Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوورسیز پاکستانیوں کو پاسپورٹس بروقت جاری کیے جا رہے ہیں: حکام

کمیٹی کو بتایا گیا کہ افغان شہریوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے پر نادرا کے 629 ملازمین کو برطرف کیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ اینڈ امیگریشن مصطفی جمال قاضی کا کہنا ہے کہ اس وقت ای پاسپورٹ، ارجنٹ اور اوور سیز کے پاسپورٹ کے اجرا میں کوئی تاخیر نہیں ہے تاہم نارمل پاسپورٹ کی فراہمی میں مسائل کا سامنا ہے جس کا بیک لاگ ایک لاکھ 65 ہزار ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ اور اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ بنانے کے لیے استعمال ہونے والی سیاہی کا سٹاک ختم ہونے کی خبروں میں صداقت نہیں ہے۔

’معمول کے مطابق ہر ماہ سیاہی درآمد کی جاتی ہے۔‘

 دوسری جانب قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین نادرا کا کہنا تھا کہ 19 سال 3 ماہ تک ہر شہری کا شناختی کارڈ بنانا ضروری ہے بصورت دیگر وہ سزا کا مستحق ہو گا۔
افغان شہریوں کو جعلی شناختی کارڈ جاری کرنے پر نادرا کے 629 ملازمین کو نوکری سے برخاست کیا گیا ہے۔

پاسپورٹ کا بیک لاگ

ملک میں پاسپورٹ کے بیک لاگ یعنی زیر التوا پاسپورٹ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ڈی جی پاسپورٹ نے بتایا کہ ارجنٹ اور ای پاسپورٹ کی فراہمی میں کسی قسم کی تاخیر یا بیک لاگ نہیں ہے۔ ’مزید برآں سمندر پار پاکستانیوں کو بھی پاسپورٹ کی اجرا میں کسی تاخیر کا سامنا نہیں۔ تاہم نارمل پاسپورٹ التوا کا شکار ہیں جن کا بیک لاگ ایک لاکھ 65 ہزار ہے۔‘
پاسپورٹ میں استعمال ہونے والی سیاہی کے ختم ہو جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے ڈی جی نے اُردو نیوز کو بتایا کہ محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ماہانہ بنیادوں پر پاسپورٹ میں استعمال ہونے والی سیاہی جرمنی سے منگواتا ہے۔ جس کی ماہانہ مالیت 5600 یوروز بنتی ہے جو معمول کے مطابق جرمنی سے منگوائی جا رہی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ میں ڈی جی پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی نے اپنی بریفنگ میں بتایا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاسپورٹ اینڈ امیگریشن آفس نے 45 ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کیا ہے جس کے بعد آئندہ سال کے یہ ہدف 90 ارب روپے تک بڑھا دیا ہے۔

’ملک بھر میں پاسپورٹ آفس کے 223 دفاتر ہیں‘

ڈائریکٹر جنرل نے مزید بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے تک ملک میں پاسپورٹ کے صرف 23 دفاتر تھے تاہم اب ان کی تعداد بڑھا کر 223 تک کر دی گئی۔ اور بڑے شہروں میں موجود پاسپورٹ دفاتر 24 گھنٹے کھلے رہتے ہیں۔
یاد رہے اس سے قبل محکمہ پاسپورٹ اور امیگریشن نے پاسپورٹ بیک لاگ جیسے مسائل سے جان چھڑانے کے لیے نئی مشینری درآمد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے مصطفیٰ جمال قاضی نے کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ پاسپورٹ پرنٹ کرنے والی مشینیں بیرون ملک سے جلد درآمد کرلی جائیں اور توقع ہے کہ یہ نئی مشینیں ستمبر میں پاکستان پہنچ جائیں گی۔

شناختی کارڈ نہ بنانے پر 50 ہزار جُرمانہ اور ایک سال تک قید کی سزا

دوسری جانب چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل (ر) منیر افسر نے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نادرا کے قوائد کے مطابق 19 سال 3 ماہ تک ہر شہری پر شناختی کارڈ بنانا لازم ہے بصورت دیگر وہ سزا کا مستحق ہو گا۔

ڈائریکٹر جنرل نے مزید بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے تک ملک میں پاسپورٹ کے صرف 23 دفاتر تھے۔ (فوٹو: اے پی پی)

شناختی کارڈ نہ بنانے کی صورت میں 50 ہزار جُرمانہ اور ایک سال قید کی سزا ہے۔
 سینیٹر عرفان صدیقی نے استفسار کیا کہ آج تک کسی کو شناختی کارڈ نہ بنانے پر سزا ہوئی؟ جس پر چئیرمین نادرا نے جواب دیا کہ آج تک کسی کو شناختی کارڈ نہ بنانے پر سزا نہیں ہوئی۔
اُنہوں نے اپنی بریفنگ کے دوران مزید بتایا کہ نادرا کو قائم ہوے 25 سال ہوئے جبکہ کمپوٹرائزڈ شناختی کارڈ کا اجرا گذشتہ 15 سال سے ہو رہا ہے۔

’اس وقت مختلف عدالتوں میں نام تبدیلی کے ڈیڑھ لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں۔‘

چیئرمین نادرا نے ملک میں سمارٹ فون استعمال کرنے والے شہریوں کے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 7 کروڑ افراد سمارٹ فون استعمال کر رہے ہیں۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران سینٹر شہادت اعوان نے کہا کہ پاکستان میں مقیم بنگالیوں کی رجسٹریشن کے مسائل کو بھی حل کرنے کی ضرورت ہے۔
مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے وقت جو بنگالی یہاں رک گئے تھے کیا اب ان کو کیا نکال دیں؟ بنگالیوں کو ووٹ دینے کے حق سمیت حقوق یہاں حاصل ہونے چاہیے۔
اس معاملے پر چیئرمین نادرا نے بتایا کہ بنگالیوں کی رجسٹریشن بہت سے مسائل کی وجہ سے ممکن نہیں ہے۔
’جو شہری یونین کونسل سے رجسٹرڈ ہو گا اس کے مطابق رجسٹریشن ممکن ہوتی ہے۔‘  اُنہوں نے افغان شہریوں کو جعلی شناختی کارڈ جاری کرنے کے معاملے پر کمیٹی کو بتایا کہ نادرا کے ایسے 629 ملازمین کے سخت قانونی کاروائی کرتے ہوئے اُنہیں ملازمت سے برخاست کیا گیا ہے۔

شیئر: