Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہری و دیہی علاقوں کے لیے الگ الگ حکمت عملی، کیا کچھ شامل ہے؟

مصدق ملک کا کہنا تھا کہ کسانوں کو سستی کھاد اور زیادہ پیداوار دینے والا بیج فراہم کیا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی وزیر پیٹرولیم و توانائی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر دیہی اور شہری علاقوں کے لیے الگ الگ حکمت عملیاں بنائی جا رہی ہیں۔
جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر مصدق ملک نے دونوں حکمت عملیوں کے حوالے سے تفصیلات بتائیں۔
ان کا کہنا تھا کسان کو کھاد، بیج اور پانی درکار ہوتا ہے اور یہی تینوں چیزیں اس کو انتہائی آسانی سے فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے سبسڈیز چند فیکٹریز تک محدود رہ جاتی تھیں اور کسانوں کو کھاد اسی بھاؤ خرینا پڑتی تھی۔
’فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہی پیسے کسان کو کیوں نہ دے دیے جائیں یعنی کھاد کی کم قیمت پر فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔‘
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ بیرونی ممالک سے وہ بیج منگوا کر کسانوں کو دیے جائیں گے جن کی پیداواری صلاحیت ڈیڑھ یا دو گنا زیادہ ہے تو ہمارے ہاں بھی پیداوار بڑھ جائے گی۔
اسی طرح کسانوں کو شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلز بھی دیے جائیں۔
ان کے بقول ’جب یہ تینوں اہم چیزیں کسانوں کو ایک ساتھ ملیں تو زرعی انقلاب آ جائے گا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن علاقوں میں پھل زیادہ اگتے ہیں وہاں پھلوں کی مناسبت سے زرعی انڈسٹری لگانے میں سہولتیں دی جائیں گی، جس کے لیے بینکوں کو قرضے دینے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔
شہری علاقوں کی حکمت عملی حوالے سے انہوں نے کہا کہ بینکوں کو ہدایت کی جا رہی ہے کہ وہ چھوٹے کاروباروں کے لیے قرضے جاری کریں۔
’بینکوں کو پابند بنایا جا رہا ہے کہ قرضہ سیٹھوں کو دینے کے بجائے ان غریب لوگوں کو دیے جائیں جو واقعی حقدار ہیں اور کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں۔

شیئر: