Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی وزیراعظم کی مبینہ تنقید غزہ پر ثالثی کے لیے نقصان دہ: قطر

ماجد الانصاری نے کہا کہ ’ہم قطر کے ثالثی کے کردار کے بارے میں مختلف میڈیا رپورٹس میں اسرائیلی وزیراعظم سے منسوب مبینہ تبصرے پر ششدر ہیں۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے غزہ جنگ میں اس کے ثالثی کے کردار کے بارے میں مبینہ تبصرے پر ’ششدر‘ ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے ایک لیک ہونے والی ریکارڈنگ میں خلیجی ریاست کو ’مسئلہ‘ قرار دیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کو قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ ’ہم قطر کے ثالثی کے کردار کے بارے میں مختلف میڈیا رپورٹس میں اسرائیلی وزیراعظم سے منسوب مبینہ تبصرے پر ششدر ہیں۔‘
’اگر یہ تبصرہ درست ہوا تو اسرائیلی وزیراعظم صرف ثالثی کے عمل میں رکاوٹیں ڈال رہے ہوں گے اور اسے نقصان پہنچا رہے ہوں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اسرائیلی یرغمالیوں سمیت معصوم جانوں کو بچانے کو ترجیح دینے کے بجائے اپنے سیاسی کیریئر کو بچاتے نظر آتے ہیں۔‘
منگل کو اسرائیل کے چینل 12 نیوز پر یرغمالیوں کے خاندانوں کے ساتھ ملاقات کی لیک ہونے والی ریکارڈنگ نشر ہوئی جس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے قطر کو ’مسئلہ‘ قرار دیا۔
’آپ نے مجھے قطر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے نہیں دیکھا، کیا آپ نے محسوس کیا؟ میں نے قطر کا شکریہ ادا نہیں کیا، کیوں؟ کیونکہ قطر میرے نزدیک اپنے جوہر میں اقوام متحدہ، ریڈ کراس سے مختلف نہیں ہے اور ایک طرح سے یہ اس سے بھی زیادہ بڑا مسئلہ ہے۔‘
قطر کے بیان یا اس آڈیو لیک کی صداقت کے حوالے سے اسرائیلی حکومت کے ترجمان فوری طور پر دستیاب نہ ہو سکے۔
قطر میں حماس کے متعدد سیاسی رہنما مقیم ہیں۔ اس نے غزہ میں جاری تنازع میں حماس اور اسرائیلی حکام کے درمیان اہم ثالث کے طور پر کردار ادا کیا ہے۔
گذشتہ برس نومبر میں، قطر نے سات دن کی عارضی جنگ بندی کو ممکن بنانے میں مدد کی تھی۔ اس دوران غزہ سے 110 اسرائیلی اور غیرملکی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا جس کے بدلے میں 240 فلسطینیوں کو اسرائیلی قید سے رہا کیا گیا۔

شیئر: