سات اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی، اسرائیلی انٹیلیجنس چیف مستعفی
حماس کے عسکریت پسند اسرائیل سے تقریبا 250 افراد کو یرغمال بنا کر ساتھ لے گئے تھے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اس کی انٹیلیجنس کور کے سربراہ نے سات اکتوبر کے حملے کے بارے میں بروقت معلوم نہ ہونے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی فوج کے انٹیلیجنس چیف اہارون ہالیوا وہ پہلے بڑے اور اہم سرکاری عہدیدار ہیں جنہوں نے گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطین کی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔
سات اکتوبر کے حماس کے حملے نے اسرائیل کی فوج اور اس کی دفاعی صلاحیت کے بارے میں قائم تاثر کو بری طرح نقصان پہنچایا۔
غزہ کی پٹی سے کیے گئے ان حملوں میں اسرائیل کے مطابق ایک ہزار 200 سے زائد افراد مارے گئے جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
اس حملے میں حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیل سے اڑھائی سو سے زیادہ افراد کو یرغمال بنایا اور ساتھ لے گئے۔
سات اکتوبر کی اس کارروائی کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر بمباری کا سلسلہ شروع کیا جو چھ ماہ سے جاری ہے۔
اسرائیلی فوج کے انٹیلیجنس چیف نے حماس کے حملے کے فوری بعد کہا تھا کہ وہ اس کو نہ روک پانے کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق ملٹری چیف آف سٹاف نے اہارون ہالیوا کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے اور ان کی ملک کے لیے خدمات پر شکریہ ادا کیا۔
انٹیلیجنس چیف کے استعفے کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ دیگر کئی اہم عہدیدار بھی مستعفی ہو سکتے ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ملکی سکیورٹی اور حماس کے حملے کو پیشگی روکنے میں ناکام رہے۔