Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تربت میں نیول بیس پر حملہ ناکام، چار دہشت گرد مارے گئے: آئی ایس پی آر

حکام کا کہنا ہے کہ ’پیر اور منگل کی درمیانی رات دہشت گردوں نے بیس کیمپ پر حملہ کیا‘ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ تربت میں بحریہ کے بیس پر دہشت گردوں کے حملے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔
منگل کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ فورسز کی جانب بروقت اور مؤثر کارروائی کی گئی۔
  بیان کے مطابق ’سکیورٹی فورسز کو بحریہ فورس کی مدد کے لیے فوری طور پر نیول بیس روانہ کیا گیا اور مشترکہ آپریشن میں چار دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، جبکہ سپاہی نعمان فرید شہید ہوئے۔‘
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی مسلح افواج کسی بھی قیمت پر ملک بھر سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے لیے پرعزم ہیں۔
اس سے قبل پاکستان بحریہ کے ترجمان کی جانب سے بھی بیان جاری کیا گیا تھا۔
جس میں بتایا گیا تھا کہ نیول کیمپ پر پیر اور منگل کی درمیاتی رات حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
منگل کی صبح بحریہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ ’دہشت گردوں نے تربیت سول ایئرپورٹ کے قریب موجود نیول بیس کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کو ناکام بنا دیا گیا۔‘
بیان کے مطابق ’دہشت گرد بھاری اسلحے اور بارودی مواد سے لیس تھے۔‘
بیان میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ’پانچ دہشت گردوں نے داخلی دروازے پر دستی بموں سے حملہ اور فائرنگ کی جس کا جوانوں نے بہادری سے مقابلہ کیا اور حملے کو ناکام بناتے ہوئے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔‘ -'
ترجمان کا کہنا ہے کہ ’بیس میں موجود بحریہ کے تمام اہلکار اور اثاثہ جات مکمل محفوظ ہیں۔‘
خیال رہے پیر کی راست ضلع کیچ کے حکام نے بتایا تھا کہ ایئرپورٹ پر نامعلوم افراد نے حملہ کرتے ہوئے اندر داخل ہونے کی کوشش کی جس پر فورسز کی جانب سے جوابی کارروائی جاری ہے۔‘
رات گئے تک ایئرپورٹ کے اطراف میں شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔
یہ ایئرپورٹ جنوب مغربی بلوچستان کے مکران ڈویژن میں واقع ضلع کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت میں واقع ہے اور بحریہ کا دوسرا بڑا ایئر بیس بھی اسی ایئرپورٹ کی چاردیواری کے اندر واقع ہے۔
کمشنر مکران ڈویژن سعید احمد عمرانی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے حملے کی تصدیق کی تھی اور بتایا تھا کہ’چار سے پانچ اطراف مقامات سے ایئرپورٹ میں حملہ آوروں نے داخل ہونے کی کوشش کی تاہم حفاظت پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں انگیج کیا۔‘

ترجمان کا کہنا ہے کہ ’بیس میں موجود بحریہ کے تمام اہلکار اور اثاثہ جات مکمل محفوظ ہیں۔‘ (فوٹو: پاکستان بحریہ)

 
حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی اور کہا کہ ’بی ایل اے کے مجید بریگیڈ نے کیا ہے ۔یہ بی ایل اے کا خودکش سکواڈ ہے جس نے اس سے قبل بھی اس طرز کے کئی حملے کیے ہیں۔‘
یہ پانچ دنوں کے دوران بلوچستان میں دوسرا بڑا حملہ تھا۔
اس سے قبل کیچ سے ملحقہ مکران ڈویژن ہی کے ضلع  گوادر میں 20 مارچ کو بی ایل اے نے گوادر پورٹ اتھارٹی کے رہائشی کمپلیکس پر حملہ کیا جس کے دوران دو سکیورٹی اہلکار جان سے گئے۔ جوابی کارروائی میں آٹھ حملہ آور مارے گئے۔
پاکستان بحریہ کا ’پاکستان نیول سٹیشن صدیق‘ اسی ایئرپورٹ سے متصل ہے۔ یہ نیول سٹیشن 2017 میں فعال ہوا تھا۔ یہاں جدید معیار کا نیا رن وے تعمیر کیا گیا ہے جس پر پی تھری سی جیسے گہرے سمندر کی نگرانی کے قابل پاک بحریہ کے بڑے طیارے اڑان بھر سکتے ہیں۔ یہاں پی تھری سی طیارے، زیڈ نائن ای سی اورسی کنگ ہیلی کاپٹرز وغیرہ موجود ہوتے ہیں۔
اس نیول بیس کو بنانے کا مقصد پاک بحریہ کے سٹرٹیجک اثاثوں کو بھارتی سرحد سے دور ایک محفوظ مقام پر رکھنا بھی تھا۔
اس کے افتتاح کے وقت بتایا گیا تھا کہ تربت کا یہ نیا ترقی یافتہ نیول ایئر سٹیشن پاک بحریہ کو سمندر میں دہشت گردی کو روکنے، بحری قزاقی کو روکنے اور میری ٹائم سکیورٹی آپریشنز کو انجام دینے کے ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے انتہائی ضروری گہرائی، لچک اور رسائی فراہم کرے گا۔

شیئر: