جنگ بندی معاہدہ: اسرائیل کا دوسرے مرحلے کے مذاکرات کے لیے قطر وفد بھیجنے کا اعلان
جنگ بندی معاہدے کے تحت اب تک 13 اسرائیلی اور پانچ تھائی یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک اعلی سطح کا وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ عزہ جنگ بندی معاہدے پر مسلسل عملدرآمد کے حوالے مذاکرات کیے جا سکیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اصل معاہدے کی شرائط کے مطابق دوسرے مرحلے کے مذاکرات منگل کو شروع ہونا تھے جن کے تحت مستقل جنگ بندی کا امکان ہے۔
ابتدائی جنگ بندی معاہدے کے تحت 42 روز کے لیے جنگ روک دی گئی تھی اور یرغمال افراد اور قیدیوں کی رہائی ہونی تھی۔
جنگ بندی معاہدے کے تحت اب تک 13 اسرائیلی اور پانچ تھائی یرغمال افراد کو رہا کیا جا چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 583 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کیا گیا ہے۔
خیال رہے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منگل کو ملاقات طے ہے جس میں جنگ بندی معاہدے اور یرغمال افراد کی رہائی اور دیگر امور پر بات چیت متوقع ہے۔
نیتن یاہو کی صدر ٹرمپ سے ملاقات سے چند گھنٹے قبل ان کے دفتر نے اعلان کیا کہ اسرائیل رواں ہفتے کے آخر میں اپنا وفد دوحہ بھیجے گا۔
خیال رہے کہ جنوری میں صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ کی کسی بھی ملک کے سربراہ سے یہ پہلی ملاقات ہو گی، جس کے متعلق نیتن یاہو کا کہنا ہے ’میرے خیال میں یہ اسرائیلی امریکی اتحاد کی مضبوطی کا ثبوت ہے۔‘
حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ یہ مذاکرت قطر، امریکہ اور مصر کی مصالحت کاری میں ہو رہے ہیں۔ دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں زیادہ دیرپا جنگ بندی پر غوری کیا جائے گا۔
جنگ بندی کے پہلے مرحلے، جو 19 جنوری کو شروع ہوا تھا، کی بدولت 15 مہینوں سے جاری جنگ روک گیا تھا جس نے تقریبا پورے غزہ کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔
اس معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل نے یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ شروع کیا۔
ٹرمپ کے مشیران خصوصاً مشرق وسطیٰ کے لیے مندوب سٹیو وٹکوف سے ملاقات کے بعد نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل رواں ہفتے کے اختتام تک ورکنگ لیول کے وفد کو قطر بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے جو کہ جنگ بندی معاہدے پر مسلسل عملدرآمد کے لیے تکنینکی معاملات پر مذاکرات کرے گا۔‘
غزہ میں جنگ بندی کے بعد صدر ٹرمپ نے ایک ایسے منصوبے کو پیش کر رہے ہیں جس کے تحت فلسطینیوں کو غزہ سے مصر اور اردن منتقل کیا جائے گا۔
دونوں ممالک اور غزہ کے رہائشیوں نے ٹرمپ کے منصوبے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
