Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئی تحقیق میں سولر پینلز سے بجلی کی پیداوار بڑھانے کا طریقہ متعارف

تحقیق میں 4 ماہ تک ریفلیکٹرز کو مختلف زاویوں پر ٹیسٹ کیا گیا (فوٹو: اوٹاوا یونیورسٹی)
کینیڈا کی یونیورسٹی آف اوٹاوا کے محققین نے سولر پینلز کی کارگردگی کو بہتر بنانے کے لیے نئی تحقیق کی ہے جس سے شمسی توانائی کی مدد سے بجلی کی پیداوار میں چار اعشاریہ پانچ فیصد اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
غیر ملکی جریدے پی این میگزین میں شائع کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’مصنوعی گراؤنڈ ریفلیکٹرز کو سولر پینلز کے نیچے رکھنے سے پینلز کی کارکردگی بہتر بنائی جا سکتی ہے۔‘
تحقیقاتی ٹیم نے چار ماہ تک مصنوعی ریفلیکٹرز کو مختلف زاویوں پر رکھ کر ٹیسٹ کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ریفلیکٹرز کو سولر پینلز کی ٹارک ٹیوب کے بالکل نیچے رکھنے سے بجلی کی پیداوار کو مؤثر طریقے سے بڑھایا جا سکتا ہے۔
تحقیق میں جو اہم بات سامنے آئی وہ یہ تھی کہ ریفلیکٹرز کی کارکردگی جگہ کے انتخاب اور سولر ریڈی ایشن پر منحصر ہے۔ دوسری جانب محققین نے صارفین کو انورٹر کلپنگ والے پروجیکٹس میں ریفلیکٹرز لگانے سے گریز کرنے کا بھی کہا ہے۔
ریفلیکٹر پر انحصار کرنے والے سولر پینلز کی کارکردگی کا موازنہ بغیر ریفلیکٹر کے ماڈیول سے کیا گیا تو ریفلیکٹر ماڈیول کی توانائی میں چار اعشاریہ پانچ فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا۔
سائنسدانوں کے مطابق اس ریفلیکٹر ٹیکنالوجی کو انسٹال کرنے کے لیے اوسط دو اعشاریہ پانچ سے چار اعشاریہ چھ ڈالر فی سکوائر میٹر لاگت آسکتی ہے۔
اس تحقیق کی مصنف مینڈی لیوس نے کہا ’یہ نتائج کینیڈا میں خاص طور پر اہم ہیں، جہاں اوٹاوا اور ٹورنٹو جیسے بڑے شہروں میں سال کے تین سے چار مہینوں تک برفیلا موسم رہتا ہے جس دوران  ملک کا 65 فیصد حصہ برف سے ڈھکا رہتا ہے۔‘
مینڈی لیوس کے مطابق ’دنیا کے 4 فیصد علاقے ریتیلے ریگستان ہیں اور اس چھوٹی تبدیلی کی مدد سے سولر انرجی کی پیداوار میں بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔‘
یہ تحقیق اس وقت سامنے آئی ہے جب دنیا بھر میں سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔
سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی کے باعث اکثر یورپی ممالک میں استعمال اس قدر بڑھ گیا ہے کہ سولر پلیٹس باغات کی فینسنگ میں بھی استعمال کی جانے لگی ہیں۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے اندازے کے مطابق عالمی سطح پر سولر پینل کی سپلائی اس سال کے آخر تک 1,100 گیگا واٹ یا موجودہ طلب سے تین گنا زیادہ ہو جائے گی۔ سنہ 2023 میں سپاٹ مارکیٹ پر قیمتیں پہلے ہی نصف تک گر چکی ہیں اور 2028 تک ان میں مزید 40 فیصد کمی کا امکان ہے۔
جہاں دنیا بھر میں سولر پینلز سستے ہوئے ہیں وہیں پاکستان میں بھی ان کی قیمتوں میں واضع کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ گذشتہ برس بھی شمسی توانائی سے بجلی بنانے والے پینلز کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی تھی۔
مارکیٹ میں اس وقت سات سے 15 کلو واٹ سسٹم کی قیمت دو لاکھ روپے تک گری ہے۔ سولر پینلز کی خرید و فروخت کا کام کرنے والے کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ مختلف عوامل کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے۔ اور ابھی کچھ وقت تک قیمتوں میں مزید کمی ہو گی۔
 

شیئر: