’مودی کو وزیراعظم بنوایا مگر۔۔۔۔‘ ہریانہ میں کسانوں پر شیلنگ
’مودی کو وزیراعظم بنوایا مگر۔۔۔۔‘ ہریانہ میں کسانوں پر شیلنگ
بدھ 21 فروری 2024 7:48
انڈین ریاست ہریانہ میں ’دہلی چلو مارچ‘ کرنے والے کسانوں پر ہریانہ میں آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی ہے جس سے متعدد کسانوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق شیلنگ کے باوجود بھی مظاہرین آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس دوران حکام کی جانب سے کسانوں کی قیادت سے ٹیلی فون پر رابطے کیے گئے اور مذاکرات کی پیشکش کی گئی ہے۔
قبل ازیں بدھ کی صبح کسانوں کی تحریک کے رہنما سروان سنگھ پندھیر نے وزیراعظم نریندر مودی سے اپیل کی تھی کہ حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں پر ’ظلم‘ نہ کریں کیونکہ انہوں نے ہی انہیں وزیراعظم بنوایا تھا۔
اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق سروان سنگھ پندھیر نے خبردار کیا کہ عوام بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو معاف نہیں کریں گے۔
کسان رہنماؤں سروان سنگھ پندھیر اور جگجیت سنگھ دیلیوال نے پنجاب ہریانہ بارڈر پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم نے حکومت کو بتا دیا ہے کہ آپ چاہیں ہمیں قتل کریں مگر کسانوں کے ساتھ زیادتی نہ کریں۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’ہم وزیراعظم نریندر مودی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ آگے آئیں اور فصلوں کی امدادی قیمت کے حوالے سے قانون کا اعلان کر کے احتجاج ختم کروائیں اور کسانوں کو اس کی ضمانت بھی دیں۔‘
سروان سنگھ جو احتجاج کے انتظامی معاملات بھی چلا رہے ہیں، نے دعوٰی تھا کیا کہ کسانوں کے احتجاج کو روکنے کے لیے ہریانہ کے دیہات میں پیراملٹری فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔
’ملک ایسی حکومت کو معاف نہیں کرے گا جو فورسز تعینات کر رہی ہے، ہم نے کون سا جرم کیا ہے۔ ہم نے آپ (نریندر مودی) کو وزیراعظم بنایا ہے۔‘
’ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ فورسز ہمیں اس طرح سے دبانے کی کوشش کریں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ملک کے آئین کا احترام کریں اور ہم کو پرامن احتجاج کے لیے دہلی آنے دیں کیونکہ یہ ہمارا حق ہے۔‘
انہوں نے یہ وعدہ بھی کیا کہ مظاہرین پرامن رہیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی، اجلاسوں میں شرکت کی، تمام نکات پر مشاورت کی مگر اب فیصلہ حکومت نے کرنا ہے، ہم پرامن رہیں گے۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کسان ریلی کو دہلی کی طرف مارچ کی اجازت ملنی چاہیے۔
منگل کو کسان تحریک کی قیادت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ’دہلی چلو مارچ‘ کو بحال کیا جا رہا ہے جبکہ اس سے قبل مذاکرات کے بعد حکومتی تجویز کو کسانوں نے مسترد کر دیا تھا جو دالوں، مکئی اور روئی کی امدادی قیمتوں سے متعلق تھی۔
خیال رہے کہ انڈیا میں کسان حکومت کی جانب سے فصلوں کی امدادی قیمتوں کے خلاف احتجاجی تحریک چلا رہے ہیں اور حکومتی نمائندگان سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد کسانوں نے ’دہلی چلو مارچ‘ کو بحال کرتے ہوئے دارالحکومت کی جانب پیش قدمی شروع کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت کا خیال ہے کہ پنجاب ہریانہ شمبھو بارڈر پر 12 سو زائد ٹریکٹر اور 14 ہزار کے قریب کسان جمع ہو چکے ہیں۔