Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کو ایران کی مذموم سرگرمیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت:پومپیو

مائیک پومپیو نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام ایرانی حکومت کا نتیجہ ہے (فوٹو:اے ایف پی)
سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام پیدا کرنے کی ایران کی صلاحیت کو ختم کرنا 2020 کے ابراہم معاہدے کا محرک تھا۔ امریکہ کو تہران کے مذموم سرگرمیوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ معاہدے متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کیے گئے تھے جن کی ثالثی اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کی تھی۔
سوڈان اور مراکش نے بھی بعد میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
مائیک پومپیو نے میامی میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو ترجیحی فورم کو بتایا کہ ’معاہدوں پر دستخط اس وجہ سے ہوئے کیونکہ اس میں شامل ممالک نے اتفاق کیا کہ تہران خطے کا بدنام  کردار ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آپ کو معلوم ہونا چاہیے میں اس لیے جانبدارانہ بات کر رہا ہوں کیونکہ وہ اب بھی مجھے مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر آپ مجھے سکیورٹی ٹیم کے ساتھ گھومتے ہوئے دیکھتے ہیں تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ میں اس سے لطف اندوز ہوتا ہوں بلکہ اس لیے کہ مجھے اب بھی اس کی ضرورت ہے۔‘
مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’غزہ میں جو کچھ ہوا اس میں آپ (ایران کا) ہاتھ دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے حماس کے (اسرائیل پر) وحشیانہ حملے جو کہ 7 اکتوبر کو کیے گئے تھے، کی حمایت، مالی امداد اور بنیادی طور پر سہولت فراہم کی تھی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آج ایرانی تعاون کے بغیر آپ کے پاس بحیرہ احمر کے ذریعے جہاز رانی ہو گی، بجائے اس کے کہ آپ کو کسی اور راستے سے گزرنا پڑے۔‘
مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام ایرانی حکومت کا نتیجہ ہے۔ انہیں روکنے کے لیے امریکہ کے پاس کامیابی تھی اور ہم اسے کھو چکے ہیں۔‘

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’غزہ میں جو کچھ ہوا اس میں آپ (ایران کا) ہاتھ دیکھ سکتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

مائیک پومپیو نے مشرقی سعودی عرب میں ابقیق خریص میں تیل کی تنصیبات پر ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے حملے کے بعد تیل کی منڈیوں کو مستحکم کرنے پر سعودی کمپنی آرامکو کو سراہا۔
2020 کے امریکی ڈرون حملے میں پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے باوجود مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’صدر جو بائیڈن کی موجودہ انتظامیہ اور کئی یورپی ممالک کی قیادت اب تہران پر اس کی مذموم سرگرمیوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کو تیار نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے (ایران کو) تین سال تک یمن سے جنوبی سعودی عرب میں راکٹ فائر کرنے کی اجازت دی اور ہم نے کچھ نہیں کیا، اور یہ اس کا پیش خیمہ تھا جو میرے خیال میں آپ آج دیکھ رہے ہیں۔‘

شیئر: