مسلم لیگ ن کے صدر اور پاکستان کے سابق وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو مناظرے کی دعوت کے بعد ایکس (ٹوئٹر) پر جواب میں مناظرے کے بجائے سندھ کے معائنے کی بات کی۔
ان کے اس بیان نے صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ کی ترقی کے حوالے سے سوشل میڈیا صارفین میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
مزید پڑھیں
-
انتخابات: مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا پر کس گروپ کا راج ہے؟Node ID: 830426
کچھ اسے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ’سُپر جواب‘ تو کہیں اسے دونوں پارٹیوں کی پُرانی روایت قرار دیتے ہوئے مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔
شہباز شریف نے ایکس پر بلاول بھٹو زرداری کا نام لیے بغیر سنیچر کو بیان میں کہا کہ ’کل ایک صاحب نے نواز شریف کو مناظرے کی دعوت دی۔‘
’وہ نواز شریف کو مناظرے کے بجائے سندھ کے معائنے کی دعوت دیتے تو اچھا تھا، مناظرہ بھی ہو جاتا اور موازنہ بھی۔‘
یاد رہے کہ جمعے کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو مباحثے کی دعوت دی تھی جسے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سراہا گیا جبکہ کچھ نے اسے نُورا کُشتی کا نام بھی دیا تھا۔
کل ایک صاحب نے نواز شریف کو مناظرے کی دعوت دی۔ وہ نواز شریف کو مناظرے کے بجائے سندھ کے معائنے کی دعوت دیتے تو اچھا تھا، مناظرہ بھی ہو جاتا اور موازنہ بھی
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) January 27, 2024
لیکن شہباز شریف کی جانب سے مناظرے کے بجائے دونوں صوبوں کے معائنے کی دعوت کے پیغام پر سوشل میڈیا صارفین ناخوش دکھائی دے رہے ہیں۔ اور شہباز شریف کی توجہ جنوبی پنجاب کی بدحالی کی طرف دِلا رہے ہیں۔
ایکس یوزر فرمان نے سندھ اور پنجاب کے معائنے کی دعوت پر سوال کیا ہے کہ ’آپ 2013 سے 2018 تک وفاق میں رہے، پھر مارچ 22 سے اگست 23 تک آپ وفاق میں رہے سندھ کو کیوں نظر انداز کرتے رہے؟‘
انہوں نے 90 کی دہائی میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے باوجود سندھ کی ترقی نہ ہونے کے حوالے پوچھا کہ ’اس سے پہلے 90 کی دہائی میں دو مرتبہ وفاق میں رہے، سندھ کو کیوں نہیں ترقی دی؟‘
آپ 2013 سے 2018 تک وفاق میں رھے.
پھر مارچ 22 سے اگست 23 تک اپ وفاق میں رھے سندھ کو کیوں نظر انداز کرتے رھے.
اس سے پہلے 90 کی دہائی میں دو بار وفاق میں رھے، سندھ کو کیوں نہیں ترقی دی.؟ https://t.co/oGusz2VehF— CH. WAJAHAT ALI KHAN (@wajahatallikhan) January 27, 2024
کب، کس نے، کہاں اور کتنی مدت تک حکومت کی اس بحث کے علاوہ یہ سوال بھی سوشل میڈیا پر سامنے آ رہا ہے کہ سیاست دانوں کی ایک دوسرے کو مناظرے کی دعوت صرف ٹویٹ کی حد تک رہے گی یا کبھی حقیقت میں دیکھنے کو بھی ملے گی؟
صحافی عبداللہ چیمہ لکھتے ہیں کہ ’تو یہ عداد و شمار جمع کر کے مباحثے میں لائیں گے یا صرف ٹویٹ کے ذریعے جواب دیں گے؟‘
So bring these stats and figures to the debate? Or you will reply only via tweets? Let’s schedule the debate https://t.co/529A3AjeDU
— Abdullah Cheema (@AB_cheema) January 27, 2024
پاکستان پیپلز پارٹی کو مناظرے کے بجائے پنجاب سے موازنہ کرنے پرعمر دراز گوندل لکھتے ہیں کہ ’شہباز شریف کی یہ بات مناسب ہے۔‘
شہباز شریف کی یہ بات مناسب ہے https://t.co/fSkcZaEawA
— Umar Daraz Gondal (@umardarazgondal) January 27, 2024
ایکس صارف فرمان کا کہنا ہے کہ ’ہم آ پ کو جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع مثلاً مظفر گڑھ ، لیہ، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، بھکر، جھنگ، میانوالی، احمد پور شرقیہ، صادق آ باد وغیرہ کے معائنے کی دعوت دیتے ہیں۔‘
پنجاب اور سندھ کے بجائے فرمان خان لاہور کا موازنہ جنوبی پنجاب کے کچھ اضلاع سے کرتے ہیں اور مزید لکھتے ہیں کہ ’آ پ پنجاب کے 15 سال وزیر اعلیٰ رہے، 19 ماہ وزیر اعظم رہے۔ کیا پنجاب صرف لاھور ہے؟‘
ہم آ پ کو جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع مثلاً ،مظفر گڑھ ، لیہ، ڈیرہ غازی خان ، راجن پور، بھکر، جھنگ، میانوالی ، احمد پور شرقیہ ، صادق آ باد وغیرہ کے معائینے کی دعوت دیتا ھوں۔ آ پ پنجاب کے 15 سال وزیر اعلیٰ رہے، 19 ماہ وزیر اعظم رہے۔
کیا پنجاب صرف لاھور ھے؟؟— Farman khan (@khanfarman186) January 27, 2024
ایکس یوزر شہریار نے سوشل میڈیا پر دعوت کے پیغامات جاری کرنے کے حوالے سے دونوں پارٹیوں کو مشورہ دیا کہ ’یہ صحیح ہے، آپس میں لگے رہو، بلاول اور شریف خاندان کو میرا مشورہ ہے کہ وٹس ایپ گروپ بنا لیں اور آپس میں بحث کرتے رہیں۔‘
Ye sahi hai bai.
Lgy rho apas mai
Mashrva hai k bilalwal r shareef khadan ko whatsapp group bna k apas kai behas krty rehna chahiay— Sheher Yar (@sherybuttz) January 27, 2024