Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان اور اہلیہ نے فراڈ سے پبلک پراپرٹی حاصل کی، توشہ خانہ کیس کا تفصیلی فیصلہ

فیصلے کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے مرتکب پائے گئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
جمعے کو جاری ہونے والے 23 صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے وزیراعظم آفس کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک ارب 57 کروڑ 33 لاکھ 20 ہزار روپے کا مالی فائدہ حاصل کیا۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی کو غیر ملکی سربراہان سے 108 تحائف ملے۔ سعودی ولی عہد سے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ نے گراف کا جیولری سیٹ بطور تحفہ وصول کیا جو توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا تاہم جمع نہیں کروایا گیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے پرائیویٹ ماہر پر بشریٰ بی بی نے اثر و رسوخ استعمال کیا اور سیٹ 90 لاکھ روپے میں حاصل کیا جبکہ گراف جیولری کی اصل قیمت 3 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد تھی۔
 تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر قیمت کم لگائی گئی۔
تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کو نیب نے پانچ نوٹسز بھیجے۔ نوٹس کے ذریعے گراف جیولری سیٹ منگوایا گیا تاکہ اس کی قیمت کا تعین کیا جا سکے لیکن دونوں تحفہ نہیں لائے گئے۔
توشہ خانہ کیس میں 16 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔
فیصلے کے مطابق ’دونوں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے مرتکب پائے گئے۔ فراڈ کے ذریعے پبلک پراپرٹی حاصل کی گئی۔ سیٹ کی مالیت پرائیویٹ لگوائے گئے تخمینے سے کہیں زیادہ تھی۔‘
فیصلے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14،14 سال قید کی سزا سناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سزا سنانے سے پہلے جیل میں گزارا ہوا وقت بھی سزا میں شامل تصور کیا جائے گا۔

شیئر: