Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کِلر سُوپ: ’جسے پینا اور دیکھنا بھی ہر کسی کے بس کی بات نہیں‘

ڈائیلاگ کم اور گالم گلوچ زیادہ ہونے کی وجہ سے ویب سیریز کی ریٹنگ 18 پلس رکھی گئی ہے (فوٹو: سکرین گریب)
بہترین اداکاروں کو کاسٹ کر کے ایک اوسط فلم یا ویب سیریز بنا دینا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ کمزور سکرپٹ پر کی گئی اچھی اداکاری آپ دیکھنا چاہیں تو نیٹ فلکس کی ویب سیریز ’کِلر سوپ‘ آپ کے لیے ہے۔
منوج باجپئی جنہیں او ٹی ٹی (یعنی ویب سیریز/ سیزن) کا بادشاہ کہا جاتا ہے اس سیریز میں ڈبل رول ادا کر رہے ہیں جبکہ ساؤتھ فلم انڈسٹری کا مشہور نام سایاجی شندے اور کنکنا سینشرما بھی سیریز میں ہیں۔
تامل ناڈو کے ایک فرضی علاقے مینجور سے کہانی کا آغاز ہوتا ہے جہاں اروند شیٹھی ( سایاجی شندے) اور اس کا چھوٹا بھائی پرابھاکر شیٹھی (منوج باجپئی) شہر کی مشہور شخصیات ہیں۔
پرابھاکر کی بیوی سواتھی ( کنکنا سینشرما) جو پہلے نرس تھی اور اب اپنا ریسٹورنٹ کھولنے کے خواب دیکھ رہی ہے، اتنا برا ’سوپ‘ بناتی ہے کہ جو بھی پینے کی کوشش کرتا ہے، نظر بچا کر پھینک ہی دیتا ہے۔
ازدواجی تعلقات میں کوئی خاص گرم جوشی نہیں رہتی تو سواتھی کا افیئر امیش پلے ( منوج باجپئی) نامی شخص سے چل پڑتا ہے۔ یہ شخص پرابھارکر کا ہم شکل ہے اور مساج سینٹر میں کام کرتا ہے جہاں اروند اور پرابھاکر اکثر جاتے رہتے ہیں۔
پرابھارکر ایک ہوٹل بنانا چاہتا ہے اور اروند کے منشیات کے کاروبار سے پیسے بھی چراتا ہے لیکن پراجیکٹ مکمل کرنے کے لیے اروند اس سے مالی تعاون نہیں کرتا بلکہ اپنا کاروبار کسی اور گینگ کو بیچنا چاہتا ہے۔
اسی بات سے نالاں ہو کر جب پرابھارکر گھر آتا ہے تو سواتھی اور امیش کو ایک ساتھ دیکھ لیتا ہے جس کے بعد ان کے بیچ لڑائی شروع ہو جاتی ہے۔ اس لڑائی کا کیا نتیجہ نکلا اور کہانی کیسے آگے بڑھتی ہے اس کے لیے ویب سیریز ملاحظہ فرمائیں۔
بولڈ مناظر اور اروند شیٹھی کے کردار میں ڈائیلاگ کم اور گالم گلوچ زیادہ ہونے کی وجہ سے ویب سیریز کی ریٹنگ 18 پلس رکھی گئی ہے۔
پھر آتا ہے انسپکٹر حسن کا کردار جو ساؤتھ کے اداکار ایم نصر نے ادا کیا ہے۔ انسپکٹر صاحب چاہے ہوش میں ہوں یا تلخ مشروب کے زیر اثر مدہوش، ان کو ایک بھوت نظر آتا رہتا ہے جو ایک کیس حل کرنے میں ان کی مدد کرتا رہتا ہے۔

پرابھارکر ایک ہوٹل بنانا چاہتا ہے اور اروند کے منشیات کے کاروبار سے پیسے بھی چراتا ہے (فوٹو: سکرین گریب)

ایم نصر بہت اچھے اداکار ہیں لیکن یہاں سکرپٹ کی کمزوریاں بخوبی دیکھی جا سکتی ہیں کہ پولیس بجائے ثبوت اکٹھا کرنے کے بھوت کی مدد لے رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر اس ویب سیریز کو ’ڈارک کامیڈی‘ کی درجہ بندی میں گنا جا رہا ہے لیکن میری رائے میں کمزور سکرپٹ کو گالم گلوچ اور ڈارک کامیڈی کے پردے کے پیچھے چھپانے کی کوشش کی گئی ہے۔
اس ویب سیریز کے خالق اور ہدایت کار ابھیشک چوبے ہیں جو اس سے پہلے عشقیہ، اڑتا پنجاب اور سون چڑیا جیسی مشہور اور فلم بین عوام کی طرف سے زبردست پزیرائی حاصل کرنے والی فلمیں بنا چکے ہیں۔
میری رائے میں اس ویب سیریز کی کہانی کو جس پر انھوں نے تقریباً تین سال کام کیا، وہ سنبھال نہیں پائے۔ ان کو ابھی فلم اور ویب سیریز کا فرق سمجھنا ہو گا کیونکہ ویب سیریز کی طوالت اکثر کہانی پر برا اثر ڈالتی ہے۔ یہ ویب سیریز آٹھ کے بجائے زیادہ سے زیادہ پانچ اقساط میں ختم ہو سکتی تھی۔
مرکزی کرداروں کو چھوڑ کر یہاں اداکارہ ویشالی بشت کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہو گی جنہوں نے ایک حیدرآبادی لہجے میں بولنے والی خانساماں کا کردار ادا کیا ہے۔ سواتھی کا کردار خانساماں سے اچھا سوپ بنانے کی ترکیب سیکھنے کی کوشش میں رہتا ہے اور ان کی نوک جھونک اور برجستہ اداکاری دیکھنے لائق ہے۔
آئی ایم ڈی بی پر اس ویب سیریز کی ریٹنگ 10 میں سے چھ اعشاریہ تین ہے جبکہ نیٹ فلکس پاکستان میں نمبر دو پر دیکھا جا رہا ہے۔
گالم گلوچ اور کہانی ’ڈریگ‘ ہونے سے قطع نظر اچھی اداکاری دیکھنے کی ہمت کریں تو سواتھی پرابھارکر کی طرح مسلسل آپ سے بھی پوچھے جا رہی ہے کہ ’بتاؤ کیسا لگا میرا سوپ۔‘ مجھے امید ہے آپ بھی دل رکھنے کے لیے شاید اسے وہی جواب دیں جو پرابھارکر دیتا رہا ہے ’کلر سوپ۔

شیئر: