عرب لیگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد ’فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین سے جڑ سے اکھاڑنے کے لیے کی جانے والی کوششوں‘ کے خلاف خبردار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عرب لیگ کے جنرل سیکریٹریٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ’لوگوں کو اپنی سرزمین سے زبردستی بے دخل کرنا اور نکالنا صرف نسلی تطہیر کے مترادف ہی ٹھہرایا جا سکتا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ماضی میں فلسطینی عوام کو اپنی زمین سے جڑ سے اکھاڑنے کی کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں، خواہ وہ نقل مکانی، الحاق یا آبادکاری میں توسیع کے ذریعے کی گئی ہوں۔‘
مزید پڑھیں
-
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگ زدہ غزہ کی ’صفائی‘ کا منصوبہNode ID: 884977
اتوار کو مصر نے صدر ٹرمپ کی تجویز پر سخت خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بیان جاری کیا۔
وزارت خارجہ نے جاری بیان میں مصر کی جانب سے ’فلسطینی عوام کی اپنی سرزمین پر ثابت قدم رہنے کی حمایت جاری رکھنے‘ کا اظہار کیا۔
بیان میں مصر نے ’ناقابل تلافی حقوق کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کو مسترد کیا ہے، خواہ آباد کاری یا زمین کے الحاق کے ذریعے ایسا کیا جائے، یا نقل مکانی کے ذریعے وہاں کے لوگوں کو اپنی سرزمین سے نکالا جائے، چاہے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے عارضی یا طویل مدتی طور پر فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے اکھاڑ پھینکا یا منتقل کیا جائے۔‘
پندرہ ماہ تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دیا کہ غزہ ’تباہی کا مقام‘ بن گیا ہے اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ مصر اور اردن غزہ کے لوگوں کو پناہ دیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کے رہائشیوں کو منتقل کرنا ’عارضی یا طول مدتی‘ منصوبہ ہو سکتا ہے۔

اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی جنگ کے آغاز سے ہی مصر اور اردن فلسطینیوں کو غزہ اور مغربی کنارے سے ہمسایہ ممالک میں منتقل کرنے کے حوالے سے خبردار کرتے آئے ہیں۔
مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے بارہا خبردار کیا ہے کہ نقل مکانی کا مقصد ’فلسطینی ریاست کے لیے جدوجہد کو ختم کرنا ہے۔‘
صدر الفتح السیسی نے اس ممکنہ منصوبے کو ’سرخ لکیر‘ قرار دیا ہے جس سے مصر کی قومی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
مصر کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں ’دو ریاستی حل‘ پر عمل درآمد کرنے پر زور دیا جس کے متعلق قاہرہ کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے بےدخل کرنے کی صورت میں ایسا کرنا ناممکن ہو جائے گا۔