اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ ’اس وقت مشرقِ وسطیٰ میں جاری خطرناک جنگی کارروائیوں کو روکنے کی اشد ضرورت ہے۔‘
’سکریٹری جنرل ایسے جارحیت پر مبنی کسی بھی اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور انہوں نے عالمی برادری سے کسی بھی ایسے اقدام کو روکنے کی اپیل کی ہے جس کے خطے پر تباہ کن نتائج مرتب ہوں۔‘
روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے اسرائیل کے اس مبینہ جوابی حملے کے بعد واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ’ایران کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا۔‘
سرگئی لاروف نے کہا کہ ’روس کی قیادت کی ایران اور اسرائیل میں ہمارے نمائندوں سے ٹیلی فونک بات چیت ہوئی ہے۔ ہم نے اسرائیل کے سامنے واضح کیا ہے کہ ایران کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا۔‘
متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سنگین نتائج سے بچنے کے لیے ’تحمل کا مظاہرہ‘ کرنے پر زور دیا۔
اردن کی وزارت خارجہ نے ایران اور اسرائیل سے ایک دوسرے کے خلاف کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا ہے اور ان اقدامات کے علاقائی امن پر برے اثرات سے خبردار کیا ہے۔
اس کے علاوہ جرمنی، جی سیون ممالک کے وزراء خارجہ، سپین اور جاپان نے بھی کشیدگی کو ختم کرنے پر زور دیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’چین تصادم کو بڑھاوا دینے والے کسی بھی حملے کی مخالفت کرے گا اور وہ صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرے گا۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی کمیشن نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ ’اس حملے میں ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نقصان نہیں پہنچا۔ ایسی تنصیبات پر کسی بھی حملے سے لازمی طور پر گریز کرنا چاہیے۔‘
سلطنت عمان نے اسرائیل کی جانب سے ایرانی صوبے اصفہان پر حملوں کی مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ نے خطے میں اسرائیل کے مسلسل حملوں پر تنقید کی ہے۔
یورپین کمیشن کی ارسلا وان ڈیر لیین نے کہا ہے کہ ہمیں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی ختم کرنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانا ہو گا۔
برطانیہ کے وزیراعظم رشی سوناک نے کہا ہے کہ ’ہم نے سنیچر کو اسرائیل پر ہونے والے مہلک حملوں کی مذمت کی تھی۔ اسرائیل کو اپنے دفاع کا مکمل حق ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر کہا ہے کہ غیرضروری کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ ہم اس پورے خطے میں امن کی بحالی کے خواہاں ہیں۔‘
اس کے علاوہ اٹلی نے بھی کشیدگی کو کم کرنے پر زور دیا ہے۔ اٹلی کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’دونوں جانب سے حملوں کا یہ سلسلہ رک جانا چاہیے۔‘