری کو حیدرآباد دکن میں شیڈول ٹیسٹ میچ سے تین دن قبل انڈیا روانہ ہوگی۔
کرکٹ ماہرین اس بارے میں انگلش ٹیم پر تنقید کر رہے ہیں کہ اتنے کم وقت میں کھلاڑی انڈین کنڈیشنز میں خود کو نہیں ڈھال سکتے جب کہ بین سٹوکس اور ٹیسٹ ٹیم کے کوچ برینڈن مکلم نے انڈیا میں وارم اپ میچز بھی نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹیسٹ سیریز سے چند دن پہلے پہنچنے پر ہونے والی تنقید کے بارے میں بین ڈکٹ کہتے ہیں کہ ’ہماری ہر روز ٹریننگ ہو رہی ہے اور پریکٹس میں بولرز ہمیں بھرپور بولنگ کروا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’انڈیا میں ہمیں کئی سپنرز (پریکٹس میچوں کے دوران) مہیا ہو سکتے ہیں لیکن اُن میں سے کوئی بھی رویندرا جڈیجہ، اکشر پٹیل اور رویچندرن اَشوِن نہیں ہوگا۔‘
انگلش بیٹر نے مزید کہا کہ ’ہم شاید 15 برس کے سپنر کے خلاف بھی نیٹ میں بیٹنگ کریں لیکن اُس سے پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے ٹریننگ نہیں ہوگی۔ ہمارے پاس بڑا سکواڈ ہے اور ہم ہر روز گھنٹوں ٹریننگ کریں گے۔ انڈیا میں ہم صرف ہوٹل تک محدود رہتے ہیں۔ ابوظبی میں باہر جانے کی سہولت ہے۔‘
 
بین ڈکٹ کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کرکٹ کے لیے بہت مشکل جگہ ہو سکتی ہے، اس بات کا سب کو علم ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کھیل میں ذہنی صحت بہت اہم ہے اور میرا نہیں خیال کہ سکواڈ کو اس بات سے کوئی مسئلہ ہے کہ وہ 10 دن انڈیا میں ہوٹل میں رہنے کے بجائے ابوظبی میں رہ رہے ہیں۔‘
خیال رہے انڈیا اور انگلینڈ کے درمیان پانچ ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ 25 جنوری سے حیدرآباد دکن میں کھیلا جائے گا جبکہ سیریز کا دوسرا میچ 2 فروری سے وشاکاپٹم، تیسرا میچ 15 فروری سے راجکوٹ، چوتھا میچ 23 فروری سے رانچی اور پانچواں میچ 7 مارچ سے دھرم شالہ میں ہوگا۔

شیئر: