Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی مسلح افواج، آسمان کے شاہین، زمین کے شیر

’مسلح أفواج کے کئی شعبے  ہیں اور ہر ایک شعبہ اپنے دائرہ کار کی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دے رہا ہے‘ ( فوٹو: واس)
دنیا کے ممالک اپنی أفواج کو اپنی استعداد کے مطابق اور جغرافیائی حیثیت کے حساب سے اپنی حدود  اور عوام کی حفاظت کے لیے مسلح کرتے ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی عرب وسیع رقبے پر مشتمل، مختلف جغرافیاتی حیثیت اور مشرقی و مغربی ساحل کے علاوہ شمال اور جنوب میں صحرا اور پہاڑوں سمیت مغرب اور مشرق میں وادیوں پر مشتمل ایک ایسا ملک ہے جس کا رقبہ دو ملین مربع کلو میٹر پر ہے اور اس کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل مسلح أفواج کی موجودگی ضرورت ہے۔
سعودی عرب کی مسلح أفواج کے کئی شعبے  ہیں اور ہر ایک شعبہ اپنے دائرہ کار کی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دے رہا ہے۔
ان شعبوں میں پریزیڈنسی جنرل سٹاف ہے جو ماتحت تمام مسلح افواج کے شعبوں کے درمیان مشترکہ آپریشن اور ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔
پریزیڈنسی جنرل سٹاف مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور اسی سے بری، بحری اور فضائی افواج وابستہ ہیں۔
وہی جوانوں کی تربیت اور تیز رفتاری کے ساتھ أفواج کو مختلف پوزیشنوں پر روانہ کرنے کے علاوہ لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتاہے۔
اس کے لیے مخصوص بجٹ رکھا گیا ہے تاکہ لچکدار طریقے سے وہ اپنے منصبوں پر عمل کرسکے۔

سعودی عرب میں پہلی عسکری طاقت ’سعودی رائل بری أفواج‘ کے نام سے قائم ہوئی تھی اور اس کا کام ملک کے سرحدوں کی حفاظت اور بیرونی مداخلت سے ملک اور عوام کو محفوظ کرنا تھا۔
یہ قومی سلامتی کے لیے اندرون ملک قائم مسلح طاقتوں کے مابین ہم آہنگی اور وسائل کا بہترین استعمال کرنے کے لیے قائم ہوئی تھی۔
بری أفواج کو ملک کے 8 عسکری علاقوں میں تقسیم کیا گیا تاکہ وہ ملک کے وسیع جغرافیائی رقبے کا احاطہ کرسکیں۔
انہیں علاقائی بنیاد پر قیادت فراہم کی گئی، الگ اسلحہ اور وسائل کے علاوہ ان کے لیے کالج، انسٹی ٹیوٹ، ادارے، بورڈ اور گروپس بھی فراہم کئے گئے۔
سعودی عرب کی فضائی حدود کی حفاظت کے لیے سعودی رائل فضائیہ  یہ کام کر رہی ہے۔
علاوہ ازیں دیگر کسی بھی شعبے کو ضرورت کے وقت مدد کرنے اور ملک پر کسی بھی قسم کے حملے اور ملک کے وسائل اور ذخائر کی حفاظت کے لیےمتحرک ہونے کی استعداد رکھتی ہے۔
سعودی فضائیہ کے پاس دنیا کے بہترین اسلحہ اور وسائل ہیں اور اس کا وژن دنیا کے بہترین فضائیہ کا اعزاز حاصل کرنا ہے جو ہر وقت مستعد اور امن وسلامتی کے حفاظت کے لیے چوکس ہے۔

فضائیہ کے جوانوں کے حوصلے بلند، لڑنے کے لیے ہر مستعد اور نفسیاتی و ذہنی طور پر تیار ہیں اورٹیم کے طور پر کام کرتے ہیں۔
مشرق میں خلیج عرب اور مغرب میں بحیرہ احمر ہے جہاں سعودی عرب کی سمندر کے راستے حفاظت کا ذمہ سعودی رائل نیوی کے ذمے ہے جو سعودی عرب کے علاقائی سمندری حدود کی حفاظت کرتی ہے۔
اس کے پاس بہترین بحری عسکری وسائل کے علاوہ لڑکا کشتیاں، ادارتی اور فنی سپورٹ، نیوی کی فضائیہ اور پیدل فورس کے علاوہ سمندری سیکیورٹی کے یونٹ موجود ہیں۔
سعودی مسلح أفواج صرف انہی پر مقتصر نہیں بلکہ فضائی اور میزائل حملوں کے لیے سعودی رائل ایئر فورس موجود ہے جو دیگر مسلح شعبوں کے ساتھ سعودی عرب کی امن وسلامتی اوروسائل اور ذخائر کی حفاظت کی ذمہ دار ہے۔
اس کا وژن ہے کہ اسے دنیا کی بہترین فضائیہ  بننا ہے جو کسی بھی ہنگامی حالت میں فوری کارروائی کرکے بیرونی حملے کی صورت میں ملک کی سلامتی کے لیے ہر وقت مستعد ہے۔
سعودی عرب میں ایک شعبہ رائل سعودی سٹراٹیجک میزائل فورس بھی ہے۔
ملک کی سلامتی اور قومی مفادات کی حفاظت اس کی اولین ذمہ داری ہے اور اسے الصقر پروجیکٹ کے نام سے جانا ہے۔
اسے یہ نام جزیرہ عرب کے شاہین بانی مملکت شاہ عبد العزیز سے موسوم کیا جاتا ہے۔
پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد اسےرائل سعودی سٹراٹیجک میزائل فورس کا نام دیا گیا۔

اس نے ملک کے دفاع میں سٹراٹیجک تبدیلی پیدا کی اور ملک کے دیگر مسلح شعبوں کے ساتھ مل کر ہر قسم کے حملوں سے ملک کی سرزمین کی حفاظت اور امن وسلامتی کے قیام کو یقینی بناتی ہے۔
ملک کے مسلح أفواج کی لڑکا استعداد کو بڑھا، مشترکہ آپریشن کی تیاری اور دفاعی صلاحیتوں کو ابھارنے کے لیے مسلح کی أفواج کی قیادت تمام شعبوں میں ہم آہنگی پیدا کرتی ہے اور علاقائی اور بین الاقوامی اتحاد کے لیے کام کرتی ہے ۔وہ انتہائی مہارت اور استعداد کے ساتھ ملک کی مفادات اور سالمیت کو یقینی بنا رہی ہے۔
یہ تمام ذمہ داریاں اس وژن کے تحت انجام دی جارہی ہیں تاکہ مشترکہ قیادت اندرونی اور بیرونی طور پر ہر قسم کی ہنگامی حالات میں ہر وقت مستعد رہیں اور بہترین صلاحتیوں کے ساتھ اپنی ذمہ داری انجام دیں۔
اس موقع پر وزارت دفاع اپنی دفاعی اور عسکری صلاحیتوں کی نمائش کے لیے عالمی دفاعی نمائش 2024 میں شرکت کر رہی ہے جو عسکری صنعت کی جنرل اتھارٹی کے تحت ملہم میں نمائش جاری ہے جو 4 فروری سے 8 فروری تک جاری رہے گی۔
 

شیئر: