Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مرغی چوری کا پرچہ‘، وائرل ہونے والے 7 سالہ حیدر علی کی کہانی

سات سالہ حیدر علی کا تعلق احمد پور ورکاں سے ہے اور وہ پریپ کلاس کا طالب علم ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
سوشل میڈیا پر گذشتہ کچھ دنوں سے ایک بچے کی ویڈیو وائرل ہے جو پولیس افسر کو ’مرغی چوری‘ پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست کر رہا ہے۔ 
وائرل ویڈیو میں ننھے بچے کو سکول یونیفارم میں پولیس اہلکار سے پنجابی میں گفتگو کرتے سنا جا سکتا ہے جسے پولیس وین میں بیٹھا اہلکار موبائل سے ریکارڈ کر رہا ہے۔ 
بچہ پولیس افسر سے درخواست کرتا ہے کہ اس کی مرغی چوری ہوگئی ہے جس پر پولیس افسر اسے درخواست جمع کروانے کا کہتا ہے۔ 
بچہ پولیس افسر سے پوچھتا ہے کہ’ پرچہ کرنے پر کتنے پیسے لگیں گے جس پر پولیس اہلکار اسے بتاتا ہے کہ پرچے کے لیے پیسوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔‘
اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے ننھا بچہ پولیس اہلکار کو بتاتا ہے کہ یہاں ایک بڑا پولیس افسر ہوا کرتا تھا وہ میرا دوست تھا اس نے پہلے میرے چوزے چوری کرنے والے ملزم کو پکڑا تھا۔ 
بچے نے پولیس اہلکار کو مزید بتایا کہ جب ملزم پانی بھرنے اپنے مقام پر آئے گا تو اس کی نشاندہی کر دے گا تاکہ اسے پکڑنے میں آسانی ہو۔ 
پولیس اہلکار اور بچے کے درمیان ہونے والی گفتگو کی یہ ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی اور بچہ اس وقت کئی میڈیا انٹرویورز میں بھی سامنے آچکا ہے۔ 
سوشل میڈیا پر ملنے والے مختلف انٹرویز سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق 7 سالہ بچے کا نام حیدر علی ہے جس کا تعلق کامونکی کے ایک گاؤں احمد پور ورکاں سے ہے۔ حیدر ایک سرکاری سکول میں پریپ کلاس کا طالب علم ہے۔ 
’لاہور کی باتیں‘ نامی فیس بک پیج کو انٹرویو دیتے ہوئے حیدر علی نے بتایا کہ وہ صبح پیپر دینے کے لیے سکول جا رہا تھا جب اس نے دیکھا کہ اس کی مرغی غائب ہے۔ 
حیدر کے مطابق سکول کے راستے میں اس کی ملاقات پولیس افسر سے ہوئی جس کے بعد یہ تمام گفتگو ہوئی۔ 
حیدر علی پولیس افسر سے گفتگو کے دوران صادق نامی شخص کے خلاف بول رہا تھا۔ حیدر نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ صادق نے اس سے رابطہ کیا ہے کہ تم خود تو مشہور ہوئے ہو مجھے بھی مشہور کر دیا ہے۔ 
حیدر علی سے جب پوچھا گیا کہ اس نے پرچہ درج کروایا یا نہیں تو اس کا کہنا تھا کہ والد صاحب نے اسے بتایا کہ تمہاری مرغی کتا کھا گیا ہوگا۔ 
حیدر نے مزید بتایا کہ جس دن میری ویڈیو وائرل ہوئی اس ہی دن پولیس اہلکار بھی اس کے گھر آئے تھے اور اس نے انہیں پانی پلا کر واپس بھیج دیا تھا۔ 
اپنے انٹرویو میں حیدر پولیس اہلکار سے بھی ناخوش دکھائی دیا اور کہا کہ وہ دوبارہ مجھ سے ملنے آئے تھے اور میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ میری ویڈیو کیوں وائرل کردی ہے۔ 
حیدر سے جب کہا گیا کہ وہ مشہور ہو چکا ہے اور پولیس اہلکار نے اس کا بھلا ہی کیا ہے تو اس کا کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا کہ اسے مشہور کرے؟ 

شیئر: