Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

محمود خان اچکزئی کے گھر پر چھاپے کے خلاف کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکن شہر کی سڑکوں پر گشت کرکے دکانیں اور مارکیٹیں بند کراتے رہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کی رہائش گاہ پر مبینہ چھاپے کے خلاف کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
ہڑتال کی اپیل پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی جانب سے کی گئی تھی۔
لیاقت بازار، قندھاری بازار، جناح روڈ، پرنس روڈ، سورج گنج بازار، مسجد روڈ، سرکلر روڈ، ڈبل روڈ، سرکی روڈ سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں قائم اہم کاروباری و تجارتی مراکز اور مارکیٹیں بند رہیں۔
شہر کی سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول سے کم رہا۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکن شہر کی سڑکوں پر گشت کرکے دکانیں اور مارکیٹیں بند کراتے رہے۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے پیر کو کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا بھی انعقاد کیا۔
پارٹی کے سیکریٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال کا کہنا ہے کہ پارٹی کے چیئرمین اور صدرمملکت کے انتخابات کے لیے نامزد امیدوار محمود خان اچکزئی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر ان کے محافظ کو گرفتار کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کے کئی دیگر رہنماؤں کے گھروں اور کاروباری مراکز پر بھی چھاپے مار کر انہیں سیل کیا گیا ہے۔ یہ ساری انتقامی کارروائیوں کا حصہ ہیں۔
عبدالرحیم زیارتوال کا کہنا ہے کہ محمود خان اچکزئی کو پارلیمنٹ میں اس تقریر کی سزا دی جارہی ہے جس میں انہوں نے 8 فروری کے انتخابات میں دھاندلی اور غیر جمہوری قوتوں کی مداخلت کا پول کھولا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی اور پشتونخوا میپ روز اول سے ملک میں جمہوریت کی مضبوطی، آئین کی بالادستی اور خفیہ اداروں کی سیاست میں مداخلت کے خلاف آواز بلند کرتی آرہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس طرح کی انتقامی کارروائیوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔ ’ہماری جماعت کے کارکنوں نے جمہوریت کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی دریغ نہیں کریں گے۔‘

عبدالرحیم زیارتوال کا کہنا ہے کہ محمود خان اچکزئی کو پارلیمنٹ میں اس تقریر کی سزا دی جارہی ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے سوا سب جماعتوں نے اس غیر قانونی اور انتقامی کارروائی کی مذمت کی ہے۔ ’ن لیگ نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا اور ایک بار پھر غیر جمہوری راستے پر چل پڑی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انتقامی کارروائیوں کا نوٹس لیں۔
دوسری جانب کوئٹہ کی ضلعی انتظامیہ اور سابق نگراں صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی کا دعویٰ ہے کہ محمود خان اچکزئی کی رہائش گاہ پر چھاپہ نہیں مارا گیا بلکہ ان کے گھر سے ملحقہ سرکاری اراضی کو واگزار کرایا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سرکاری اراضی تھی جس پر محمود خان اچکزئی نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا تھا۔

شیئر: