یہ صورتحال بدھ کو اس وقت پیدا ہوئی جب برازیل کی سپریم کورٹ کے جج الیگزینڈر دی موریس نے ایلون مسک کو 24 گھںٹے کی مہلت دی کہ وہ اپنی کمپنی کے قانونی نمائندے کا تقرر کریں جو اُن کی جانب سے پیش ہو، بصورت دیگر ایکس کی سروسز کو ملک میں معطل کر دیا جائے گا۔
اس کے بعد جمعرات کو ایلون مسک کی کمپنی سٹارلنک نے بتایا کہ اُس کو برازیل کی سپریم کورٹ کے جج موریس کا ایک حکم نامہ موصول ہوا جس میں کہا گیا ہے کہ ’کمپنی کے اثاثے منجمد کر لیے گئے ہیں اور وہ ملک میں مالی معاملات کو نہیں چلا سکتی۔‘
سٹارلنک نے کہا ہے کہ برازیل کی سپریم کورٹ کے جج نے یہ غلط طور پر اخذ کیا کہ ایکس پر ’عائد غیرآئینی جرمانے‘ کی سزا سٹارلنک کو دی جا سکتی ہے۔
اپنے بیان میں سٹارلنک نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو قانونی محاذ پر دیکھے گی۔
جنوبی امریکہ کی بڑی آبادی والے ملک برازیل میں سپریم کورٹ کے جج الیگزینڈر دی موریس ملکی الیکشن ٹریبونل کی بھی سربراہی کرتے ہیں اور انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے غلط معلومات پھیلانے کے معاملے کو اُٹھا رکھا ہے جس کے باعث اُن کے ایلون مسک سے تنازعے کو کچھ عرصے سے میڈیا کی ہیڈلائن میں دیکھا جا رہا ہے۔
جج موریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو متعدد اکاؤنٹس کو معطل کرنے کا حکم دیا تھا جو انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سابق صدر جائر بولسونارو کے حامیوں کے ہیں۔
بولسونارو نے سنہ 2022 میں صدارتی انتخاب ہارنے کے بعد الیکشن کے عمل کی ساکھ کو خراب کرنے کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔
بدھ کو سپریم کورٹ کے جج موریس کے حکم کے بعد ایلون مسک کی کمپنیوں اور برازیل کی مقامی انتظامیہ میں تنازع بڑھ گیا ہے۔
رواں سال اپریل میں جج موریس نے ایلون مسک پر معطل کیے جانے والے بعض اکاؤنٹس کو بحال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے معاملے کی تفتیش کا حکم دیا تھا۔
ایلون مسک اور بعض دوسرے ناقدین جج موریس پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگا رہے ہیں۔