احتجاج کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، دھرنا جاری رہے گا: علی امین گنڈاپور
احتجاج کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، دھرنا جاری رہے گا: علی امین گنڈاپور
بدھ 27 نومبر 2024 12:51
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے دھرنے میں مرنے والوں کے لیے ایک ایک کروڑ روپے معاوضے کا اعلان کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے مانسہرہ میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہمارا دھرنا جاری رہے گا۔ یہ بانی پی ٹی آئی کی کال تھی، صرف عمران خان ہی کال آف کر سکتے ہیں۔‘
اسلام آباد سے گزشتہ رات مانسہرہ پہنچ کر بدھ کی دوپہر خطاب میں وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’ہم نے ہمیشہ پر امن تحریک چلائی ہے اور ہم ایک پر امن پارٹی ہیں۔ ہم نے ہمیشہ حقیقی آزادی اور حقیقی جمہوریت کی بات کی ہے۔ بدقسمتی سے اڑھائی سال سے ہمارے ساتھ فسطائیت روا رکھی گئی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ ہمارے لیڈر اور اس کی اہلیہ کو جیل میں ڈالا گیا۔ ہمارے ورکرز تک کو مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔ اس کی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔‘
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ’ہمیں عدالتوں سے انصاف نہیں مل رہا۔ اسمبلی کے فلور کا تقدس بھی قائم نہیں رہا۔ ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی آپشن نہیں رہا۔ ہم نے جب جب بھی پُرامن جلسے اور احتجاج کی بات کی ہمارے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔‘
ان کے مطابق ’عمران خان نے ڈی چوک جانے کا اعلان کیا۔ ان کی کال تھی۔ ہم وہاں گئے۔ میں بتا رہا ہوں کہ یہ دھرنا صرف عمران خان ہی کال آف کر سکتے ہیں۔ یہ دھرنا جاری ہے۔‘
علی امین گنڈاپور نے الزام لگایا کہ ’بشریٰ بیگم اور مجھ پر حملہ کیا گیا۔ گولیاں چلائی گئیں۔ میں بتا دوں کہ ایک وزیراعلیٰ اپنے صوبے میں آ رہا تو اس کو روکنے، اغوا کرنے کے لیے جو اقدامات کیے گئے وہ سب کے سامنے آئیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پرامن تھے تو ہمارے راستے میں رکاوٹیں کیوں کھڑی کی گئیں؟ ہمارے اوپر فائرنگ کیوں کی گئی؟ کیا ہم پاکستانی نہیں ہیں؟‘
انہوں نے ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ورکرز نے مثال قائم کی ہے۔ ’میں پی ٹی آئی ورکرز زندہ باد کا نعرہ کئی دنوں سے لگا رہا ہوں۔ ہمارے ورکرز نے اپنا آپ منوایا ہے۔ اگر ہمارے اوپر حملہ نہ ہوتا تو ورکرز بھی ردعمل نہ دیتے۔‘
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے دھرنے میں مرنے والوں کے لیے ایک ایک کروڑ روپے معاوضے کا اعلان کیا۔
’ہمارے ورکرز نے اپنے اوپر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کو بھی ریسکیو کیا۔ ہمارے سینکڑوں ورکرز کو گولیاں لگی ہیں، زخمی اور مرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں۔ ہم اپنے ورکرز کے ساتھ کھڑے ہیں۔ گرفتار ورکرز کو رہا بھی کروائیں گے۔ ہم اپنے ورکرز کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
انہوں نے ورکرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ پاکستانی ہیں اور آپ نے ثابت کیا ہے کہ آپ نے گولیاں کھائی ضرور ہیں لیکن ماری نہیں ہیں۔ ہم اس کی ایف آئی آر درج کرائیں گے۔ میں خود اس کا مدعی ہوں گا۔‘
’یہ احتجاج روکنے کی کوشش نہیں بلکہ قاتلانہ حملہ تھا‘
قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ ’میری گردن پر نشانہ لے کر شیل مارا گیا۔ مجھے سینے پر نشانہ لے کر فائر کیا گیا۔ یہ احتجاج روکنے کی کوشش نہیں بلکہ قاتلانہ حملہ تھا جس کے خلاف قانونی کارروائی کروں گا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’میری دو گاڑیاں اور چار ساتھی پکڑ لیے گئے۔ ہم نے بار بار اعلان کیا تھا کہ ہم پُرامن ہیں، اور ہم نے ریڈ زون نہیں جانا۔ اس کے باوجود ہمارے اوپر سیدھے فائر کیے گئے۔ ہمارے اوپر مختلف شہروں میں مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ یہ کیسا انصاف ہے کہ گولیاں بھی ہمیں ماریں اور مقدمات بھی ہمارے اوپر درج کیے جائیں۔’