Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رواں سال 10 ہزار پناہ گزین چھوٹی کشتیوں میں انگلش چینل سے برطانیہ پہنچے

گذشتہ سال کی اسی مدت میں میں یہ تعداد سات ہزار 395 تھی (فائل فوٹو: روئٹرز)
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں برس جنوری سے اب تک 10 ہزار سے زیادہ سیاسی پناہ کے متلاشی چھوٹی کشتیوں میں برطانیہ پہنچ چکے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ اعداد و شمار 4 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل وزیراعظم رشی سونک کو درپیش ایک اہم چیلنج کی نشاندہی کرتے ہیں۔
2023 میں انگلینڈ کے جنوبی ساحلوں پر اترنے والے افراد کی تعداد میں ایک تہائی کمی واقع ہوئی، لیکن ایک سرکاری ویب سائٹ پر تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے 25 مئی کے درمیان 10 ہزار 170 افراد برطانیہ پہنچے۔ گذشتہ سال کی اسی مدت میں یہ تعداد سات ہزار 395 تھی۔
بدھ کو انتخابی تاریخ کا اعلان کرنے والے رشی سونک نے اس ہفتے کے آخر میں کہا کہ غیر قانونی طور پر برطانیہ آنے والے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو الیکشن سے پہلے روانڈا ڈی پورٹ نہیں کیا جائے گا۔
یہ منصوبہ دو سال سے زائد عرصے سے قانونی رکاوٹوں کی وجہ سے الجھ گیا ہے، اور حزب اختلاف کی لیبر پارٹی جو رائے عامہ کے جائزوں میں تقریباً 20 پوائنٹس آگے ہے اور کنزرویٹو کی 14 سالہ حکمرانی کو ختم کرنے کی راہ پر گامزن ہے، اس نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ الیکشن جیت گئی تو اس پالیسی کو ختم کر دے گی۔
لیبر پارٹی کے شیڈو امیگریشن وزیر سٹیفن کنوک نے کہا کہ رشی سونک کی حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مناسب کام نہیں کیا۔
سٹیفن کنوک نے ایک بیان میں کہا کہ ’چونکہ حکومت کی تمام کوششیں اب چند سو افراد کو روانڈا پہنچانے پر مرکوز ہیں، لیکن ان کی ںظر ان ہزاروں مزید لوگوں کی طرف نہیں ہے جو ہر ماہ چینل عبور کر رہے ہیں۔‘
لیبر پارٹی نے کہا ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آئی تو وہ ایک بارڈر سکیورٹی کمانڈ بنائے گی جو پولیس، انٹیلی جنس ایجنسی اور پراسیکیوٹرز کی مدد سے بین الاقوامی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر لوگوں کی سمگلنگ کو روکے گی۔

شیئر: