Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی پر پابندی عالمی قانون کی صریح خلاف ورزی‘

سعودی عرب اور دیگر اہم ممالک کی جانب سے اسرائیلی اقدام کی مذمت کی گئی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی ’اُنروا‘ پر پابندی کو عالمی قانون کی ’کھُلی خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔
بدھ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں پاکستانی وزیراعظم نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مہاجرین کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے کام پر اسرائیل کی جانب سے پابندی عائد کرنے کی مذمت کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ‘انتہائی ضروری امدادی امداد کو لاکھوں بے بس فلسطینیوں تک پہنچنے سے روک کر اسرائیل بین الاقوامی انسانی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی ایک اور صریح خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے جس کے لیے اسے عالمی برادری کو جوابدہ ہونا چاہیے۔‘
پاکستان کے وزیراعظم اس وقت دو روزہ سرکاری دورے پر سعودی عرب میں ہیں جہاں انہوں نے گزشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات بھی کی۔
منگل کو اسرائیلی قانون سازوں نے دو قوانین کی منظوری دی تھی جن سے غزہ میں امداد فراہم کرنے والی اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے کام جاری رکھنے کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان قوانین میں اقوامِ متحدہ کی ایجنسی کو اسرائیلی سرزمین سے اپنا کام جاری رکھنے سے روکا گیا ہے اور اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
سعودی عرب اور دیگر اہم ممالک کی جانب سے اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کی گئی۔
اسرائیل کے بین الاقوامی اتحادیوں نے بھی ان قوانین کے  فلسطینیوں پر ممکنہ اثرات کے بارے میں گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
پہلے قانون کے تحت اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) پر اسرائیل میں کسی بھی قسم کی سرگرمیاں جاری رکھنے یا کوئی سروس فراہم کرنے پر پابندی ہو گی۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اس وقت سعودی عرب کے دور روزہ دورے پر ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

دوسرے قانون کے تحت امدادی ایجنسی سے سفارتی تعلقات منقطع کیے جائیں گے جس کا مطلب ہے کہ اس ادارے سے وابستہ کارکنوں کو علاقے تک رسائی نہیں دی جائے گی۔
اس قانون سازی سے غزہ میں امداد کی تقسیم کے عمل کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے جبکہ اسرائیل پر غزہ میں امداد کی رسائی بڑھانے کے لیے امریکی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اسرائیل نے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کے عملے کے ہزاروں کارکنوں میں سے کچھ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ گذشتہ برس سات اکتوبر کے اس حملے میں ملوث تھے جب حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی سرحدی علاقوں پر دھاوا بولا تھا۔

شیئر: