Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

100 سے زائد پائلٹس کے لائسنسوں کی تجدید میں التوا، گراؤنڈ ہونے کا خدشہ

عاصم نواز کے مطابق ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پائلٹس کے لائسنس روک رکھے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
ملک بھر میں سو سے زائد پائلٹس کے گراؤنڈ ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں کیونکہ گذشتہ دو ہفتوں میں سول ایوی ایش اتھارٹی (سی اے اے) نے 130 پائلٹس کے لائسنس روک رکھے ہیں۔ لائسنس نہ ہونے کی وجہ سے پائلٹ فلائٹ آپریٹ کرنے سے قاصر ہیں۔ 
سول ایوی ایشن 2023 ایکٹ کے تحت پائلٹس کے لائسنس کا اجرا اب سی اے اے کے ڈائریکٹرز کے بجائے ڈی جی سول ایوی ایشن نے کرنا ہے، ڈی جی سی اے اے نے پائلٹس کو اب تک لائسنس جاری نہیں کیے ہیں۔
پاکستان ایئرکرافٹس اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں سے کوئی لائسنس جاری نہیں کیا گیا ہے، اب تک 130 پائلٹ لائسنس کے منتظر ہیں۔
پائلٹس کو لائسنس کے جاری نہ کرنے کے معاملے پر ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی سیف اللہ کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو ادارہ اپنے حساب سے دیکھ رہا ہے۔ ابھی اس معاملے کی تردید یا تصدیق نہیں کرسکتے۔ متعلقہ شعبے کے تفصیلات حاصل کرنے کے بعد ہی اس پر بات کی جاسکتی ہے۔
پاکستان ایئرکرافٹس اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری کیپٹن محمد عاصم نواز  کے مطابق ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پائلٹس کے لائسنس روک رکھے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 130 پائلٹس کے لائسنس جاری نہ ہونے سے ان کی فلائنگ رک گئی ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نیا قانون نافذ کیا ہے جس کے بعد ادارے میں انتظامی امور سمیت دیگر معاملات میں اختیارات تبدیل کیے گئے ہیں۔ ان تبدیلوں میں ایک اہم تبدیلی یہ بھی ہے کہ پائلٹس کے لائسنسز کی تجدید کرنے کے لیے اب ڈی جی سے منظوری لینی ضروری ہے، اس سے قبل یہ اتھارٹی متعلقہ ڈائریکٹرز کے پاس ہوتی تھی اور یہ عمل باآسانی مکمل کرلیا جاتا تھا۔
اب دستخط کی اتھارٹی تبدیل ہونے کی وجہ سے پائلٹس ڈی جی سول ایوی ایشن کی مصروفیات سے فارغ ہونے کے بعد لائسنس کی منظوری کے منتظر ہیں۔ اس قانون کے خلاف مختلف یونینز نے تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔
کیپٹن محمد عاصم نواز نے سول ایوی ایشن 2023 کے قانون پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم عجلت میں پاس کیا گیا سول ایوی ایشن ایکٹ 2023 مسترد کرتے ہیں۔ سول ایوی ایشن ایکٹ 2023 میں ڈائریکٹرز سے لائسنس دستخط کے اختیارات لے کر ڈی جی سول ایوی ایشن کو دینا غلط ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سی اے اے 2023 قانون لاگو ہونے کے بعد سی اے اے افسران پریشان ہیں کہ پائلٹس کے زیر التوا لائسنسوں پر کون دستخط کرے گا۔ ڈی جی سول ایوی ایشن کراچی ہیڈکوارٹرز کے بجائے اسلام آباد میں ہوتے ہیں ایسے میں پائلٹس کے لیے پریشانی مزید بڑھ گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق یہ کہنا کہ پائلٹس گراؤنڈ ہوگئے یا تجدید کا عمل رکا ہوا ہے محض مبالغہ آرائی ہے (فوٹو: فلائٹ کلب)

دوسری طرف ترجمان سی اے اے نے کہا ہے کہ سی اے اے ایکٹ 2023 کے مطابق پائلٹس کے لائسنسز کے اجرا یا تجدید کا عمل جاری ہے۔
لائسنس اجرا یا تجدید کے عمل میں مروجہ قوانین کی سختی سے پیروی کی جاتی ہے۔ یہ کہنا کہ پائلٹس گراؤنڈ ہوگئے یا تجدید کا عمل رکا ہوا ہے محض مبالغہ آرائی ہے۔
مقامی ایئر لائنز غیرملکی پائلٹس کی خدمات حاصل کرتی ہیں اور یہ سی اے اے قوانین کے تحت جائز ہے۔
ترجمان کے مطابق وزارت داخلہ سے کلیئر ہونے کے بعد ان غیر ملکی پائلٹوں کو اپنا ورک ویزا مل جاتا ہے اور بعد میں انہیں تصدیقی سرٹیفیکیٹ جاری کیا جاتا ہے۔ پی سی اے اے، اے این او اور قواعد و ضوابط کی پیروی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایئر لائنز کی درخواستوں پر قوانین کے مطابق غیر ملکی پائلٹس کی توثیق کی تجدید کی جاتی ہے۔

شیئر: