Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاقی وزرا کا حلف اٹھانے والی غیرمنتخب شخصیات کون سی ہیں؟

پیر کو وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں کابینہ کا پہلا اجلاس بھی ہوا (فائل فوٹو: پی ایم آفس)
وزیراعظم شہباز شریف کی 19 رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے۔
پیر کو وفاقی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں ہوئی۔ حلف اٹھانے والے وزرا میں اکثر ایسے افراد تھے جو الیکشن کے ذریعے منتخب ہو کر آئے ہیں۔
وفاقی کابینہ میں جہاں منتخب عوامی نمائندوں کو وزارتیں دی گئی ہیں تو وہیں کچھ نام ایسے بھی ہیں جو عوامی نمائندے تو نہیں مگر کابینہ کا حصہ ہیں۔
آئین پاکستان کی شق 91 کی ذیلی کلاز 9 کے تحت وزیراعظم پاکستان کے پاس اس بات کا اختیار ہے کہ وہ کسی غیرمنتخب شخصیت کو بھی چھ ماہ تک وفاقی وزیر کا عہدہ دے سکتے ہیں۔
تاہم چھ ماہ کے بعد اگر کسی شخصیت کو وفاقی وزیر کا عہدہ دینا ہے تو اُس کے لیے منتخب نمائندہ ہونا ضروری ہے۔ ماضی میں بھی وزیراعظم اس اختیار کا استعمال کر چکے ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
پاکستان کے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب اُن وزراء میں سرفہرست ہیں جن کو آئین کی شق 91(9) کے تحت وفاقی وزیر برائے خزانہ  بنایا گیا ہے۔
محمد اورنگزیب پاکستان کے معروف اور ایک بڑے نجی بینک میں صدر اور چیف ایگزیکٹو کے عہدے پر فائز تھے، جس سے اب وہ مستعفی ہو چکے ہیں۔
محمد اورنگزیب پاکستان بزنس کونسل کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔ انہوں نے نجی بینک کے عہدے کے ساتھ ہالینڈ کی قومیت بھی چھوڑی ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی
جھنگ کے سید گھرانے سے تعلق رکھنے والے سید محسن نقوی بھی غیرمنتخب وزراء میں شامل ہیں۔ انہیں وزیر داخلہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ محسن نقوی نے امریکہ سے صحافت کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی ہے۔
جنوری 2023 میں محسن نقوی پنجاب کے نگراں وزیرِ اعلیٰ بنے، ان کے عہدے کی مدت 13 ماہ پر محیط رہی۔ محسن نقوی چھ فروری 2024کو تین سال کے لیے پی سی بی کے بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہو چکے ہیں۔
وزیر برائے معاشی امور احد چیمہ
وزیراعظم شہباز شریف کی 19 رکنی کابینہ میں احد چیمہ کا نام بھی شامل ہے جنہوں نے آرٹیکل 91(9) کے تحت وفاقی وزیر برائے معاشی امور کا حلف اٹھایا ہے۔
احد چیمہ پنجاب میں شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دور میں ان کی ٹیم کا اہم حصہ بھی رہ چکے ہیں۔
پی ڈی ایم کی حکومت میں احمد چیمہ وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بھی رہ چکے ہیں۔ 
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت ختم ہونے کے بعد احد چیمہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ مقرر ہوئے تھے۔

احد چیمہ پنجاب میں شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دور میں ان کی ٹیم کا اہم حصہ بھی رہ چکے ہیں (فائل فوٹو: سکرین گریب)

نگراں حکومت میں احد چیمہ کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ مقرر ہونے کے خلاف کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر دی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن نے مذکورہ درخواست منظور کرتے ہوئے نگراں حکومت کو احد چیمہ کو کابینہ سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد دسمبر 2023 میں صدر نے ان کو عہدے سے ہٹانے کی سمری منظور کی تھی۔
ماضی میں آرٹیکل 91(9) کے تحت کو وفاقی وزیر رہا؟
سابق وفاقی وزیر عبدالحفیظ شیخ
پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں ماہر معاشی امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو وفاقی وزیر خزانہ مقرر کیا گیا تھا۔
دسمبر 2020 میں وزیر خزانہ تعینات ہونے والے عبدالحفیظ شیخ جون 2021 تک پاکستان کے وزیر خزانہ رہے۔ عبدالحفیظ شیخ اس سے قبل بھی آرٹیکل 91(9) کے تحت پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سال 2010 میں وفاقی وزیر رہ چکے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین
سینیئر معیشت دان شوکت ترین بھی ماضی کے اندر 2 مرتبہ آرٹیکل 91(9) کے تحت وفاقی وزیر منتخب رہ چکے ہیں۔
شوکت ترین پہلی مرتبہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سال 2008 سے 2010 تک پاکستان کے وزیر خزانہ رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں شوکت ترین کو دوسری مرتبہ وزیر خزانہ بنایا گیا۔
شوکت ترین دسمبر 2021 سے اپریل 2022 میں پی ٹی آئی آئی کی حکومت کے خاتمے تک وفاقی وزیر خزانہ رہے ہیں ۔

شیئر: