سپریم کورٹ بار کے الیکشن میں حامد خان کے گروپ کو شکست
سپریم کورٹ بار کے الیکشن میں حامد خان کے گروپ کو شکست
منگل 29 اکتوبر 2024 19:48
رائے شاہنواز - اردو نیوز، لاہور
لاہور رجسٹری میں ڈیڑھ ہزار کے قریب سپریم کورٹ کے وکلا نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا (فوٹو: اردو نیوز)
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات میں حکومت کے حمایت یافتہ امیدوار ایڈووکیٹ رؤف عطاء کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار ایڈووکیٹ منیر کاکڑ یہ الیکشن ہار گئے ہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کے غیرحتمی نتائج کے مطابق عاصمہ جہانگیر (انڈیپینڈنٹ گروپ) کے امیدوار میاں رؤف عطاء 1270ووٹ لے کر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن قرار پائے جبکہ پروفیشنل گروپ (حامد خان گروپ) کے منیر کاکڑ 1155 ووٹ لے سکے۔
اس کے علاوہ پروفیشنل گروپ کے سلمان منصور سیکریٹری منتخب ہو گئے ہیں۔ غیرحتمی نتائج کے مطابق نومنتخب صدر میاں رؤف عطاء لاہور، ملتان، پشاور، بہاولپور سمیت 9 شہروں سے فتح یاب ہوئے جبکہ حامد خان گروپ صرف کراچی اور کوئٹہ سے برتری حاصل کر سکا۔ اس وقت 17 میں سے 14 عہدوں پر عاصمہ جہانگیر گروپ کو برتری حاصل ہے جبکہ تین عہدوں پر حامد خان گروپ کے امیدوارکو برتری حاصل ہے۔‘
پاکستان کے تمام صوبوں میں منگل کو سپریم کورٹ رجسٹری برانچز میں قائم کیے پولنگ سٹیشنز میں سپریم کورٹ میں پریکٹس کرنے والے چار ہزار سے زیادہ وکلاء نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
سب سے بڑا پولنگ سٹیشن لاہور رجسٹری میں قائم کیا گیا جہاں ڈیڑھ ہزار کے قریب سپریم کورٹ کے وکلا نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
اس انتخاب میں حصہ لینے والے دونوں بڑے امیدواروں کا تعلق بلوچستان سے ہے اور وکلاء کے دو روایتی گروپ اس مقابلے میں اپنے اپنے امیدواروں کی حمایت میں آمنے سامنے تھے۔
ان دھڑوں میں ایک حامد خان گروپ یا پروفیشنل گروپ ہے جس کو سیاسی طور پر تحریک انصاف کی حمایت حاصل ہے۔ جبکہ دوسرا گروپ انڈیپینڈنٹ یا عاصمہ جہانگیر گروپ کہلاتا ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اس گروپ کے رہنماوں میں شمار ہوتے ہیں، یوں اس گروپ کو حکومتی حمایت حاصل ہے۔
منگل کی شام انڈیپینڈنٹ گروپ کے سربراہ احسن بھون ایڈووکیٹ نے لاہور رجسٹری برانچ میں اپنی فتح کا اعلان کر دیا تھا۔
اب تک کے دستیاب نتائج کے مطابق لاہور کے سب سے بڑے پولنگ سٹیشن سے روف عطاء نے 558 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل منیر کاکڑ نے 484 ووٹ حاصل کیے۔
مجموعی طور پر انڈیپینڈینٹ گروپ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے فاتح رہا البتہ بلوچستان اور سندھ کے ایک ایک پولنگ سٹیشن سے پروفیشنل گروپ کو برتری ملی۔
اس الیکشن کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار منیر کاکڑ خیبرپختونخوا کے پانچ پولنگ سٹیشنز سے شکست کھا گئے۔
پروفیشنل گروپ کے سربراہ اور عمران خان کے قریبی ساتھی حامد خان ان انتخابات کو 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ریفرنڈم کے طور پر دیکھ رہے تھے۔
حامد خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار کا الیکشن اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ نئے سرے سے ایک وکلاء تحریک کیسے چلائی جانی ہے۔
تاہم نتائج کے بعد اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ بار کا الیکشن دھونس اور دھاندلی کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ اس الیکشن میں بیرونی مداخلت بہت زیادہ ہوئی اور بے دریغ پیسہ استعمال کیا گیا لیکن ہماری جدوجہد عدلیہ کی آزادی اور 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف جاری رہے گی۔‘
ملک کی وکلاء تنظیموں میں زیادہ اثررسوخ کے حامل بار کے انتخابات جیتنے کے بعد اب یہ تأثر بھی گہرا ہوا ہے کہ شاید آئندہ دنوں میں حکومت کے خلاف کوئی واضح آواز بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے نہ اٹھائی جا سکے۔
فاتح گروپ انڈیپینڈنٹ کے سربراہ احسن بھون کہتے ہیں کہ ’ہمارا ایک ہی ایجنڈا ہے وہ ہے آئین اور قانون کی حکمرانی اور وکلاء کی فلاح بہبود۔ آج کا الیکشن اس بات کا ثبوت ہے کہ وکلاء نے ہمارے ایجنڈے کی کھل کر حمایت کی ہے۔ اب ہم اپنا یہ سفر جاری رکھیں گے۔‘
سیاسی مبصرین کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل میں انڈیپنڈینڈٹ گروپ کے اقتدار کے باعث حکومت کو وکلا برادی سے اپوزیشن کی توقع اب مزید کم ہو گئی ہے۔
وزیراعظم کی نومنتخب صدر رؤف عطا کو مبارکباد
دوسری جانب وزیر شہباز شریف نے بھی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا صدراتی انتخاب جیتنے پر نومنتخب صدر میاں رﺅف عطاء اور انڈیپنڈنٹ گروپ کے سربراہ احسن بھون کو مبارکباد دی ہے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’ پرامید ہوں کہ نومنتخب صدر میاں رؤف عطا سمیت تمام عہدیداران بار اور وکلاء کی فلاح و بہبود کے مشن کو جاری رکھیں گے۔‘