امریکہ کے وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی فوجی حملے ایک ناقابل یقین اور زبردست کامیابی ہے جس نے تہران کے جوہری عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔ جبکہ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ’ہمارا مقصد ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت کو ختم کرنا اور دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی دنیا کی نمبر ون ریاست کی جانب سے جوہری خطرے کو روکنا تھا۔‘
اتوار کو پینٹاگون میں وزیر دفاع کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ڈین کین نے کہا کہ اسے ’آپریشن مڈ نائٹ ہیمر‘ کا نام دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’امریکی حملوں میں 14 بنکر بسٹر بم، دو درجن سے زائد ٹوماہاک میزائل اور 125 سے زائد فوجی طیارے شامل تھے۔‘
مزید پڑھیں
-
ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر تشویش ہے: سعودی عربNode ID: 891255
-
پاکستان کی ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ کے حملوں کی مذمتNode ID: 891256
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا کہ ’ایران کے جوہری عزائم کو خاک میں ملا دیا گیا ہے۔‘
تاہم انہوں نے وضاحت کی ان حملوں میں ایرانی فوجیوں یا شہریوں کو ہدف نہیں بنایا گیا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’صدر ٹرمپ کی جانب سے ترتیب دیا گیا یہ آپریشن بہت جرأت مندانہ اور شاندار تھا جس نے دنیا کو دکھا دیا کہ امریکہ کی اپنے تحفظ کی صلاحیت واپس آ چکی ہے۔ جب یہ صدر بات کریں تو دنیا کو سننا چاہیے۔‘
اس سے قبل اتوار کی صبح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے پہلے ان حملوں کا اعلان کیا تھا۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے رپورٹ کیا ہے کہ حملوں میں ملک کے فردو، اصفہان اور نطنز میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
LIVE: @SECDEF Pete Hegseth and CJCS Gen. Dan Caine hold an on-camera press briefing at the Pentagon, June 22, 2025. https://t.co/QO17H1mmws
— Department of Defense (@DeptofDefense) June 22, 2025
امریکہ کو براہِ راست میں جنگ میں شامل کرنے کا فیصلہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر ایک ہفتے سے زائد جاری رہنے والے حملوں کے بعد کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایران پر حملوں کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ کچھ دیر پہلے امریکی فوج نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر بڑے پیمانے پر حملے کیے۔
’ہمارا مقصد ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت کو ختم کرنا اور دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی دنیا کی نمبر ون ریاست کی جانب سے جوہری خطرے کو روکنا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آج رات میں دنیا کو بتا سکتا ہوں کہ حملے ایک شاندار فوجی کامیابی تھے۔ ایران کی اہم جوہری افزودگی کی تنصیبات کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’مشرق وسطیٰ کے بدمعاش ایران کو اب امن قائم کرنا چاہیے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو مستقبل میں حملے کہیں زیادہ ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ 40 برس سے ایران کہہ رہا ہے کہ امریکہ مردہ باد اسرائیل مردہ باد۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’وہ سڑک کنارے نصب بموں سے ہمارے لوگوں کو مار رہے ہیں، ان کے بازو اُڑا رہے ہیں، ان کی ٹانگیں اُڑا رہے ہیں۔ ہم نے 1000 سے زیادہ لوگوں کو کھو دیا۔ اور پورے مشرق وسطیٰ اور پوری دنیا میں ہزاروں افراد ان کی نفرت کے نتیجے میں ہلاک ہوچکے ہیں، خاص طور پر بہت سے لوگ ان کے جنرل قاسم سلیمانی کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔‘
’میں نے بہت پہلے فیصلہ کیا تھا کہ میں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔ یہ جاری نہیں رہے گا۔ یا تو امن ہو گا یا ایران کے لیے اس سے کہیں بڑا المیہ ہو گا جتنا ہم نے پچھلے آٹھ دنوں میں دیکھا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یاد رکھیں، بہت سے اہداف باقی ہیں۔ آج کی رات اب تک کی سب سے مشکل اور شاید سب سے زیادہ تباہ کن تھی۔ لیکن اگر امن تیزی سے نہیں آتا تو ہم ان دیگر اہداف کا تعاقب درستگی، رفتار اور مہارت کے ساتھ کریں گے۔‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’دنیا میں کوئی ایسی فوج نہیں ہے جو وہ کر سکتی ہو جو ہم نے آج رات کیا۔‘
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں صدر ٹرمپ کے حملے کے فیصلے کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ ’ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا آپ کا جرأت مندانہ فیصلہ تاریخ بدل دے گا۔ امریکہ نے وہ کام کیا ہے جو دنیا کا کوئی دوسرا ملک نہیں کر سکتا تھا۔‘
