Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، اسرائیل اور یورپی یونین کے تعلقات میں دراڑ

اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’جو ہمیں نقصان پہنچائے گا، ہم بدلے میں اسے بھی نقصان پہنچائیں گے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یورپی یونین کے رکن ممالک سپین اور آئرلینڈ کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد اسرائیل اور یورپی یونین کے تعلقات میں سردمہری دیکھنے میں آ رہی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سپین اور آئرلینڈ نے فلسطین کو تسلیم کرتے ہوئے رفح میں اسرائیل کی بمباری کی وجہ سے اس پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے سپین کو کہا ہے کہ وہ پروشلم میں اس کے سفارت خانے کو فلسطینیوں کی مدد کی اجازت نہیں دیں گے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے خارجہ پالیسی نے سربراہ جوزف بوریل (جن کا تعلق سپین سے ہے) نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی حمایت کی جس کے پراسکیوٹر نے اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو، حماس کے رہنماؤں اور دیگر کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جوزف بوریل نے کہا کہ ’عدالت کے پراسیکیوٹر کو سخت ڈرایا گیا ہے اور ان پر یہود دشمنی کا الزام بھی عائد کیا گیا۔ لفظ ’یہود دشمنی بہت بھاری ہے۔ یہ بہت اہم ہے۔‘
پیر کو غصے بھرے الفاظ میں اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے سپین پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کر کے ’دہشت گردی کو نوازنے‘ کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اب ’تحقیقات کے دن گزر گئے ہیں۔‘
انہوں نے 15ویں صدی میں رومن کیتھولک آرتھوڈوکس کو برقرار رکھنے کے لیے شروع کیے گئے بدنام زمانہ ہسپانوی ادارے کا حوالہ دیا جس نے یہودیوں اور مسلمانوں کو بھاگنے، کیتھولک مذہب اختیار کرنے یا بعض صورتوں میں موت کا سامنا کرنے پر مجبور کیا تھا۔
اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ’کوئی بھی ہمیں اپنے مذہب کو تبدیل کرنے یا ہمارے وجود کو خطرے میں ڈالنے پر مجبور نہیں کرے گا - جو ہمیں نقصان پہنچائے گا، ہم بدلے میں اسے بھی نقصان پہنچائیں گے۔‘
اگرچہ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک سات اکتوبر کو حماس کی زیرقیادت حملے کی مذمت کرتے رہے ہیں لیکن اس بلاک نے اسرائیل کے اقدامات پر بھی اتنی ہی تنقید کی ہے۔
اس وقت اسرائیل کے تازہ ترین حملوں کا نشانہ رفح ہے، جہاں فلسطینی ہیلتھ ورکرز نے بتایا کہ اتوار کو اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 35 افراد ہلاک ہوئے۔
ان کے مطابق رفح میں بے گھر افراد کے خیموں کو نشانہ بنایا اور ’متعدد‘ دیگر کو آگ میں پھنسا کر چھوڑ دیا گیا۔
اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے جمعے کو مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل رفح پر اپنی جارحیت کو فوری طور پر روک دے۔

فلسطینی ہیلتھ ورکرز نے بتایا کہ اتوار کو رفح پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 35 افراد ہلاک ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ہسپانوی وزیر خارجہ ہوزے مینوئل الباریس نے کہا کہ اسرائیل کو رفح میں اپنی جارحیت روکنا ہو گی۔
یورپی یونین کے رکن سپین، آئرلینڈ اور غیر رکن ناروے منگل کو فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کا یہ مشترکہ اعلان گزشتہ ہفتے اسرائیلی حکام کے سخت ردعمل کا باعث بنا اور تل ابیب میں ان ممالک کے سفیروں کو اسرائیلی وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا۔
ہوزے مینوئل الباریس نے سفیروں کے ساتھ سلوک پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم کسی ایسی چیز کو مسترد کرتے ہیں جو سفارتی شائستگی اور سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کے دستور کے اندر نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’لیکن ساتھ ہی ہم نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ ہم کسی ایسی اشتعال انگیزی میں نہیں پڑیں گے جو ہمیں اپنے مقصد سے دور کرے۔‘ ’ہمارا مقصد کل فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنا ہے، جلد از جلد ایک مستقل جنگ بندی کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا ہے اور آخر کار اس یقینی امن کو حاصل کرنا ہے۔‘

شیئر: