Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب ہندو مسلم کی بات کروں گا تو سیاست کیلئے نااہل ہو جاؤں گا: مودی

مودی کے ناقدین اکثر ان پر اقلیتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے اس تنقید کے خلاف اپنا دفاع کیا ہے کہ وہ قومی انتخابات جیتنے کے لیے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم کو ہوا دے رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہوں نے منگل کو ہندو مذہب کے مقدس ترین شہروں میں سے ایک سے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنے کاعذات نامزدگی جمع کروائے۔
انڈیا نے سات مرحلوں پر مشتمل انتخابات میں 19 اپریل کو ووٹنگ شروع کی جس میں 73 سالہ مودی آزادی کے رہنما جواہر لعل نہرو کے بعد مسلسل تیسری بار جیتنے والے دوسرے وزیر اعظم بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اگرچہ مودی نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز اپنے معاشی ریکارڈ، حکمرانی اور مقبولیت کو ظاہر کرتے ہوئے کیا، لیکن انہوں نے پہلے مرحلے کے بعد کانگریس پارٹی پر مسلم نواز ہونے کا الزام لگانے کی حکمت عملی اختیار کی۔
مودی نے شمالی ریاست اتر پردیش میں ان کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں نشریاتی ادارے ’سی این این نیوز 18‘ کو بتایا کہ مجھے یقین ہے کہ میرے ملک کے لوگ مجھے ووٹ دیں گے۔‘
مودی نے ہندی میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جس دن میں (سیاست میں) ہندو مسلم کے بارے میں بات کرنا شروع کروں گا، وہ دن ہوگا جب میں عوامی زندگی گزارنے کی اپنی صلاحیت کھو دوں گا۔ میں ہندو مسلم کی سیاست نہیں کروں گا، یہ میرا عزم ہے۔‘
مودی کے ناقدین اکثر ان پر اور بی جے پی پر اپنے سخت گیر ووٹروں کو خوش کرنے کے لیے اقلیتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہیں، جس کی وہ اور پارٹی تردید کرتے ہیں۔
انڈیا کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی کا تقریباً 80 فیصد ہندو ہیں، وہیں یہاں دنیا کی تیسری سب سے بڑی مسلمان آبادی بھی بستی ہے جن کی تعداد تقریباً 20 کروڑ ہے۔

مودی نے کہا کہ انہوں نے اپنی تقریر میں کسی کمیونٹی کا نام نہیں لیا (فوٹو اے ایف پی)

کانگریس نے الیکشن کمیشن سے شکایت کی ہے کہ مودی نے 21 اپریل کی تقریر میں مسلمانوں کے بارے میں ’انتہائی قابل اعتراض‘ بات کی جو کہ انتخابات کے قواعد کی خلاف ورزی ہے۔ کمیشن نے شکایت پر بی جے پی سے جواب طلب کیا ہے۔
اس تقریر میں مودی نے کانگریس پر دولت کے ارتکاز کا سروے کرنے، جائیدادوں کو ضبط کرنے اور انہیں دوبارہ تقسیم کرنے کا الزام لگایا جس کی کانگریس نے تردید کی ہے۔
نریندر مودی نے اُس وقت کہا تھا کہ ’اپنی (کانگریس) کی پچھلی حکومت کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ملک کی دولت پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ اس دولت کو کس میں تقسیم کریں گے؟ وہ اسے دراندازوں کو دیں گے جن کے زیادہ بچے ہیں۔‘
منگل کو مودی نے کہا کہ انہوں نے اس تقریر میں کسی کمیونٹی کا نام نہیں لیا۔
مودی نے کہا کہ ’میں نے نہ تو ہندو کہا اور نہ مسلمان، میں کہا کہ آپ جتنا بوجھ برداشت کر سکتے ہیں اس حساب سے جتنے بچے پیدا کرنا چاہیں کر سکتے ہیں۔‘

شیئر: