Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل قبضہ ختم کرے، فلسطینی قرارداد پر اقوام متحدہ میں ووٹنگ آج

اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر کے مطابق اسرائیل نے فلسطینیوں کو ’زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے۔‘ فوٹو: روئٹرز
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی قرارداد پر بدھ کو ووٹنگ ہو رہی ہے جس میں اسرائیل سے غزہ میں ’غیرقانونی موجودگی‘ ختم اور مقبوضہ مغربی کنارے کو ایک سال کے اندر خالی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فلسطینی قرارداد میں اسرائیلی افواج کے انخلا اور یہودی آبادکاروں کی بستیوں کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس قرارداد کو اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے لیے ایسے وقت پیش کیا گیا ہے جب غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کو اگلے ماہ کی سات تاریخ کو ایک سال ہو جائے گا۔
یہ جنگ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں سے شروع ہوئی تھی۔ اور اس وقت فلسطین کے علاقے مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی تشدد نئی بلندیوں پر ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے منگل کو جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے ’وجود کو خطرہ‘ لاحق ہے اور دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے انہیں ’زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کے کئی دہائیوں سے جاری قبضے کو ختم کیا جائے اور فلسطینیوں کو اپنے ملک میں امن اور آزادی کے ساتھ رہنے کے قابل بنایا جائے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس قرارداد کو مسترد کر دیں۔
انہوں نے قرارداد کو ’سفارتی دہشت گردی کے ذریعے اسرائیل کو تباہ کرنے کی کوشش‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں حماس کے مظالم کا ذکر نہیں کیا گیا اور ’حقائق کو توڑ مروڑ کر افسانے سے بدل دیا گیا۔‘
یہ قرارداد جولائی میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے کے بعد لائی گئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی موجودگی غیرقانونی ہے اور اسے ختم ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کے برعکس جنرل اسمبلی میں کوئی رکن قرارداد کو ویٹو نہیں کر سکتا تاہم منظوری کے باوجود اس پر عملدرآمد کرنے کا اسرائیل قانونی طور پر پابند نہیں۔ لیکن اس سے فلسطین کے لیے عالمی رائے عامہ کی عکاسی ہوگی۔

شیئر: