Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نومنتخب سینیٹرز کی حلف برداری، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب آج

چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے 85 سینیٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ (فائل فوٹو)
پاکستان کی پارلیمان کا ایوان بالا سینیٹ تقریباً ایک ماہ غیرفعال رہنے کے بعد آج فعال ہو جائے گا۔
پارلیمانی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ جمہوری دور میں عام انتخابات کے دیر سے انعقاد اور صوبائی اسمبلیوں کا وجود نہ ہونے کی وجہ سے سینیٹ ایک ماہ کے لیے غیر فعال ہوا۔
سینیٹ کا اجلاس آج صبح 9 بجے ہو گا۔ 43 نومنتخب اراکین حلف لیں گے۔ نومنتخب اراکین کی حلف برداری کے بعد چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہو گا۔
پریذائیڈنگ آفیسر وزیر خارجہ اسحاق ڈار اجلاس کی صدارت کریں گے۔
چیئرمین سینیٹ و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا چناؤ خفیہ رائے شماری سے ہو گا۔ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے 85 سینیٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
نئے ارکان کی حلف برداری کے بعد پریذائیڈنگ آفیسر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کا شیڈول جاری کریں گے۔ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لینے والے امیدوار سیکریٹری سینیٹ سے کاغذات وصول اور جمع کرا سکتے ہیں۔ سینیٹ سیکریٹریٹ انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں کی فہرست جاری کرے گا۔
امیدواروں کے اعلان کے بعد چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے سیکرٹ ووٹنگ ہو گی۔ ایوان میں سادہ اکثریت سے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا چناؤ کیا جائے گا۔ ایوان بالا میں کل ممبران 96 جبکہ موجودہ اراکین کی تعداد 85 ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین بلامقابلہ منتخب ہو جائیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کو ایوان بالا سینیٹ کے چیئرمین کے عہدے کے لیے امیدوار نامزد کر دیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں ان کے چیئرمین منتخب ہونے کا قوی امکان ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر بھی بیرسٹر علی ظفر کو سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے عہدے کے لیے نامزد کر چکے ہیں تاہم مسلم لیگ ن نے ڈپٹی چیئرمین کے لیے ابھی تک کسی نام کا اعلان نہیں کیا۔
صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس ایک ایسے موقع پر طلب کیا ہے جب خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخابات الیکشن کمیشن نے ملتوی کر دیے تھے۔

پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین کے عہدے کے لیے امیدوار نامزد کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سینیٹ نمبر گیم کیا ہے؟
ایوان بالا کی 30 نشستوں پر الیکشن کے بعد سینیٹ کی اب تک کی پارٹی پوزیشن کے مطابق پیپلز پارٹی سب سے بڑی پارٹی بن گئی ہے۔
سینیٹ میں اب ارکان کی تعداد 85 ہے جب کہ خیبر پختونخوا کی 11 نشستوں پر الیکشن نہیں ہوا۔
85 میں سے حکمران اتحاد کو 50 سے زائد سینیٹرز کے ساتھ واضح اکثریت حاصل ہے۔
اس وقت سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ہے جس کے سینیٹرز کی تعداد 24 ہو گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی تعداد 19 ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کی تعداد بھی 19 ہے۔
ایم کیو ایم کے سینیٹرز کی تعداد تین ہو گئی ہے۔ جے یو آئی ایف کے سینیٹرز کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کا ایک ایک سینیٹر ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹرز کی تعداد چار ہے۔
اے این پی کے سینیٹرز کی تعداد تین ہو گئی ہے۔ نیشنل پارٹی کا ایک ایک سینیٹر ہے جب کہ آزاد سینیٹرز کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔
تحریک انصاف کا اسلام آباد ہائی کورٹ اور سینیٹ سیکریٹریٹ سے رجوع
پاکستان تحریک انصاف نے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب رکوانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ اور سینیٹ سیکریٹریٹ سے رجوع کیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن روکنے کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے تاہم سینیٹرز کی الیکشنز روکنے کی درخواست پر حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی گئی۔
پی ٹی آئی کے پانچ سینیٹرز کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے مطابق سینیٹ اراکین کی کل تعداد 96 ہے جس میں تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہے۔ سینیٹ میں خیبرپختونخوا سے 23 اراکین کی تعداد پوری نہیں۔ الیکشن کمیشن نے خیبر پختوانخواہ میں سینیٹ انتخاب ملتوی کیے ہیں۔

پی ٹی آئی نے علی ظفر کو سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔ (فوٹو: پی آئی ڈی)

تحریک انصاف کا بائیکاٹ کا فیصلہ
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا ہے کہ وفاق کی تمام اکائیوں کی نمائندگی کے بغیر چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب غیر آئینی ہے۔ نامکمل الیکٹورل کالج کے ساتھ غیر منتخب افراد کو منتخب اور ایوان بالا کی توہین برداشت نہیں کریں گے۔ نامکمل ایوان کی صورت میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب جمہوری اقدار کا قتل ہے۔
سینیٹ سیکریٹریٹ کے خصوصی انتظامات
سینیٹ کے پہلے اجلاس کے لیے سینیٹ سیکریٹیریٹ نے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔ گزشتہ دو روز سے پارلیمنٹ ہاؤس میں نو منتخب سینٹرز کے لیے سہولت ٹیسٹ قائم کیا گیا ہے جہاں پر سینیٹرز اپنے رجسٹریشن کا عمل مکمل کروا رہے ہیں۔
آج کے روز بھی سینیٹ سیکریٹیریٹ کے اوقات کار میں تبدیلی کرتے ہوئے ملازمین کو صبح آٹھ بجے اپنے دفاتر میں پہنچنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ جاری کیے گئے سرکلر کے مطابق ملازمین سینیٹ اجلاس کے ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد اپنے دفاتر سے چھٹی کر سکیں گے۔

شیئر: