Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکرینیں، نعرے، تبصرے: نتائج کی مانیٹرنگ کیسے؟

کسی حلقے میں اگر پیپلز پارٹی آگے ہوتی ہے تو تالیوں کی گونج سنائی دیتی ہے (فوٹو: اُردو نیوز)
پاکستان بھر میں پولنگ کا عمل ختم ہونے کے بعد نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔ لاہور کے متعدد حلقوں میں کئی ووٹرز وقت ختم ہونے کے باعث اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کر سکے، جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید وقت بھی نہیں دیا گیا۔
اس وقت لاہور میں کئی سیاسی جماعتوں غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج مرتب کر رہی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن، استحکام پاکستان پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی سمیت پی ٹی آئی اور دیگر جماعتیں غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج مرتب کر رہی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے نتائج دیکھنے کے لیے ماڈل ٹاؤن میں مرکزی دفتر میں سیٹ اپ لگایا گیا ہے، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی ماڈل ٹاؤن میں ہی پارٹی سیکریٹیریٹ میں جگہ مختص کی ہے۔
ماڈل ٹاؤن بلاک سی میں پیپلز پارٹی کے صوبائی سیکریٹیریٹ میں دفتر کے باہر باغ میں ایک بڑی سکرین نصب کی گئی ہے جہاں کارکنان اور کئی مقامی رہنماء نتائج دیکھ رہے ہیں۔ یہاں نجی چینل پر آنے والے نتائج پر ہی انحصار کیا جا رہا ہے۔ کارکنان کے بقول اس وقت بلاول بھٹو این اے 127 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار عطاء اللہ تارڑ سے آگے ہیں۔
 کارکنان نے پیپلز پارٹی کی شرٹس زیب تن کی ہوئی ہیں جن پر تیر کا نشان اور بلاول کا نام تحریر ہے۔ ٹی وی سکرین پر جیسے ہی بلاول بھٹو کا نام آتا ہے کارکنان نعرہ بازی شروع کر دیتے ہیں، جبکہ اس دوران کسی حلقے میں اگر پیپلز پارٹی آگے ہوتی ہے تو تالیاں بجائی جاتی ہیں۔ لاہور میں پیپلز پارٹی سیکریٹیریٹ میں اس وقت مکمل انحصار نجی چینل پر چلنے والے نتائج کے پر ہے۔
ماڈل ٹاؤن میں ہی موجود جہانگیر ترین کی رہائش گاہ کو استحکام پاکستان پارٹی کے دفتر میں تبدیل کیا گیا ہے۔ یہاں روشنیاں لگائی گئیں ہیں، تاہم اس دفتر میں نتائج دیکھنے یا مرتب کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔ اس دفتر میں موجود ملازمین نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہاں ہمارے لوگ تو بیٹھے ہیں لیکن وہ صرف تبصرے کر رہے ہیں اور ایک میٹنگ بھی ہو رہی ہے۔‘
 تاہم برکت مارکیٹ کے قریب مسلم لیگ ن کے عمر سہیل ضیاء بٹ کے دفتر میں سکرین لگائی ہے جہاں عون چوپدری اور عمر سہیل ضیاء کے نتائج کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔

ماڈل ٹاؤن بلاک سی میں پیپلز پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ میں دفتر کے باہر باغ میں ایک بڑی سکرین نصب کی گئی ہے (فوٹو: اُردو نیوز)

پی ٹی آئی کا جیل روڈ پر دفتر سیل ہے اس لیے وہاں کوئی انتظام نہیں کیا گیا، تاہم ذرائع کے مطابق پارٹی نے مقامی سطح پر چار چار حلقوں کے لیے ایک علاقائی دفتر مختص کیا ہے۔ اردو نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ میاں شہزاد فاروق کے دفتر میں بھی نتائج دکھائے جا  رہے ہیں، لیکن وہاں گہماگہمی کم ہے۔ میاں شہزاد فاروق نے دھرم پورہ میں ایک سیٹ اپ کا اہتمام کیا ہے۔ اسی طرح دیگر حلقوں کے لیے پولنگ ایجنٹس خود سب کچھ مانیٹر کر رہے ہیں جس کے بعد حلقے کے ایک دفتر میں اس پر تبصرے کیے جاتے ہیں۔ 
اس کے ساتھ ساتھ صوبائی الیکشن کمیشن پنجاب کی جانب سے ٹاؤن ہال مال روڈ پر الیکشن سٹی بھی قائم کی گئی ہے جہاں ایک بڑی سکرین پر تمام نتائج دکھائے جائیں گے۔ اب تک وہاں کسی حلقے کے نتیجے کا اعلان نہیں کیا گیا۔

ماڈل ٹاؤن بلاک سی میں پیپلز پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ میں دفتر کے باہر باغ میں ایک بڑی سکرین نصب کی گئی ہے (فوٹو: اُردو نیوز)

الیکشن کمیشن پنجاب کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کی تمام تر تیاریاں پوری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم تیار ہیں، اب بس فارم 47 کا آنا باقی ہے۔ فارم 45 میں متعلقہ پولنگ سٹیشن کا نتیجہ ہوتا ہے۔ تمام پولنگ سٹیشنز کے فارم 45 متعلقہ ریٹرننگ آفیسر کو موصول ہوں گے جس کے بعد ریٹرننگ آفسر ہمیں فارم 47 ارسال کرے گا، جس میں پورے حلقے کا نتیجہ درج ہوگا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ’نتائج آج ہی الیکشن سٹی میں ڈسپلے کر دیے جائیں گے تاہم اس میں تاخیر ہوسکتی ہے۔‘

شیئر: