Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس کے راکٹ حملے، کئی مہینوں میں پہلی بار تل ابیب میں سائرن بج گئے

رفح بارڈر کراسنگ کے مصری حصے سے کل ’200 ٹرک‘ غزہ بھیجے گئے (فوٹو: روئٹرز)
کئی مہینوں میں پہلی بار اسرائیل کے تجارتی مرکز تل ابیب میں اتوار کو راکٹ حملے کے سائرن بجے اور کم از کم تین دھماکوں کی اطلاع ملی۔
اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وسطی اسرائیل میں سائرن فعال کر دیے گئے ہیں کیونکہ غزہ سمیت رفح میں لڑائی جاری ہے۔
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ اس نے تل ابیب پر ایک ’بڑے راکٹ حملے‘ کا آغاز کیا ہے۔
القسام بریگیڈز نے ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ انہوں نے تل ابیب کو ’شہریوں کے خلاف صیہونی قتل عام کے جواب میں ایک بڑے راکٹ بیراج سے نشانہ بنایا ہے۔‘
اس حملے سے جانی یا مالی نقصان کی فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اس سے قبل اتوار کو امدادی ٹرک جنوبی اسرائیل سے غزہ میں داخل ہوئے، لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ آیا علاقے میں جاری لڑائی کی وجہ سے انسانی حقوق کے گروپ امداد تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔
رفح بارڈر کراسنگ کے مصری حصے سے کل ’200 ٹرک‘ غزہ چلے گئے تھے۔ رفح کراسنگ کے فلسطینی حصے پر اسرائیل نے قبضہ کر لیا تھا اور یہ مئی کے اوائل سے بند ہے۔
مصر نے رفح کے ذریعے امداد بھیجنے سے اس وقت تک انکار کر دیا ہے جب تک کہ اسرائیلی فوجی کراسنگ کے فلسطینی حصے پر قابض ہیں۔
لیکن جمعے کو مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے ساتھ ایک کال میں جنوبی غزہ میں داخلے کے دوسرے مقام کریم شالوم کے ذریعے امداد کی اجازت دینے پر اتفاق کیا۔
القہرہ نیوز نے یہ نہیں بتایا کہ محصور غزہ میں کتنے ٹرکوں داخل ہوئے لیکن کہا کہ ’چار ایندھن کے ٹرک‘ پہلے ہی عبور کر چکے ہیں اور ہسپتالوں کی طرف جا رہے ہیں۔
مصر سے ملنے والی تمام امداد کا معائنہ اسرائیلی حکام کرتے ہیں اور اسے اقوام متحدہ کے ذریعے تقسیم کیا جاتا ہے۔
العریش میں مصری ہلال احمر کے سربراہ خالد زاید نے کہا کہ ’200 ٹرکوں میں سے بقیہ آج غزہ میں داخل ہونے کی توقع تھی۔‘

شیئر: