Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلاول کو ’مناظرے کے بجائے معائنے کی دعوت‘، شہباز شریف کے بیان پر بحث

’مناظرے کی دعوت صرف ٹویٹ کی حد تک رہے گی یا کبھی حقیقت میں دیکھنے کو بھی ملے گی؟‘ (فوٹو:بلاول بھٹو فیس بک)
مسلم لیگ ن کے صدر اور پاکستان کے سابق وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو مناظرے کی دعوت کے بعد ایکس (ٹوئٹر) پر جواب میں مناظرے کے بجائے سندھ کے معائنے کی بات کی۔
ان کے اس بیان نے صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ کی ترقی کے حوالے سے سوشل میڈیا صارفین میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
کچھ اسے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ’سُپر جواب‘ تو کہیں اسے دونوں پارٹیوں کی پُرانی روایت قرار دیتے ہوئے مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔ 
شہباز شریف نے ایکس پر بلاول بھٹو زرداری کا نام لیے بغیر سنیچر کو بیان میں کہا کہ ’کل ایک صاحب نے نواز شریف کو مناظرے کی دعوت دی۔‘
’وہ نواز شریف کو مناظرے کے بجائے سندھ کے معائنے کی دعوت دیتے تو اچھا تھا، مناظرہ بھی ہو جاتا اور موازنہ بھی۔‘ 
یاد رہے کہ جمعے کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو مباحثے کی دعوت دی تھی جسے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سراہا گیا جبکہ کچھ نے اسے نُورا کُشتی کا نام بھی دیا تھا۔
لیکن شہباز شریف کی جانب سے مناظرے کے بجائے دونوں صوبوں کے معائنے کی دعوت کے پیغام پر سوشل میڈیا صارفین ناخوش دکھائی دے رہے ہیں۔ اور شہباز شریف کی توجہ جنوبی پنجاب کی بدحالی کی طرف دِلا رہے ہیں۔
ایکس یوزر فرمان نے سندھ اور پنجاب کے معائنے کی دعوت پر سوال کیا ہے کہ ’آپ 2013 سے 2018 تک وفاق میں رہے، پھر مارچ 22 سے اگست 23 تک آپ وفاق میں رہے سندھ کو کیوں نظر انداز کرتے رہے؟‘
انہوں نے 90 کی دہائی میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے باوجود سندھ کی ترقی نہ ہونے کے حوالے پوچھا کہ ’اس سے پہلے 90 کی دہائی میں دو مرتبہ وفاق میں رہے، سندھ کو کیوں نہیں ترقی دی؟‘
کب، کس نے، کہاں اور کتنی مدت تک حکومت کی اس بحث کے علاوہ یہ سوال بھی سوشل میڈیا پر سامنے آ رہا ہے کہ سیاست دانوں کی ایک دوسرے کو مناظرے کی دعوت صرف ٹویٹ کی حد تک رہے گی یا کبھی حقیقت میں دیکھنے کو بھی ملے گی؟
صحافی عبداللہ چیمہ لکھتے ہیں کہ ’تو یہ عداد و شمار جمع کر کے مباحثے میں لائیں گے یا صرف ٹویٹ کے ذریعے جواب دیں گے؟‘ 
پاکستان پیپلز پارٹی کو مناظرے کے بجائے پنجاب سے موازنہ کرنے پرعمر دراز گوندل لکھتے ہیں کہ ’شہباز شریف کی یہ بات مناسب ہے۔‘
ایکس صارف فرمان کا کہنا ہے کہ ’ہم آ پ کو جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع مثلاً مظفر گڑھ ، لیہ، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، بھکر، جھنگ، میانوالی، احمد پور شرقیہ، صادق آ باد وغیرہ کے معائنے کی دعوت دیتے ہیں۔‘
پنجاب اور سندھ کے بجائے فرمان خان لاہور کا موازنہ جنوبی پنجاب کے کچھ اضلاع سے کرتے ہیں اور مزید لکھتے ہیں کہ ’آ پ پنجاب کے 15 سال وزیر اعلیٰ رہے، 19 ماہ وزیر اعظم رہے۔ کیا پنجاب صرف لاھور ہے؟‘
ایکس یوزر شہریار نے سوشل میڈیا پر دعوت کے پیغامات جاری کرنے کے حوالے سے دونوں پارٹیوں کو مشورہ دیا کہ ’یہ صحیح ہے، آپس میں لگے رہو، بلاول اور شریف خاندان کو میرا مشورہ ہے کہ وٹس ایپ گروپ بنا لیں اور آپس میں بحث کرتے رہیں۔‘
یار دہے کہ اس سے قبل جمعے کو چیئرمین پی پی پی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر مسلم لیگ ن کے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار میاں نواز شریف کو الیکشن سے قبل کسی بھی وقت براہ راست مباحثے کی دعوت دی تھی۔

شیئر: