Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد اور راولپنڈی کے کن حلقوں میں سخت مقابلہ متوقع ہے؟

آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات کے لیے جہاں ملک بھر میں کئی حلقوں میں بڑے مقابلے ہو رہے ہیں وہیں جڑواں شہروں میں بھی کئی ایک حلقوں میں ٹکر کا جوڑ پڑنے والا ہے۔ 
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تینوں حلقوں میں مختلف سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے لیکن یہاں کا سب سے بڑا حلقہ این اے 47 اس وقت سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
این اے 47 میں پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے دو مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری عمران خان کی لیگل ٹیم کا حصہ اور ترجمان شعیب شاہین اور اسلام آباد کے معروف سیاسی کھوکھر خاندان کی جانب سے مصطفی نواز کھوکھر آزاد حیثیت میں میدان میں موجود ہیں۔
اسلام آباد کے تاجر رہنما کاشف چوہدری جماعت اسلامی اور سابق چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری کے بھائی سید سبط الحسن بخاری پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔ 
چار لاکھ 90 ہزار سے زائد ووٹرز کا حامل یہ حلقہ اس وقت سیاسی گہما گہمی کا مرکز ہے۔ 
اسلام آباد کا حلقہ این اے 46 اس لیے بھی ان دنوں خبروں میں ہے کہ یہاں سے دو سابق ارکان قومی اسمبلی جن میں مسلم لیگ ن کے انجم عقیل خان اور جماعت اسلامی کے میاں محمد اسلم مد مقابل ہیں۔
بینگن کے نشان سے شہرت پانے والے تحریک انصاف کے عامر مغل بھی اسی حلقے سے قسمت ازمائی کر رہے ہیں۔ 
اسلام اباد سے نکل کر راولپنڈی میں داخل ہوں تو ایک نئی سیاسی دنیا آباد نظر اتی ہے۔
یہاں دو روایتی حریف شیخ رشید اور حنیف عباسی ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔
راولپنڈی کے حلقے این اے 56 پر پورے پاکستان میں سیاست میں دلچسپی رکھنے والوں کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔ 
سنہ 2018 کے انتخابات میں شیخ رشید کو پاکستان تحریک انصاف کی حمایت حاصل تھی۔ اس وقت حنیف عباسی کو ایفیڈرین کوٹہ کیس میں 25 سال سزا سنائے جانے کے بعد جیل بھیج دیا گیا تھا۔
اب کی بار صورتحال اس کے برعکس ہے۔ حنیف عباسی اپنے حلقے میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور شیخ رشید جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں لیکن وہ اس حلقے سے امیدوار کے طور پر میدان میں موجود ہیں۔

راولپنڈی کے حلقے این اے 56 پر سیاست میں دلچسپی رکھنے والوں کی نظریں جمی ہوئی ہیں (فائل فوٹو: سکرین گریب)

پاکستان تحریک انصاف نے شیخ رشید کے ساتھ اپنا اتحاد ختم کرتے ہوئے اسی حلقے میں اپنے امیدوار شہریار ریاض کو میدان میں اتارا ہے۔
شیخ رشید شہریار ریاض کو اپنی جیت کے راستے میں بڑی رکاوٹ سمجھ رہے ہیں۔
دو دن قبل انہوں نے ہسپتال کے کمرے سے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے حلفیہ بیان دیا تھا کہ شہریار ریاض نے تحریک انصاف سے ٹکٹ تین کروڑ روپے میں خریدا ہے۔ شہریار ریاض نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ 

راولپنڈی کے دو حلقوں این اے 53 اور این اے 54 میں بھی کانٹے کے جوڑ پڑنے والے ہیں (فائل فوٹو: سکرین گریب)

یوں حلقہ این اے 56 میں عوامی مسلم لیگ اور تحریک انصاف کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع کی۔ 
راولپنڈی کے دو حلقوں این اے 53 اور این اے 54 میں بھی کانٹے کے جوڑ پڑنے والے ہیں۔
ان دونوں حلقوں سے سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں ہیں۔
این اے 53 میں ان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے انجینیئر قمر الاسلام راجہ اور تحریک انصاف کے راجہ اجمل صابر سے ہے۔
راجہ اجمل صابر بھی اس وقت قید ہیں اور وہ جیل سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑ رہے ہیں۔ 

حلقہ این اے 51 مری میں ب لیگ کے اسامہ اشفاق سرور اور لطاسب ستی آمنے سامنے ہیں (فائل فوٹو: سکرین گریب)

این اے 54 میں چوہدری نثار علی خان کا مقابلہ اپنے روایتی حریف غلام سرور خان سے ہے جو کہ استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار ہیں۔
مسلم لیگ ن کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار بیرسٹر عقیل ملک بھی اس حلقے سے امیدوار ہیں۔ 
امید کی جا رہی ہے کہ ان تینوں امیدواروں کے درمیان بھی اس حلقے میں بڑا مقابلہ ہونے جا رہا ہے۔ 
ان حلقوں کے علاوہ حلقہ این اے 51 مری میں بھی تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔
یہاں سے مسلم لیگ نون کے اسامہ اشفاق سرور راجہ اور تحریک انصاف کے میجر (ر) لطاسب ستی امیدوار ہیں۔

شیئر: