کے پی میں لوڈشیڈنگ پر وفاق سے تناؤ، ’پی ٹی آئی مقبول اور ن لیگ کو نقصان‘
کے پی میں لوڈشیڈنگ پر وفاق سے تناؤ، ’پی ٹی آئی مقبول اور ن لیگ کو نقصان‘
جمعرات 20 جون 2024 16:37
فیاض احمد، اردو نیوز۔ پشاور
صوبہ خیبر پختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے معاملے پر صوبائی حکومت اور وفاق کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔
صوبے کے وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور نے گذشتہ روز بدھ کو احتجاجاً ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) کے گرڈ سٹیشن پہنچ کر بجلی کے بند فیڈرز بحال کے۔ اس موقع پر انہوں نے 12 گھنٹے کا شیڈول تیار کر کے واپڈا کے عملے کو عمل درآمد کرنے کا حکم دیا۔
علی امین گنڈا پور نے تمام ایم پی ایز کو اپنے متعلقہ گرڈ سٹیشنز جا کر 12 گھنٹے کا شیڈول یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعلٰی کے جارحانہ اقدام پر ردعمل
وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور کے گرڈ سٹیشن میں جا کر فیڈرز بحال کرنے کے اقدام نے صوبے میں لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج میں شدت پیدا کر دی۔
ڈی آئی خان کے بعد بنوں، نوشہرہ، خیبر اور دیگر علاقوں میں صوبائی ارکان اسمبلی مظاہرین سمیت گھسے اور تمام گرڈ سٹیشنز کے بند فیڈرز بحال کیے۔
پشاور میں رحمان بابا گرڈ سٹیشن میں بھی 18 جون بروز منگل کو دھاوا بولا گیا۔ ایم پی اے فضل الٰہی نے مظاہرین کے ہمراہ گرڈ سٹیشن کے 10 فیڈرز بحال کیے۔
دوسری جانب بنوں سے صوبائی وزیر پختون یار نے گرڈ سٹیشن میں جا کر عملے کو بجلی بند نہ کرنے کی دھمکی دی۔
مظاہرین کے خلاف مقدمات
پشاور میں ایم پی اے فضل الٰہی اور متھرا میں ناظم سمیت درجنوں افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تاہم ابھی تک ان کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔ پیسکو حکام نے پولیس کو گرڈ اسٹیشن میں داخل ہونے والے مزید مظاہرین کے خلاف مقدمات درج کرنے کی درخواست دی ہے۔
ترجمان پیسکو نے اپنے بیان میں کہا کہ ’20 جون بروز جمعرات کو پشاور کے رحمان بابا گرڈ سٹیشن میں پھر مظاہرین گھس آئے، جنہوں نے چار فیڈرز بحال کیے۔‘
ترجمان پیسکو کے مطابق ’مشتعل مظاہرین نے گرڈ سٹیشن کے عملے کو بتایا کہ انہیں ایم پی اے فضل الٰہی نے بھیجا ہے اور وہ فیڈرز آن کر کے جائیں گے۔‘
’مظاہرین نے ہزار خوانی 1، ہزار خوانی 2، یکہ توت اور اخون آباد کے فیڈرز بحال کیے۔ ان فیڈرز پر لائن لاسز 80 فیصد ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے بے جا عمل دخل سے پیسکو صارفین بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔‘
پیسکو حکام کے مطابق فیڈرز بحال کرنے سے لاکھوں کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
صوبائی حکومت کا موقف
خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عید کے دنوں میں بیشتر علاقوں کی بجلی بند رکھی گئی، عوام کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، اور ظالمانہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے مشتعل ہوتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی عوام کو کنٹرول کر کے وفاقی تنصیبات کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔
’وفاق نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو عوام ہمارے کنٹرول سے بھی باہر ہو جائیں گے۔‘
کیا معاملات مزید بگڑ سکتے ہیں؟
سینیئر صحافی محمد فہیم نے حالات کی خرابی کی طرف جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس وقت بجلی کے نام پر جو سیاست چل رہی ہے اس میں پی ٹی آئی کو عوامی حمایت حاصل ہو رہی ہے۔
’علی امین اچھا کر رہے ہیں یا برا، اس سے عوام کو کوئی سروکار نہیں، مگر شہریوں کو بجلی میسر ہو رہی ہے یہ بھی ایک قسم کا ریلیف ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’صوبے کو بجلی سے محروم کرنے کے بیانیے پر پی ٹی آئی کا موقف مقبول ہے، جبکہ ن لیگ کو سیاسی طور پر کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور لگ رہا ہے وفاق ان حالات کو کنٹرول نہیں کر پا رہی ہے۔‘
محمد فہیم کا مزید کہنا تھا کہ مرکز اور صوبے میں بجلی کے بقایاجات پر بات چیت کامیاب ہو جاتی ہے مگر وفاق سے کوئی پیش رفت نہیں ہوتی جس کے بعد حالات پھر خراب ہو جاتے ہیں۔
اس معاملے پر پی ٹی آئی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شہرام خان نے کہا کہ ’وفاق جان بوجھ کر خیبر پختونخوا کے عوام کو تنگ کر رہا ہے کیونکہ اس صوبے کی اکثریت عمران خان اور اس کی جماعت کے ساتھ کھڑی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نہ ہوا تو معاملات مزید سنگین ہوجائیں گے۔
ایم این اے شہرام ترکئی کا مزید کہنا تھا کہ عید کے تین دنوں میں روٹین سے ہٹ کر بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کی گئی جس نے عید کا مزہ خراب کر دیا۔
’ہم اب وفاق کے متعصبانہ اور ظالمانہ رویے کے خلاف احتجاج کی تیاری کر رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ گذشتہ روز بجلی بحران پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور میں رابطہ ہوا تھا۔ دونوں نے لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر مشاورت اور مذاکرات پر اتفاق کیا تھا۔ علی امین گنڈا پور نے وزیر داخلہ کو گرڈ سٹیشنز کی حفاظت کی یقین دہانی کرائی۔