انڈیا کی اعلٰی کاروباری فیڈریشن ریاض میں دفتر کھولنے کے لیے تیار
جمعرات 29 فروری 2024 15:41
انڈین سرمایہ کاروں اور سرکاری حکام نے رواں ماہ نیوم کی سائٹ کا دورہ بھی کیا تھا (فوٹو: عرب نیوز)
انڈیا کی اعلٰی کاروباری فیڈریشن سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں دفتر کھولنے کی تیاری کر رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ اقدام ادارے کے اعلٰی سطحی وفد کے دورے کے بعد کیا جا رہا ہے جس کا مقصد سعودی عرب کے میگا پراجیکٹس میں پیش کیے جانے والے کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھانا ہے۔
انڈین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری انڈیا کی سب سے بڑی اور پرانی کاروباری ایسوسی ایشن ہے۔ اس کی جانب سے سعودی عرب کے دورے کا انتظام کیا گیا جس میں پہلی بار ملک کی ٹاپ کمپنیز کے سی ای اوز اور حکومتی حکام نے ریاض کا دورہ کیا۔
18 فروری سے 21 فروری تک جاری رہنے والے اس دورے میں وفد نے تبوک میں نیوم کا دورہ بھی کیا۔
یہ دورہ پچھلے سال انڈیا کی صدارت میں ہونے والے جی20 اجلاس کے تناظر میں سعودی عرب اور انڈیا کے تعلقات بہتر بنانے کے لیے تھا۔ جس کے بعد سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان نے انڈیا کا سرکاری دورہ کیا تھا اور سعودی انڈیا بزنس فورم کے حکام نے بھی دورہ کیا تھا۔
اس فورم کے دوران سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح اور ان کے انڈین ہم منصب نے دونوں ممالک میں چیمبر آف کامرس کے دفاتر کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔
فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل ایس کے پاتھیک نے عرب نیوز کو بتایا کہ انڈیا کی طرف سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں بنائے جانے والے دفتر کی سربراہی ایف آئی سی سی آئی کے رکن کریں گے۔
انہوں نے بدھ کو دہلی میں ایک انٹرویو کے دوران بتایا تھا کہ ’ہم نے پہلے ہی مقام کا انتخاب کر لیا ہے، ہم صرف کاغذی کارروائی کا انتظار کر ہے ہیں جس کے بعد اس کو کھول دیا جائے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے دوسری جی سی سی آفسز میں ایک اضافہ ہو گا، یہ بس اب ہفتوں کی ہی بات ہے۔‘
اس آفس کی بدولت انڈین اور سعودی عرب کے درمیان کاروباری رابطہ کاری میں سہولت پیدا ہو گی۔
ایس کے پاتھیک کا کہنا تھا کہ ’آپ چاہے ایف آئی سی سی آئی کے ممبر ہوں یا نہ ہوں، ہم ایک ٹیم ہیں۔ انڈین انڈسٹری کی جانب سے کوئی بھی سعودی عرب سے رابطہ کاری کرنا چاہے یہ آفس اس کی مدد کرے گا۔ اس کا مقصد یہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پچھلے ہفتے ہونے والے دورے کے بعد سعودی مارکیٹ اور خصوصاً نیوم میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والی متعدد کمپنیز معلومات کے لیے رابطہ کر چکی ہیں۔‘
فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹر (ایف آئی سی سی آئی) کے وفد نے نیوم کے ان حکام سے ملاقاتیں کیں جو لائن لینیئر سمارٹ سٹی، فلوٹنگ آکسیجن سٹی، ٹروجینا فیوچرسٹک ریزورٹ، سندالا ریزورٹ، ٹونومس، اینووا جیسے منصوبوں کو دیکھ رہے ہیں۔
پاتھیک کا کہنا تھا کہ ’نیوم بذات خود کھربوں ڈالر کا منصوبہ ہے جو کئی عشروں پر محیط ہو سکتا ہے اور اس میں انڈینا اور انڈین کمپنیز کے لیے کرنے کو بہت کچھ ہے۔‘
ان کے بقول ’ارکان کی جانب سے ہمارے ساتھ بہت زیادہ رابطے کیے جا رہے ہیں جبکہ جو رکنیت نہیں بھی رکھتے وہ بھی ان کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے نیوم کے پانی کے مںصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس سے ہم کو بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے کیونکہ انڈیا میں بھی ایسا کیا جا سکتا ہے۔‘
’ان میں انڈیا کے تمام شہروں کے بڑے سبق ہیں، جو لوگ انفراسٹرکچر سے دلچسپی رکھتے ہیں ان کے لیے یہ بڑا موقع ہے کہ وہ جائیں اور ان سروسز کو دیکھیں۔‘
ویژن 2030 کے منصوبوں میں بھی انڈین کمپنیز کے لیے بہت سے مواقع موجود ہیں اور سعودی عرب میں کام کرنے والے کمپنیز میں تیزی سے اضافہ بھی دیکھنے میں آیا، یہ تعداد 2019 میں چار سو تھی جب 2023 میں دو ہزار نو سو تک پہنچی۔
وہ زیادہ تر انفراسٹرکچر، آئی ٹی، صحت، آئل اینڈ گیس اور دوسری سروسز مہیا کر رہی ہیں۔
پاتھیک کا کہنا تھا کہ ’یہ انڈیا کے لیے ایک اہم وقت ہے، ویژن 2030 سے ہم کو اعتماد ملا ہے کہ انڈیا اور سعودی عرب اکٹھے آگے بڑھیں گے۔‘