Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کے دونوں بیٹے چھ برس کی خود ساختہ جلا وطنی کے بعد لاہور پہنچ گئے

عدالت نے نواز شریف کو ایون فیلڈ، العزیزیہ ریفرنس میں بری کر دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
سابق وزیراعظم نواز شریف کے دونوں بیٹے حسن نواز اور حسین نواز تقریباً چھ سال بعد خود ساختہ جلا وطنی ختم کر کے منگل کی دوپہر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
اس بات کی تصدیق شریف خاندان کے قریبی افراد نے کی ہے۔ حسن نواز اور حسین نواز دونوں لندن سے لاہور انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر پہنچے۔ حسن نواز اور حسین نواز کو ایئرپورٹ سے سخت سکیورٹی میں ان کی رہائش گاہ جاتی امرا پہنچایا گیا۔
خیال رہے کہ مختلف مقدمات میں احتساب عدالتوں نے حسن نواز اور حسین نواز کو مقدمات کا سامنا نہ کرنے پر اشتہاری قرار دے دیا تھا۔
8 مارچ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کی یہ درخواست منظور کی کہ وہ خود عدالت کے روبرو پیش ہونا چاہتے ہیں جس پر  ان کا  اشتہاری کا سٹیٹس ختم کر دیا گیا، اور ان کے وارنٹ گرفتاری 14 مارچ تک عارضی طور پر معطل کر دیے گئے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے جاتی امرا میں دونوں بیٹوں کا استقبال کیا اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی اپنے بھائیوں سے ملاقات کی۔ دونوں بھائیوں نے اپنی والدہ کلثوم نواز کی قبر پر جا کر فاتحہ خوانی بھی کی۔
دونوں بھائیوں پر مقدمات کیا ہیں؟
حسن نواز اور حسین نواز کو نیب نے سپریم کورٹ کی قائم کردہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے تناظر میں شریف خاندان کے مبینہ طور پر برطانیہ کے علاقے ایون فیلڈ میں واقع اپارٹمنٹس کی خریداری کی منی ٹریل نہ دینے پر منی لانڈرنگ کے الزام میں ایون فیلڈ ریفرنس میں نامزد کر دیا تھا۔
اس ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے2017 میں سپریم کورٹ نے پانامہ پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا، جس کے ساتھ ہی وہ وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے بھی نااہل قرار پائے تھے۔
مذکورہ فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ نے نیب کو نواز شریف، ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا، جبکہ ان ریفرنسز پر 6 ماہ میں فیصلہ سنانے کی بھی ہدایت کی تھی۔
عدالتی حکم کے مطابق نیب نے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف بنائے گئے تینوں ریفرنسز ایون فیلڈ، العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نامزد کیا تھا۔

عدالت نے نواز شریف کو دس سال، مریم نواز کو 7 سال جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

ایون فیلڈ یفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 6 جولائی 2018 کو سزا سنائی تھی۔ نواز شریف کو دس سال، مریم نواز کو 7 سال جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ 11 جولائی کو اسی عدالت نے  حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دے دیا تھا۔ بعد ازاں ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر نے ٹرائل کا سامنا کیا، تاہم نواز شریف کے دونوں بیٹے عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی انہوں نے ٹرائل کا سامنا کیا۔ البتہ حسین نواز جی آئی ٹی کے روبرو ضرور پیش ہوتے رہے۔
اسی طرح احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں بھی پیش نہ ہونے پر حسن اور حسین نواز کے 31 دسمبر 2018 کو وارنٹ جاری کر دیے تھے۔ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں جب نواز شریف خود ساختہ جلا وطنی سے واپس آئے تو انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے اپنی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی درخواست کی اور عدالت نے انہیں ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں بری کر دیا۔
اسی بنیاد پر حسن نواز اور حسین نواز نے احتساب عدالت میں درخواست دی کہ وہ قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کو تیار ہیں ان کے وارنٹ گرفتاری معطل کیے جائیں۔
ان کے وکیل قاضی مصباح الحسن نے عدالت کو بتایا کہ ان مقدمات میں باقی ملزمان پہلے ہی بری ہو چکے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے بھی عدالت میں اپنی رائے کا اظہار کیا کہ اگر ملزم خود عدالت کے روبرو سرنڈر کرنا چاہے تو اس کو یہ سہولت دی جانی چاہیے۔
جج ناصر جاوید رانا نے وکلا اور پراسیکیوٹرز کے دلائل کے بعد حسن نواز اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری 14 مارچ تک ملتوی کر دیے تھے۔ اب دونوں جمعرات 14 مارچ کو احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش ہوں گے۔

شیئر: