Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

این اے 46 اسلام آباد: تجربہ کار امیدوار میدان مارے گا یا نیا چہرہ؟

سنہ 2018 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے پی ٹی آئی کے اسد عمر نے میدان مارا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
عام انتخابات میں اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں این اے 46، 47 اور 48 میں امیدواروں کے مابین کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
 تاہم وفاقی دارالحکومت کے حلقے این اے 46 میں دیگر دو حلقوں کی نسبت صورت حال زیادہ دلچسپ ہے۔
حلقہ این اے 46 میں مجموعی طور پر 44 امیدوار قسمت آزمائی کریں گے جن میں سے اہم امیدوار پاکستان مسلم لیگ ن کے انجم عقیل خان، جماعت اسلامی کے میاں محمد اسلم، پاکستان تحریک انصاف کے عامر مغل جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے راجا عمران اشرف ہیں۔
لیگی امیدوار انجم عقیل خان اور جماعت اسلامی کے امیدوار میاں اسلم اس حلقے سے پہلے بھی منتخب ہو چکے ہیں، تاہم تحریک انصاف کے عامر مغل اور پاکستان پیپلز پارٹی کے راجا عمران اشرف اس بار بازی لے جانے کے لیے پُرامید ہیں۔
اسلام آباد کا حلقے این اے 46 کا 30 فیصد علاقہ شہری (سیکٹرز) جبکہ 70 فیصد دیہی (نواحی) علاقوں پر مشتمل ہے۔ حلقے کی کل آبادی 782561 نفوس پر مشتمل ہے جبکہ ووٹرز کی تعداد 343716 ہے۔
میاں اسلم اور انجم عقیل خان ماضی کے حریف ایک بار پھر مدِمقابل
قومی اسمبلی کی نشست این اے 46 میں بڑا مقابلہ دو پُرانے حریفوں ن لیگ کے امیدوار انجم عقیل خان اور جماعت اسلامی کے میاں اسلم کے درمیان ہے۔ 
انجم عقیل خان کون ہیں؟
انجم عقیل خان ماضی میں بھی متعدد بار اسلام آباد سے الیکشن لڑ چکے ہیں۔2008 کے عام انتخابات میں ن لیگ کے ٹکٹ پر انجم عقیل خان نے 61440 وٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔
سنہ 2013 کے عام انتخابات میں انجم عقیل خان اس نشست سے کامیابی حاصل نہ کر پائے۔ تحریک انصاف کے مخدوم جاوید ہاشمی نے انجمل عقیل خان کو شکست دی تھی۔
ان انتخابات میں انجم عقیل خان 52205 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے اسد عمر نے ساڑھے 24 ہزار ووٹوں کے مارجن سے انجم عقیل خان کو ہرایا تھا۔
جماعت اسلامی کے نامزد امیدوار میاں اسلم کون ہیں؟
میاں اسلم جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر بھی ہیں۔میاں اسلم اسلام آباد کے اسی حلقے سے 2002 میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے الیکشن جیت چکے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے انجم عقیل خان نے 2008 کے الیکشن میں اس حلقے سے کامیابی حاصل کی تھی (فائل فوٹو: انجم عقیل ایکس اکاؤنٹ)

انہوں نے 2008 کے عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔2013 کے الیکشنز میں وہ تیسرے جبکہ 2018 کے عام انتخابات میں وہ چوتھے نمبر پر رہے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے نوجوان امیدوار عامر مُغل کون ہیں؟
این اے 46 کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار عامر مُغل تحریک انصاف ضلع اسلام آباد کے صدر رہ چکے ہیں۔ 
اس حلقے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار راجا عمران اشرف سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کے بھائی ہیں۔وہ ماضی میں بھی اسی حلقے سے الیکشن لڑ چکے ہیں، تاہم انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
حلقہ این اے 46 پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی جاوید حسین سمجھتے ہیں کہ ’بظاہر مقابلہ تو چار بڑی سیاسی جماعتوں کے مابین ہی ہے لیکن تحریک لبیک پاکستان بھی یہاں سے سرپرائز دے سکتی ہے۔‘
جاوید حسین نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’لیگی امیدوار انجم عقیل خان 2018 میں اسی حلقے سے دوسرے نمبر پر آئے تھے، یقینی طور پر یہاں ن لیگ کا ووٹ بینک موجود ہے، تاہم پارٹی کے اندرونی اختلافات الیکشن کے نتیجے پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔‘
’پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار راجا عمران اشرف حلقے کے اندر کوئی نیا بیانیہ نہیں بنا پا رہے۔ اُن کی پوزیشن زیادہ مضبوط نہیں ہے۔ میاں اسلم حلقے میں کافی متحرک نظر آرہے ہیں جو جماعت اسلامی کے لیے اچھا شگون ہے۔‘

سنہ 2002 کے الیکشن میں میاں اسلم ایم ایم اے کے ٹکٹ پر یہاں سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے (فائل فوٹو: میاں اسلم فیس بُک)

ان کے مطابق ’پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عامر مغل کا حلقے کے اندر بڑا سیاسی قد کاٹھ تو نہیں ہے لیکن پی ٹی آئی کا امیدوار ہونے کے ناطے انہیں ووٹ پڑ سکتا ہے۔‘
’اس کے علاوہ حلقے سے ٹی ایل پی، اے این پی،جے یو آئی ف،ایم کیو ایم، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور پاکستان عوامی تحریک کے امیدوار بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔‘
جاوید حسین سمجھتے ہیں کہ ’این اے 46 کے 44 امیدواروں میں سے 9 یا 10 کا تعلق سیاسی جماعتوں سے ہے۔امیدواروں کی زیادہ تعداد ہونے کے سبب ووٹ تقسیم ہوں گے جس کا فائدہ چھوٹی جماعتوں کو بھی پہنچ سکتا ہے اور کوئی نیا چہرہ بھی این اے 46 کا سلطان بن سکتا ہے۔‘
سینیئر صحافی اسد اللہ خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہاں ن لیگ اور تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوط ہے۔اس وقت ملک میں مسلم لیگ ن کو مقتدر حلقوں کی حمایت حاصل ہے جس کا اثر یقینی طور پر انتخابات پر پڑے گا۔‘
ان کے مطابق ’پاکستان تحریک انصاف کا خاموش ووٹر اس بار کم سے کم اسلام آباد سے سرپرائز دے سکتا ہے۔ حلقے کے اندر پی ٹی آئی کی الیکشن مہم تو زیادہ نظر نہیں آرہی، البتہ گھروں میں بیٹھے پی ٹی آئی کے ووٹرز کا کردار گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔‘

شیئر: